عرفان الہی کہتے ہیں کہ بلیک باکس دوران پرواز جہاز کے کاک پٹ سے لے کر انجن تک کا تمام ریکارڈ رکھتا ہے۔ ’انجن کو کس وقت کتنی پاور دی گئی، جہاز کی سمت کیا تھی دوران پرواز ہر چیز ڈیٹا کی صورت میں ریکارڈ ہوتی ہے۔‘ سول ایوی ایشن کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ائیر وائس مارشل (ر) عابد راؤ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بلیک باکس کے اندر فلائیٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) موجود ہوتا ہے جس میں پائلٹس کے درمیان ہونے والی گفتگو، فلائیٹ کنٹرول سسٹم اور انجن کی ہر لمحے کی ریکارڈنگ ڈیٹا کی صورت میں ہوتی ہے، جس کی مدد سے دوران پرواز کے دوران رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں جاننے میں مدد ملتی ہے۔‘
عابد راؤ کے مطابق ایف ڈی آر میں حادثے سے 30 سے 40 منٹ قبل کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔ سابق ڈی جی سول ایوی ایشن عرفان الہی نے بلیک باکس کی مدد سے فضائی حادثات کی تحقیات میں مدد کے حوالے سے کہا کہ بلیک باکس کے اندر موجود ڈیٹا سے انجن میں کوئی فنی خرابی، جہاز کی سمت، حادثے سے چند لمحات قبل پائیلٹس کے درمیان ہونے والی گفتگو اور حادثے کے وقت کنٹرول سروس کی کارروائی جاننے میں مدد ملتی ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کے پوری فلائیٹ کے دوران ہونے والے تمام واقعات آپ کے سامنے آجاتے ہیں۔‘
کیا ایران بلیک باکس کا ڈیٹا ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی رکھتا ہے؟ ایران نے امریکی فضائی کمپنی کا بوئنگ 700 یوکرینی مسافر طیارے گرنے کی تحقیقات خود کرانے اور بلیک باکس طیارہ ساز کمپنی کو نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سول ایوی ایشن کے سابق ڈپٹی ڈائیریکٹر جنرل ائیر وائس مارشل (ر) عابد راو کہتے ہیں کہ بلیک باکس کا ڈیٹا مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے کی سہولت چند ممالک کے پاس موجود ہے۔ طیارہ ساز کمپنیوں کے پاس ہی بلیک باکس کو مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ عابد راو کے مطابق ’ایران کے پاس بلیک باکس کا ڈیٹا مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے۔‘
سابق سیکرٹری اور ڈائیریکٹر جنرل سول ایوی ایشن عرفان الہی کہتے ہیں کہ بلیک باکس کا ڈیٹا ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی طیارہ ساز کمپنیوں کے پاس ہی ہوتی ہے، لیکن اس کا ڈیٹا ڈاون لوڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں ڈیٹا ضائع ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ اس لیے جس کمپنی کا طیارہ ہو بلیک باکس اسے ہی فراہم کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طیارہ ساز کمپنی بھی فنی خرابی کے باعث پیش آنے والے حادثے کی وجہ جاننا چاہتی ہے تاکہ اس خرابی کو دور کیا جا سکے اور آئندہ اس قسم کے حادثات سے رونما نہ ہوں۔ عرفان الہی کے مطابق ’جس ملک میں طیارہ گر کر تباہ ہوتا ہے اس ملک کی ایجنسی تحقیقات کرانے کا حق ضرور رکھتی ہے، لیکن اسی صورت میں تحقیقات میں طیارہ ساز کمپنی کو شامل کرنا بھی لازم ہے۔‘ واضح رہے کہ ایران نے بوئنگ کو تحقیقات میں شامل ہونے دعوت دی ہے۔