کچھ عرصہ پہلے تک عدالتوں پر مقدمات کا زیادہ بوجھ ہونے کی وجہ سے فوری انصاف کا حصول خاصا مشکل دکھائی دیتا تھا مگر موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے منصب سنبھالتے ہی انصاف کی فوری اور یقینی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے ایسے خاطر خواہ اقدامات کئے جو حقیقتاً وقت کی ناگزیر ضرورت تھے اور جو اب ثمر آور ثابت ہو رہے ہیں۔ جھوٹی شہادتوں اور جھوٹے گواہان کیخلاف سخت ایکشن، ججوں اور عدالتوں کی استعدادِ کار میں اضافہ، محکمہ پولیس کی بہتری کیلئے اقدامات اور ماڈل کورٹس کے قیام کے بعد اب ججوں کیلئے ریسرچ سینٹر کا قیام اُن کا ایسا اقدام ہے جو نہ صرف لائقِ تحسین ہے بلکہ اِس ریسرچ سینٹر کے قیام کے بعد کمپیوٹر کے صرف ایک کلک پر تمام کیس لاز اور ممکنہ فیصلہ بتا دے گا جس سے جج صاحبان کا قیمتی وقت بھی بچے گا اور سائلین کو فوری انصاف کی فراہمی بھی ممکن ہو سکے گی۔
اِس سے پہلے بھی عدالتوں میں ریفرنس سیکشن موجود تھے لیکن وہاں جا کر کسی مخصوص کیس کے حوالے سے ریفرنس تلاش کرنے کیلئے کافی وقت درکار ہوتا تھا، اِس ریسرچ سینٹر کے قیام سے وہی وقت مختلف کیسوں کے بروقت فیصلہ کرنے کیلئے استعمال میں لایا جا سکے گا۔ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے صنفی بنیاد پر تشدد سے متعلق قوانین پر دوسری 3 روزہ ورکشاپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 10 معاشرے کے ہر فرد کو فیئر ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ چیف جسٹس کی کوششوں سے قائم کی گئی کریمنل ماڈل کورٹس میں گزشتہ 96 دنوں میں ملک بھر میں 10 ہزار 600 قتل اور منشیات کے مقدمات مکمل کئے گئے۔ اسی طرح جھوٹے گواہوں کیخلاف بھی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ انصاف کے عمل کو مزید تیز اور سہل بنانے کیلئے محکمہ پولیس میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ اربابِ اختیار کو اِس طرف بھی اپنی توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔