Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

تخت طاؤس : سونے سے مرصع اس تخت کو مغل بادشاہ شاہ جہاں نے بنوایا

$
0
0

کوہ نور ہیرا کی کہانی سے تو بہت سے لوگ واقف ہوں گے لیکن تختِ طائوس کی داستان سے لوگوں کو اتنی شناسائی نہیں ۔ سونے سے مرصع اس تخت کو مغل بادشاہ شاہ جہاں نے بنوایا تھا ۔ یہ دہلی کے لال قلعے کے دیوان خاص میں رکھا گیا تھا۔ اس تخت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے بنانے میں تاج محل سے بھی زیادہ رقم خرچ ہوئی تھی ۔ اصلی تخت طائوس مغل بادشاہوں کے پاس 1739 تک قائم رہا۔ اس کے بعد اسے ایران کا بادشاہ نادرشاہ درانی لے گیا۔ اس تخت کے علاوہ وہ کوہ نور ہیرا بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ تخت طائوس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب اسے نادر شاہ درانی اپنے ساتھ لے گیا تو پھر اس کا کچھ پتہ نہ چلا۔ بعد میں اس کی جگہ ایک اور تخت طائوس دہلی کے لال قلعے کے اندر رکھ دیا گیا جسے اس کا متبادل کہا گیا ۔ یہ تخت طائوس 1857 کی جنگ آزادی تک موجود رہا.  

شروع شروع میں اسے تخت طائوس کا نام نہیں دیا گیا اور اسے تخت مرصع کہا جاتا تھا بعد میں مورخوں نے اسے تخت طائوس کا نام دیا جب اس تخت پر موروں کے مجسمے نصب کئے گئے ۔ تخت طائوس 22 مارچ 1635 کو مکمل کیا گیا جب شاہ جہاں کو اقتدار سنبھالے سات برس ہو چکے تھے ۔ اس تاریخ کا انتخاب نجومیوں نے کیا کیونکہ یہ تاریخ بہت اہم تھی ۔ ایک طرف تو عید الفطر بھی اسی دن تھی اور دوسرا یہ جشن نوروز بھی اسی دن منایا جاتا تھا ۔ مغل بادشاہ شاہ جہاں اور اس کے مصاحب کشمیر سے واپس آرہے تھے تو یہ فیصلہ کیا گیا کہ نوروز کا تیسرا دن بادشاہ سلامت کے لئے سعد ہو گا اگر وہ اس دن دہلی میں داخل ہوں اور تخت طائوس پر رونق افروز ہوں ۔ 

شاہ جہاں کے پسندیدہ شاعر محمد قدسی سے کہا گیا کہ وہ بیس اشعار لکھے جنہیں تخت پر کندہ کیا جائے گا ۔ قدسی نے اپنے اشعار میں کاریگروں کے ہنر کی بے حد تعریف کی اس کے علاوہ اس نے سونے اور جواہرات کی توصیف میں بھی اشعار کہے جو اس تخت پر کندہ کئے گئے ۔ شاعر ابو طالب کریم نے63 اشعار لکھے اور اسے ہر شعر کے عوض سونے کے چھ ٹکڑے انعام میں دیئے گئے ۔ شاہ جہاں کی وفات کے بعد اس کے بیٹے اورنگ زیب عالمگیر نے تخت طائوس سنبھالا۔ اورنگ زیب کی وفات کے بعد اس کا بیٹے بہادر شاہ تخت پر بیٹھا۔ بہادر شاہ صرف پانچ سال تک اقتدار کے سنگھاسن پر متمکن رہا۔ اس کے بعد مغلیہ سلطنت کا زوال شروع ہوا۔ سیاسی عدم استحکام، فوجی شکستوں اور درباری سازشوں نے مغلیہ سلطنت کو کمزور کر دیا۔ 1720ء میں محمد شاہ رنگیلا اقتدار میں آیا اور اس کا عہد 28 سال تک قائم رہا۔ 

اس دور میں آرٹ اور ثقافت کو فروغ ملا لیکن محمد شاہ رنگیلا بھی مغلوں اور مرہٹوں کے درمیان جنگوں کو نہیں روک سکا۔ ایران کے بادشاہ نادر شاہ درانی نے جب ہندوستان پر حملہ کیا تو اس کے نتیجے میں جنگِ کرنال ہوئی۔ یہ 13 فروری 1739ء کا واقعہ ہے۔ محمد شاہ کو شکست ہوئی۔ نادر شاہ دہلی میں داخل ہوا تو اس نے ہزاروں افراد کو قتل کر دیا۔ واپسی پر نادرشاہ کوہ نورسمیت تختِ طاؤس بھی ساتھ لے گیا۔ کچھ مؤرخوں کے مطابق نادر شاہ نے محمد شاہ سے تاوان لیا تھا۔ جب نادرشاہ کو 19 جون 1747ء میں اس کے اپنے افسروں نے قتل کر دیا تو تختِ طاؤس غائب ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس تختِ طاؤس میں جڑی قیمتی اشیا کو حاصل کرنے کے لیے اسے توڑ دیا گیا تھا۔ 

ایک غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق تختِ طاؤس کو سلطنتِ عثمانیہ کے حوالے کر دیا گیا۔ لیکن اس حوالے سے کوئی شواہد نہ مل سکے۔ ایران کے بادشاہ فتح علی شاہ نے ’’تختِ شمس‘‘ تیار کروایا۔ کچھ اطلاعات کے مطابق اصل تختِ طاؤس کے کچھ حصے ’’تختِ شمس‘‘ کی تعمیر میں استعمال کئے گئے لیکن اس کی بھی باقاعدہ تصدیق نہیں ہو سکی۔ بہرحال تختِ طاؤس کہاں گیا، اس کا حتمی طور پر کچھ پتہ نہ چل سکا۔ کوہِ نور کے بارے میں تو سب کو علم ہے کہ ملکہ برطانیہ نے حاصل کر لیا تھا۔ لیکن تختِ طاؤس کی کہانی کا انجام کیا ہوا؟ یہ سوال آج بھی موجود ہے۔

طیب رضا عابدی


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles