Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all 4736 articles
Browse latest View live

نوبیل انعامات : دنیا کے سب سے بیش قیمت انعامات

$
0
0

نوبیل انعامات دنیا کے سب سے بیش قیمت انعامات تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کی مختصر تاریخ یہ ہے کہ الفریڈ برن ہارڈ نوبیل (1833-96ئ) سویڈن کے ایک غیر شادی شدہ کیمیادان اور کیمیکل انجینئر تھے۔ انہوں نے 1866ء میں ڈائنامائٹ ایجاد کیا تھا۔ ان کی وفات کے بعد وصیت کے مطابق 89 لاکھ 60 ہزار ڈالر سے نوبیل فاؤنڈیشن قائم کی گئی۔ 

ہر سال 10 دسمبر کو، جو نوبیل کی برسی اور فاؤنڈیشن کے قیام کا دن ہے، اس فنڈ سے دنیا بھر میں مخصوص شعبوں میں اہم خدمات سر انجام دینے والی شخصیات کو گراںقدر انعامات دئیے جاتے ہیں۔ اولین طور پر یہ انعامات طبیعات، کیمیا، علم عضویات (فزیولوجی) ، علم الادویہ، ادب اور امن کے شعبوں میں دیے گئے۔  

امداد علی


گوگل پورا نقشہ کیوں نہیں دکھاتا ؟ اس کی کیا وجوہات ہیں

$
0
0

آپ گوگل ارتھ پر بہت مزے سے دنیا بھر کے نقشے اور تصاویر دیکھتے ہیں۔ اصل میں یہ تمام نقشے سیٹلائٹ کی مدد سے بنائے جاتے ہیں اور ہمیں یہ علم ہوتا رہتا ہے کہ فلاں جگہ کیا چیز ہے یا فلاں جگہ کیسی ہے۔ لیکن دنیا میں کچھ مقامات ایسے بھی ہیں جو گوگل آپ کو نہیں دکھاتا جس کی مختلف وجوہات ہیں، جیسے سکیورٹی یا اس ملک کی درخواست جہاں یہ مقامات واقع ہیں۔ ذیل میں کچھ ایسے ہی مقامات کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔ روسی علاقہ اگر آپ روس میں واقع بحر منجمد شمالی کو دیکھیں تو آپ کو بڑا حصہ واضح نظر نہیں آئے گا بلکہ اس پر برف نظر آئے گی کیونکہ گوگل نے اس کو لوگوں کی نظروں سے چھپا رکھا ہے۔ 

تائیوان کی فوجی تنصیبات سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے تائیوان کی حکومت نے گوگل کو درخواست کی تھی کہ اس کی تنصیبات کو گوگل ارتھ پر نہ دکھایا جائے کہ اس طرح اس کے دشمنوں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ امریکہ اور میکسیکو کا بارڈر یہ علاقہ امریکہ اور میکسیکو کے درمیان انسانی اور منشیات کی سمگلنگ کی وجہ سے بہت مشہور ہے اور جرائم پیشہ عناصر اس کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں لہٰذا اس علاقے کو گوگل نے دھندلا دیا ہے تاکہ سمگلرز کو کوئی مدد نہ مل سکے۔ مارکولی نیوکلیئر پلانٹ، فرانس اس پلانٹ میں یورینیم کا ذخیرہ ہے جبکہ ماضی میں یہاں نیوکلیائی پلانٹ بھی تھا۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر فرانس نے اس علاقے کو گوگل سے درخواست کے بعد دھندلا دیا ہے۔ 

وولکل ائیر بیس، نیدر لینڈز ہالینڈ میں فوجی سرگرمیاں اکثر مشکوک رہی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اس ائیر بیس میں 22 نیوکلیائی ہتھیار رکھے گئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بم ہیروشیما اور ناگا ساکی پر گرائے گئے بموں سے چار گنا زیادہ طاقتور ہیں۔ پورٹ لاؤزجیل، آئرلینڈ اس جیل میں آئر لینڈ کے خطرناک ترین قیدی رکھے گئے ہیں لہٰذا اس کی حفاظت کے لئے ہر وقت فوجی دستے گشت کرتے رہتے ہیں۔ کسی جہاز کو یہاں آنے کی اجازت نہیں۔ جبکہ گوگل ارتھ پر دکھائی جانے والی تصاویر برسوں پرانی ہیں۔ میشائل اے اے ایف بلڈنگ، امریکہ اس عمارت کے گرد 48 مربع کلومیٹر تک صحرا ہے۔ یہ علاقہ دوسری جنگ عظیم میں نیوکلیائی اور کیمیائی ہتھیاروں کو جانچنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اب بھی یہاں کچھ ایسی سرگرمیاں کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے کو گوگل ارتھ پر دھندلا دیا گیا ہے۔ سپین کا فوجی علاقہ جنوبی سپین کے علاقے El Ejido کو سفید کر کے بالکل دھندلا دیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں سپین اپنی فوجی سرگرمیاں سرانجام دیتا ہے جس کی وجہ سے اسے نہیں دکھایا جاتا۔ HAARP واشنگٹن اور اوریگان کے درمیان واقع یہ ایک خفیہ مقام ہے۔ یہاں متنازعہ پروگرام HAARP کام کر رہا ہے۔ اس طرح کی افواہیں عام ہیں اس پروگرام کی مدد سے موسم کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے مخالف ممالک میں سیلاب آسکتے ہیں یا خشک سالی ہو سکتی ہے۔  

جنید انجم

بشکریہ دنیا نیوز

کانگو میں ایبولا کی وبا پھوٹنے سے سیکڑوں افراد ہلاک

$
0
0

ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) میں گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری ایبولہ وائرس کی وبا ہولناک صورتحال اختیار کر چکی ہے جس میں اب تک 1000 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور ان کی دو تہائی تعداد لقمہ اجل بھی بن چکی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ڈاکٹروں اور طبی عملے پر عوام کے عدم اعتماد اور جھوٹی افواہوں کی وجہ سے ایبولہ کو قابو کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو رہی ہیں جس سے ڈی آر سی میں یہ مہلک وبا پھوٹ پڑی ہے۔ اس ضمن میں کانگو کے دو شہروں بینی اور بیوٹیمبو میں ایک سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ تین میں سے ایک فرد ہی اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ حکومت اس بیماری سے لڑنے میں اس کی کوئی مدد کر سکتی ہے جبکہ 25 فیصد افراد نے کہا کہ ایبولہ وائرس کا کوئی وجود نہیں۔

اس سروے میں 36 فیصد لوگوں نے کہا کہ یہ ایک خود ساختہ بیماری ہے جس کا مقصد کانگو کو غیرمستحکم کرنا ہے۔ جبکہ 1000 میں سے 961 افراد نے کہا کہ انہوں نے اس مرض کے بارے میں طرح طرح کی افواہیں سن رکھی ہیں۔ یہ تحقیق ممتاز طبی جریدے لینسٹ میں شائع ہوئی ہے۔ مطالعے کے سربراہ اور ہارورڈ میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والے اسکالرپیٹرک ونک نے یہ بھی کہا کہ کانگو میں ایبولہ سے متاثرہ افراد کسی ڈاکٹر کی بجائے اپنے محلے اور برادری میں ہی اس کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ’اس طرح مریض ایبولہ کے مصدقہ مراکزی کی بجائے عطائی ڈاکٹروں کے پاس جارہے ہیں جس سے انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے،‘

سال 2014 سے 2016 تک ایبولہ وائرس پہلے مغربی افریقہ میں نمودار ہوا تھا جس میں 11 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور اب کانگو میں اس کے حملہ دوسری بڑی مہلک وبا کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ 2014 میں ایبولہ کی وبا پھوٹنے کے بعد اس کی ویکسین پر کروڑوں ڈالر خرچ کئے گئے۔ کانگو میں جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اس بیماری کی ویکسین آزمانا چاہیں گے تو صرف 60 فیصد لوگوں نے ہی ایبولہ ویکسین استعمال کرنے کی حامی بھری۔ 1974 میں پہلی مرتبہ کانگو میں ایبولہ وائرس دریافت ہوا تھا اور ایبولہ نامی دریا کے پاس دریافت ہونے کی وجہ سے اس کا نام ایبولہ وائرس رکھا گیا تھا۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

کیمیائی ہتھیار : انسان کی تباہی کا سامان

$
0
0

مہلک اور زہریلے کیمیکلز کو بطور ہتھیار دشمنوں کو ہلاک یا زخمی کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انہیں کیمیائی ہتھیاروں کا نام دیا جاتا ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں میں خطرناک مادے گیس، مائع یا ٹھوس شکل میں ہوتے ہیں جو انسان، حیوانات اور نباتات پر زہریلے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ان کا اثر سانس، خوراک کے ذریعے یا براہِ راست جلد پر ہو سکتا ہے۔ کیمیائی مادے اس وقت کیمیائی ہتھیاروں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جب انہیں توپ یا ٹینک کے گولے، بارودی سرنگ، فضائی بم، میزائل، مارٹر شیل، گرینیڈ وغیرہ میں ڈال کر نشانہ بنایا جائے۔ دور جدید میں پہلی مرتبہ کیمیائی ہتھیار پہلی عالمی جنگ میں استعمال ہوئے اور گیسوں کے ذریعے بڑی تعداد میں سپاہ ہلاک ہوئیں۔ 

بعدازاں کیمیائی ہتھیاروں کو بہت سے مواقع پر استعمال کیا گیا بالخصوص ایران عراق جنگ (1980-88ئ) کے دوران۔ سرد جنگ (1945-91ئ) میں ریاست ہائے متحدہ امریکا اور سوویت یونین نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہت بڑا ذخیرہ جمع کیا۔ سرد جنگ کے بعد سابق حریفوں نے ہر قسم کے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی لگا دی۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران تیار ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کو ’’فرسٹ جنریشن‘‘، دوسری عالمی جنگ میں تیار ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کو ’’سیکنڈ جنریشن‘‘ اور سرد جنگ کے دوران تیار کردہ کیمیائی ہتھیاروں کو ’’تھرڈ جنریشن‘‘ کہا جاتا ہے۔ 

جوہری ہتھیاروں کی طرح حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کو وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ 1993ء کے کیمیکل ویپن کنونشن کے مطابق جنگ میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال، تیاری، پیداوار، حصول، ذخیرہ یا منتقل کرنا ممنوع ہے۔ اس کے باوجود کیمیائی ہتھیار ختم نہیں ہو پائے۔ یہ چند ممالک کے پاس موجود ہیں۔ زہریلے اور مہلک کیمیائی مادے تو بہت سے ہیں لیکن 1900ء سے اب تک چند درجن مادوں ہی کو کیمیائی ہتھیاروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔  

محمد شاہد


ترکی کا روس سے ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری کا حتمی معاہدہ

$
0
0

ترکی نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ ایئر ڈیفنس سسٹم کے اپنے معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔ انقرہ نے اپنے اس فیصلے کا اعلان اس کے بعد کیا جب چار امریکی سینیٹروں نے ایوان میں ایک بل متعارف کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ترکی نے امریکہ کی مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے روس سے ایس - 400 فضائی دفاعی نظام خریدا تو اسے ایف - 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی جائے۔ ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاویش اوگلو نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ اتفاق رائے ہونے کے بعد دونوں ممالک نے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک قانونی معاہدہ ہے اور ہم ڈیفنس سسٹم کی فراہمی پر بات چیت کر رہے ہیں۔ 

امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں نے ایک بل متعارف کرایا جس میں کہا گیا ہے امریکہ اس وقت تک ترکی کو ایف - 35 لڑاکا جیٹ طیارے فراہم نہ کرے جب تک انقرہ یہ تصدیق نہ کرے کہ وہ روس سے ایس - 400 ائیر ڈیفنس سسٹم نہیں خریدے گا۔ چاویش اوگلو نے کہا کہ انہیں امریکہ کی طرف سے متضاد بیانات موصول ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انقرہ لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے تیار کردہ طیاروں ایف - 35 سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔ ترکی ٹریلین ڈالر پراجیکٹ ایف - 35 کا پیداواری پارٹنر ہے۔ جب کہ امریکہ نیٹو کے اتحادی ہونے کے ناطے روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام خریدنے کی مخالفت کرتا ہے۔ ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کا ایس - 400 سسٹم کسی تیسرے ملک کو بیچنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

ترک صدر طیب اردوان کی جماعت بلدیاتی انتخابات میں کامیاب

$
0
0

ترک صدر کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ترک خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ترکی کے بلدیاتی انتخابات کا عمل 81 صوبوں میں مکمل ہونے کے بعد 98 فیصد ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے جس میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر کامیابی حاصل کر لی ہے۔ رپورٹس کے مطابق ترک صدر نے ملک بھر سے اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر 51.7 ووٹ حاصل کیے ہیں تاہم ابھی بھی 2 فیصد نتائج آنا باقی ہیں جس کے بعد ملک بھر سے آنے والے نتائج کا سرکاری اعلان سپریم الیکٹورل کونسل کی جانب سے کیا جائے گا۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کی سربراہی میں بننے والا قومی اتحاد ملک بھر سے 37.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے تاہم حیران کن طور پر قومی اتحاد ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر کی جماعت کو شکست دینے میں کامیاب رہا ہے تاہم استنبول کے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے بعد دونوں جماعتیں اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کررہی ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے نہ صرف انقرہ بلکہ استنبول میں بھی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم استنبول میں بھی وہ نتائج حاصل نہیں کر سکے جس کی امید تھی لہذا اب ہماری ساری توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر ہو گی۔  

بشکریہ ایکسپریس نیوز

فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ کا کھلا خط

$
0
0

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے اقوامِ عالم سے کہا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے لیے نئے ضوابط تشکیل دیں۔ انہوں نے نئے ضوابط کا مطالبہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے خصوصی کالم میں کیا۔ زکربرگ نے واضح کیا کہ نئے ضوابط چار مختلف سمتوں میں ترتیب دئیے جائیں۔ انہوں نے ان سمتوں کا تعین کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ نئے ضوابط انتخابی عمل میں مداخلت، ڈیٹا کے تحفظ، ڈیٹا پرائیویسی اور نفرت آمیز مواد کے انسداد جیسے چیلنجز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مرتب کیے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نئی عالمی صورت حال حکومتوں اور انٹرنیٹ کے نگران اداروں کے فعال کردار کا تقاضا کرتی ہے۔

زکربرگ کے مطابق معاشرے اور کمیونٹی کے تحفظ کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ ضوابط کی تشکیل کا عمل از سر نو بنیادوں پر شروع کیا جائے۔ اس تناظر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ سماجی ویب سائٹس اس مناسبت سے کوئی کردار ادا کرنے سے بظاہر قاصر ہیں۔ مارک زکربرگ نے اپنے کالم میں تحریر کیا کہ ٹیکنالوجی آج کے دور میں عام انسانی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے اور ایسے میں فیس بک جیسی سماجی ویب سائٹس کی کمپنیوں پر ذمہ داری بہت بڑھ گئی ہے اور ان کمپنیوں کو روز مرہ کے ابھرتے مسائل کی وجہ سے شدید دبائو کا سامنا ہے۔

زکربرگ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سماجی ویب سائٹس کی کمپنیوں کو مختلف معاملات کے تناظر میں فیصلے بھی کرنا پڑتے ہیں۔ یہ فیصلے ایسے مواد کے حوالے سے ہوتے ہیں جو نفرت پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف سیاسی اشتہار بازی کو ہٹانے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کمپنیوں کو انتہائی زور آور سائبر حملوں سے بچائو کی فکر بھی لاحق رہتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کی لائیو سٹریمنگ کے تناظر میں فیس بک کو شدید بین الاقوامی دبائو کا سامنا ہے۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں ملوث مبینہ آسٹریلوی شہری نے النور مسجد کے حملے کو فیس بک کی ویب سائٹ پر لائیو نشر کیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی پولیس کی درخواست پر فیس بک نے ان حملوں سے منسلک تمام مواد فوری طور پر ہٹا دیا تھا۔

بشکریہ دنیا نیوز 

دنیا کے زہریلے ترین سانپ

$
0
0

چند ہی جاندار ایسے ہوں گے جو زہریلے سانپوں سے زیادہ خوف پیدا کرتے ہوں۔ اگرچہ زہریلے سانپوں سے ہلاکت کے امکانات کینسر، دل کی بیماریوں اور گاڑیوں کے حادثات کی نسبت کم ہوتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ لوگ ان سے حد درجہ ڈرے ہوئے رہتے ہیں۔ یہاں جن سانپوں کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ گرم علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے ان میں سے کچھ آپ کے نزدیک چڑیا گھر یا تجربہ گاہ میں موجود ہوں۔ 

افریقہ کا سیاہ سانپ سیاہ یا سیاہ منہ والا سانپ ’’ممبا‘‘ افریقہ کے پتھریلے سبزہ زاروں میں پایا جاتا ہے۔ یہ دیمک کے رہائشی تودوں کے قریب رہنا پسند کرتا ہے۔ اس کا رنگ سیاہی مائل سے گہرا بھورا ہوتا ہے۔ اس کا نام اس کے منہ کے اندر کی سیاہ رنگت کی وجہ سے رکھا گیا ہے۔ سیاہ ممبا سے خوف اس لیے آتا ہے کہ یہ بڑا اور تیز ہوتا ہے۔ اس کا زہر بہت مہلک ہوتا ہے جو شکار بننے والے انسان کو اکثر مار ڈالتا ہے۔ اگرچہ مشہور ہے کہ یہ بہت جارح سانپ ہے لیکن واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ خطرہ محسوس ہونے ہی پر یہ انسانوں پر حملہ آور ہوتا ہے، اسی لیے سالانہ ہلاکتوں کی تعداد خاصی کم ہے۔

 لاطینی امریکا کے مہلک سانپ سانپوں کی کچھ اقسام مثلاً ’’اوکی ناوا ہابو‘‘ اگرچہ جارح ہیں اور گھروں میں بھی داخل ہو جاتی ہیں، لیکن ہیں کم خطرناک۔ دوسری جانب ایک اور قسم جسے ٹرسیوپیلو کہا جاتا ہے کا زہر اعصاب شکن، تکلیف دہ اور بیشتر اوقات مہلک ثابت ہوتا ہے۔ یہ قسم لاطینی امریکا میں پائی جاتی ہے۔ 

برازیل کا جاراکارا اور ارجنٹائن کا ووٹو سانپ بھی بہت خطرناک ہے۔ انتہائی خطرناک افریقی سانپ بوم سلینگ وہ سانپ ہے جو درخت پر اگلے حصے کو ایسے بڑھا کر رکھتا ہے جیسے یہ کوئی شاخ ہو، اور پھر دھوکے سے ڈس لیتا ہے۔ یہ اپنے شکار کو چباتا ہے اور بالآخر وہ زہر سے ہلاک ہو جاتا ہے۔

آسٹریلوی کوبرا مشرقی چیتا سانپ، چیتا سانپوں (ٹائیگر سنیکس) کی ایک قسم ہے جو آسٹریلیا کے مشرقی حصے اور نزدیکی جزائر پر رہتی ہے۔ حملہ کرنے سے پہلے یہ سانپ اپنا پھن اسی طرح پھیلاتا ہے جس طرح ایشیا اور افریقہ کے کوبرا سانپ پھیلاتے ہیں۔ تکونا سانپ تکونا نظر آنے والا دھاری دار بینڈڈ کریٹ انتہائی زہریلا اور کوبرا کا رشتہ دار ہے۔ اس کا زہر زیادہ تر اعصاب پر اثر کرتا ہے اور جسم کو مفلوج کر دیتا ہے۔ 

سب سے زیادہ انسانوں کو مارنے والا سا سکیلڈ وائپر شاید سب سے خطرناک سانپ ہے، کیونکہ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ سانپوں کی دیگر تمام اقسام اتنے انسانوں کو ہلاک نہیں کرتیں جتنی یہ کرتی ہے۔ اگر اس کے ڈسے کا علاج نہ کیا جائے تو 10 فیصد سے بھی کم ہلاکتیں ہوتی ہیں لیکن یہ بہت جارح ہے اور فوراً ڈس لیتا ہے، اس لیے ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہے۔

سب سے لمبا زہریلا سانپ کنگ کوبرا دنیا میں سب سے لمبا زہریلا سانپ ہے۔ ڈستے ہوئے یہ زہر کی بہت زیادہ مقدار خارج کرتا ہے جو اعصاب پر اثر انداز ہوتے ہوئے جسم کو مفلوج کر دیتی ہے۔ یہ اتنا زہریلا ہے کہ اگر ہاتھی کو ڈس لے تو وہ چند گھنٹوں میں ہلاک ہو جائے۔ علاج نہ کرنے کی صورت میں کم از کم 50 سے 60 فیصد معاملوں میں انسان کی موت یقینی ہوجاتی ہے۔

آسٹریلیا کا ساحلی سانپ کوسٹل تائی پان اتنا زہریلا ہے کہ ڈسنے کی صورت میں ہلاکت کا امکان 80 فیصد ہوتا ہے، بشرطیکہ علاج نہ ہو سکے۔ یہ سانپ زیادہ تر آسٹریلیا کے شمالی اور مشرقی ساحلی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ آسٹریلیا کا سب سے لمبا زہریلا سانپ ہے۔ مہلک ترین زہر اِن لینڈ یا مغربی تائی پان سب سے مہلک سانپ ہے۔ اس کے زہر میں تائی پوکسین ہوتا ہے جو اعصاب اور پٹھوں کو مفلوج کر دیتا ہے۔ ڈسنے کی صورت میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور جسم کے اندر بافتوں اور وریدوں سے خون رسنے لگتا ہے۔ 

جان ریفرٹی

ترجمہ: رضوان عطا 


خام تیل کی قیمت اس سال اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

$
0
0

نیویارک کی برنٹ مارکیٹ میں خام تیل دو فی صد اضافے کے ساتھ 2019 کی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ نئی قیمت 69 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت میں اضافہ عالمی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے جو تقریباً ایک عشرے کے بعد حاصل ہوا ہے۔ جنوری سے مارچ کی مدت کے دوران خام تیل کی قیمت میں مجموعی طور پر 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عالمی معیشت کی سست روی کے خدشات کے بعد امریکہ اور چین کے منصوعات سازوں کی جانب سے مثبت رجحان سے امریکی سٹاک مارکیٹ میں اطمینان دیکھا جا رہا ہے۔ چین کی مصنوعات سازی کے شعبے کی پیداواری سرگرمیوں میں چار مہینوں کے بعد مارچ میں غیر متوقع طور پر دوبارہ اضافہ ہو گیا ہے۔

مارچ میں امریکی منصوعات سازوں کی پیداواری سرگرمیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت سے متعلق بات چیت میں پیش رفت نے بھی صورت حال پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔ چین کی ریاستی کونسل نے کہا ہے کہ وہ امریکی موٹر گاڑیوں اور ان کے پرزوں پر اضافی محصولات خیر سگالی کے اظہار کے طور پر یکم اپریل کے بعد بھی معطل رکھے گا۔ جبکہ امریکہ نے بھی چینی مصنوعات پر محصولات میں اضافے کا اپنا فیصلہ ملتوی کر دیا ہے امریکی خام تیل کی پیداوار میں اضافے کا تسلسل جاری ہے۔ امریکی حکومت کی طرف سے جاری ایک اعلان میں بتایا گیا کہ جنوری میں ملکی تیل کی پیداوار ایک کروڑ 19 لاکھ بیرل روزانہ تک پہنچ گئی۔

پچھلے ہفتے تیل پیدا کرنے والی امریکی کمپنیوں نے تیل کی پیداوار میں کمی کی تاکہ طلب اور رسد میں توازن برقرار رہے۔ تیل پیدا کرنے والے ملکوں کے گروپ اوپیک کی تیل کی پیدوار فروری میں دو لاکھ 80 ہزار بیرل یومیہ تھی جو اب 30 اعشاریہ 4 ملین بیرل ہو گئی ہے۔ واشنگٹن نے تیل کا کاروبار کرنے والے اداروں اور ریفائنریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ وینزویلا کے ساتھ اپنے سودے مزید کم کر دیں یا پھر پابندیوں کے لیے تیار رہیں۔ امریکہ نے ملائیشیا اور سنگاپور پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اپنے سمندری راستوں سے ایران کے غیر قانونی تیل کی ترسیل سے چوکس رہیں۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

دنیا میں 11 کروڑ 30 لاکھ افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے

$
0
0

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، تنازعات اور اقتصادی عدم استحکام کے باعث گزشتہ برس کے دوران دنیا بھر میں 11 کروڑ 30 لاکھ افراد شدید غذائی بحران کا شکار ہوئے۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک و زراعت نے غذائی بحران سے متعلق عالمی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں 53 ممالک غذائی بحران کا شکار ہوئے جن میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں یمن، جمہوریہ کانگو اور افغانستان شامل ہیں اور اُنہیں امدادی خوراک کی فوری ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ خوراک و زراعت کے مطابق 2018 مسلسل تیسرا سال تھا جس کے دوران خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ رہی۔ 

تاہم 2018 کا سال ایک برس پہلے کے مقابلے میں قدرے بہتر رہا۔ 2017 میں شدید غذائی بحران میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد 12 کروڑ 40 لاکھ تھی۔ جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ کچھ ممالک خشک سالی اور سیلاب جیسی موسمیاتی تبدیلیوں سے نسبتاً کم متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے افراد کی ایک بڑی تعداد کو بھی خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ میانمر میں فوجی کارروائیوں سے اپنی جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش فرار ہونے والے سات لاکھ کے لگ بھگ روہنگیا مسلمانوں کو غذائی بحران کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ جنگ سے متاثرہ ملک شام سے بھی بہت سے افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جنہیں خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ 

عالمی ادارہ خوراک و زراعت کا کہنا ہے کہ وینزویلا میں جاری سیاسی اور اقتصادی بحران کے باعث بھی بڑی تعداد میں لوگوں کی جانب سے نقل مکانی کرنے اور پناہ گزین بننے کا خدشہ موجود ہے۔ خوراک کے بحران کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی تبدیلیاں، قدرتی آفات اور افراط زر اس کا بنیادی سبب ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک نے اپنی رپورٹ میں غذائی قلت دور کرنے کے لئے مناسب منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ غذائی وسائل کی ترسیل کے لئے ترجیحات کو بہتر انداز میں ترتیب دینے ضرورت ہے۔

بشکریہ وائس آف امریکہ


امریکہ نے ترکی کو ایف-35 طیاروں کے پرزوں کی فراہمی معطل کر دی

$
0
0

امریکہ نے ترکی کی جانب سے روسی ساختہ میزائل دفاعی نظام کی خریداری کی پاداش میں انقرہ کو ایف-35 جنگی طیاروں کے پرزہ جات کی فراہمی روک دی ہے۔
پرزہ جات کی فراہمی معطل کرنے کا اعلان امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون'نے کیا ہے۔ 'پینٹاگون'حکام کے مطابق ترکی کو ایف -35 طیاروں کی پہلی کھیپ رواں سال موسمِ گرما میں ملنا تھی جس سے قبل اسے پرزہ جات اور رہنما دستاویزات فراہم کی جا رہی تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پرزہ جات اور دستاویزات کی معطلی پہلا قدم ہے اور اگر ترکی نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے فیصلے پر نظرِ ثانی نہ کی تو اگلے مرحلے میں اسے طیاروں کی فراہمی بھی معطل کر دی جائے گی۔

پینٹاگون کا یہ اعلان ترکی اور امریکہ کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے جاری تنازع کے بعد سامنے آیا ہے جس کے دوران امریکی حکام مسلسل ترکی کو ایف-35 طیاروں کی فراہمی روکنے کی دھمکی دے رہے تھے۔ امریکہ ترکی پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ روس سے زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایس-400 ساختہ میزائل دفاعی نظام نہ خریدے ۔ لیکن ترکی کے وزیرِ خارجہ نے رواں ہفتے امریکی دباؤ مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ میزائل دفاعی نظام ان کے ملک کی ضرورت ہے جس کی فراہمی کی تاریخ طے کرنے کے لیے روس سے مذاکرات جاری ہیں۔
پینٹاگون کے عبوری ترجمان چارلز سمرز جونیئر نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے ترکی پر واضح کر دیا تھا کہ اس کے لیے ایس- 400 نظام کی خریداری قطعی ناقابلِ قبول ہے۔

ترجمان کے بقول ترکی کی جانب سے روس سے دفاعی نظام کی خریداری کا فیصلہ واپس نہ لینے تک اسے پرزہ جات کی فراہمی اور وہ دیگر سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں جو ایف-35 طیاروں کو آپریشنل کرنےکے لیے ضروری ہیں۔ ترجمان نے خبردار کیا کہ اگر ترکی ایس-400 کی خریداری کے عزم پر قائم رہا تو اسے ایف-35 طیاروں کی فراہمی کا معاہدہ خطرے میں پڑ جائے گا۔ ترکی مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد 'نیٹو'کا رکن ہے اور امریکہ کے علاوہ کئی نیٹو ممالک بھی روس کے ساتھ انقرہ کے دفاعی روابط اور ترکی کی جانب سے روسی ساختہ میزائل دفاعی نظام کی مجوزہ تنصیب پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔

امریکہ اور ترکی کے درمیان ایف-35 کے جدید ترین ماڈل کے 100 طیاروں کی خریداری کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ترکی کو پہلے دو طیارے رواں سال جون میں ملنے کی توقع ہے۔ بعض امریکی حکام اس خدشے کا بھی اظہار کر چکے ہیں کہ ترکی کے پاس جدید امریکی اور روسی دونوں طرح کا اسلحہ موجود ہونے کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ روس جدید امریکی دفاعی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

الجزائر کے صدر بو تفلیقہ مستعفی ہو گئے

$
0
0

الجزائز کے علیل صدر عبد العزیز بو تفلیقہ مستعفی ہو گئے۔ اس سے قبل چھ ہفتے سے اُن کی 20 برس سے جاری حکمرانی کے خلاف نوجوانوں نے زیادہ تر پرامن اجتماعی احتجاج جاری رکھا جب کہ ملک کی طاقتور فوج کی جانب سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ جاری تھا۔ جونہی سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ پر 82 برس کے حکمراں کے مستعفی ہونے کا اعلان ہوا، سیکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ اس سے قبل احتجاج جاری رہا جس میں عمر رسیدہ حکمراں کی حکومت سے علیحدگی کا مطالبہ کیا جاتا رہا، جس کے بارے میں متعدد افراد کہا کرتے تھے کہ اُن کا عام آدمی سے تعلق کٹ چکا ہے اور وہ ایک ایسی معیشت کی نگرانی کر رہے ہیں جس کی بنیاد خوشامد پر ہے۔

بو تفلیقہ کے حامی اختلاف رائے بند کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے، اور الجزائر کے عوام پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ نوے کی دہائی کے سیاہ دنوں کی جانب رخ نہ کریں، جب خانہ جنگی میں 200000 افراد ہلاک ہوئے۔ اُنھوں نے یہ انتباہ بھی جاری کیا کہ منظرنامہ شام سے بھی بدتر ہو گا، جس ملک میں آٹھ برس سے تنازعہ جاری ہے۔ الجزائر میں ہونے والا احتجاج ہمسایہ ملک لیبیا سے یکسر مختلف تھا، جہاں نیٹو کی حمایت سے جاری بغاوت کے نتیجے میں معمر قذافی کا تختہ الٹا گیا تھا۔ یہ بغاوت 2011ء میں سال بھر جاری رہی، جس نے ملک کو بحران کی جانب دھکیلا۔

احتجاجی مظاہروں میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس 60 برس کے فرد کو دل کا دورہ پڑا جس کے باعث ان کا انتقال ہوا، جب کہ زیادہ تر احتجاج پرامن تھا اور مظاہرین گھر جانے سے پہلے سڑکوں کو صاف کیا کرتے تھے۔ ایک جملے پر مشتمل بیان میں، بو تفلیقہ نے اعلان کیا کہ وہ دستبردار ہو رہے ہیں، جس بیان کو سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، اے پی ایس نے جاری کیا، جس کے بعد ایک خط سامنے آیا۔ سال 2013 میں اُنھیں دل کا دورہ پڑا تھا، تب سے وہ عوام سے رابطے میں نہیں رہے۔ خط میں بو تفلیقہ نے کہا ہے کہ ’’میں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے چونکہ میں چاہتا ہوں کہ موجودہ تلخی ختم ہو۔ عبوری دور میں ملک کے اداروں کی جانب سے کام جاری رکھنے کے سلسلے میں، میں نے ضروری اقدامات کیے ہیں‘‘۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

جنوبی کوریا 5 جی نیٹ ورک شروع کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا

$
0
0

جنوبی کوریا 5 جی نیٹ ورک شروع کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ایک ایسے وقت میں بن رہا ہے جب عالمی طاقتیں اس جدید ٹیکنالوجی کے کنٹرول کے لیے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں جو بلا مبالغہ اربوں لوگوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو تبدیل کرکے رکھ دے گی۔ انتہائی تیز ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی بالآخر ٹوسٹر سے لے کر ٹیلیفون اور بجلی سے چلنے والے کار سے لے کر بجلی کے گرڈ سٹیشن تک ہر چیز کو سپورٹ کرے گی۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے قیام کے ستر برس مکمل ہو گئے

$
0
0

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اپنے قیام کی ستّرویں سالگرہ منا رہا ہے۔ اس سلسلے میں واشنگٹن میں خصوصی تقریبات منعقد ہوں گی۔ نیٹو اتحاد چار اپریل 1949ء کو واشنگٹن میں قائم کیا گیا تھا۔ مغربی دفاعی اتحاد کے ستّر برس پورے ہونے کے موقع پر منعقد ہونے والی ان تقریبات کے ساتھ ساتھ اس عسکری اتحاد میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ روس کے ساتھ کشیدگی اور افغانستان کی صورتحال پر بھی صلاح و مشورے کریں گے۔ امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق ایک عشائیے کے موقع پر رکن ممالک کے دفاعی بجٹ بھی زیر بحث آئیں گے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی کے کم دفاعی اخراجات پر تنقید بھی کی۔

نیٹو کا قیام
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے پہلے سیکرٹری جنرل لارڈ ہیسٹنگز اِسمے نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ نیٹو کو اس خیال کے ساتھ قائم کیا گیا تھا کہ سابق سوویت یونین کو باہر رکھا جائے، امریکا کو بالادستی حاصل ہو اور جرمنی کو سرنگوں رکھا جائے۔ یہ بیان انہوں نے دوسری عالمی جنگ کے بعد اس وقت دیا تھا، جب سابقہ مشرقی جرمن ریاست اور مشرقی یورپ سابقہ سوویت یونین کے زیر اثر تھے۔ یعنی نیٹوکا مقصد دوسری عالمی جنگ کے بعد اشتراکیت یا کمیونزم کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنا تھا۔ اس موقع پر امریکی یہ سوچ رہے تھے کہ اگر وہ یورپ سے چلے گئے تو ہو سکتا ہے کہ سوویت یونین اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیاب ہو جائے۔

جرمنی کی شمولیت
تاہم جرمنی کو بہت زیادہ عرصے تک دبا کر رکھنا ممکن نہ رہا، خاص طور پر مغربی جرمنی کو۔ مغربی جرمنی 1955ء میں نیٹو کا رکن بن گیا جبکہ مشرقی جرمنی نے وارسا پیکٹ میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس تنظیم کی بنیاد 1955ء میں سوویت یونین نے رکھی تھی، جس کا مقصد نیٹو کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دینا تھا۔ تاہم یو ایس ایس آر کے ٹوٹنے پر یہ اتحاد بھی ختم ہو گیا۔

رکن ممالک
1949ء میں اپنے قیام کے موقع پر نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یا نیٹو کے بارہ ارکان تھے۔ پھر ان کی تعداد چھبیس ہوئی جبکہ اب اس کے رکن ممالک کی تعداد انتیس ہو چکی ہے۔ 2004 ء میں سابق سوویت یونین کا حصہ رہنے والے ممالک ایسٹونیا، لیٹویا اور لیتھوینیا کو بھی نیٹو کی رکنیت دے دی گئی جبکہ ان کے ساتھ ہی سلووینیا، سلوواکیا، بلغاریہ اور رومانیہ بھی نیٹو کے رکن بن چکے ہیں۔

ٹرمپ کی جرمنی پر تنقید
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کی سترہویں سالگرہ کے موقع پر ایک مرتبہ جرمنی پر تنقید کے نشتر پھینکے ہیں۔ ٹرمپ نے مغربی دفاعی اتحاد کے سکریٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ سے ملاقات میں کہا، ’’جرمنی نیٹو کے اندر منصفانہ طریقے سے اپنے حصے کی ادائیگی نہیں کر رہا‘‘۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں تیزی سے اضافہ کرنے والے اس عسکری اتحاد کے رکن ممالک کو کوششوں کو بھی سراہا۔ واشنگٹن میں نیٹو کی سترہویں سالگرہ کی تقریبات میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس اپنے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے گزشتہ برس دھمکی دی تھی کہ دفاعی بجٹ سے متعلق معاملات طے نہ ہونے کی صورت میں امریکا اس اتحاد سے نکل جائے گا۔ نیٹو کا بجٹ اس کے رکن ممالک مہیا کرتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ حصہ امریکا کا ہی ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ نیٹو نے سن 2014ء میں اتفاق کیا تھا کہ اس کے تمام 29 ممالک اپنے اپنے قومی جی ڈی پی (مجموعی قومی پیداوار) کا کم از کم دو فیصد دفاع کے شعبے میں 2024ء تک خرچ کرنے کی یقین دہانی کرائیں گے۔

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

برطانوی سیاستدان بریگزٹ کے جن پر قابو پانے میں ناکام

$
0
0

برطانوی سیاستدان بریگزٹ کے جن پر قابو پانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ دارالعوام میں چار متبادل تجاویز پر بھی اتفاق رائے نہ ہو سکا جس کے بعد چاروں آپشنز مسترد کر دی گئیں۔ برطانیہ میں عام انتخابات کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں، وزیراعظم تھریسامے نے اہم کابینہ اجلاس بلا لیا ہے۔ برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا کے معاملہ میں بحران نے وزیراعظم تھریسامے کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، دارالعوام میں بریگزٹ پر چارمتبادل آپشن بھی مسترد کر دیئے گئے ہیں۔  برطانیہ کو یورپی یونین کے ساتھ کسٹمز یونین کے ذریعے جڑے رہنے کی آپشن محض تین ووٹوں کے فرق سے منظور ہونے سے رہ گئی، یورپی یونین کے ساتھ اتحاد برقرار رکھنے کے لیے یورپین فری ٹریڈ ایسوسی ایشن میں شمولیت کی آپشن بھی مسترد ہو گئی۔ وزیراعظم تھریسامے نے نئے عام انتخابات کےلیے اپنی جماعت کے ارکان کو بحث کا وقت دے دیا اور کابینہ کا اہم اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔


ملائیشیا میں تاریخ کے سب سے بڑے مالی سکینڈل کی سماعت کا آغاز

$
0
0

ملائیشیا میں تاریخ کے سب سے بڑے سمجھے جانے والے مالی سکینڈل کی سماعت کا آغاز ہو چکا ہے۔ سابق وزیراعظم نجیب رزاق پر الزام ہے کہ انہوں نے اڑسٹھ کروڑ دس لاکھ ڈالر خورد برد کیے۔ نجیب رزاق پر الزام ہے کہ انھوں نے ون ملائشیئن ڈیولپمنٹ برہاد نامی فنڈ میں 681 ملین ڈالر خورد برد کیے۔ تحقیقات کے مطابق عوامی فلاح وبہبود کے لیے قائم کیا گیا فنڈ چند طاقتور افراد کے ہاتھوں میں چلا گیا جسے مہنگی جائیدادیں، مصوری کے قیمتی فن پارے، نجی طیارے خریدنے اور ہالی ووڈ کی فلم وولف آف دی وال سٹریٹ میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فنڈ کا ٹھیکیدار اور کالے دھن کو سفید کرنے والا سہولت کار سرکاری دولت کو عیاشی میں لٹاتا رہا جبکہ نجیب رزاق کی بیگم روسمہ منصور کی شاہ خرچیوں بھی اتنی بڑھ گئی تھیں کہ ان کا مقابلہ فرانس کی آخری ملکہ مریہ انتونت سے کیا جاتا رہا ہے۔

بشکریہ دنیا نیوز اردو

برطانوی پاسپورٹ سے ’یورپی یونین` کے الفاظ حذف کر دیے گئے

$
0
0

بریگزٹ معاہدے میں تاخیر کے باوجود ’یورپی یونین‘ کے الفاظ کے بغیر برطانوی پاسپورٹ جاری کیے جا رہے ہیں۔ ارغوانی رنگ کے نئے پاسپورٹس 30 مارچ سے متعارف کرائے گئے تھے کیونکہ اس دن برطانیہ کو یورپی یونین کو چھوڑنا تھا تاہم پرانا سٹاک ختم نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں کو پرانے ڈیزائن کے پاسپورٹ جارے کیے جاتے رہے گے۔ ایک برطانوی خاتون کے مطابق انہیں اس تبدیلی پر ’سخت حیرانی‘ ہوئی ہے۔ یورپی یونین سے انخلا سے قبل گہرا نیلے رنگ سے مشابہت رکھنے والے برطانوی پاسپورٹس کا اجرا اس سال کے اختتام پر شروع کیا جائے گا۔ 

سوزین ہنڈل جن کو اپنا نیا پاسپورٹ ملا ہے، نے پریس ایسوسی ایشن کو بتایا کہ ان کا خیال تھا کہ پاسپورٹ کے ڈیزائین کو اس وقت تبدیل نہیں کیا جائے گا جب تک برطانیہ یورپی یونین کا رکن رہتا ہے۔ انھوں نے کہا ’ مجھے حیرانی ہوئی، ہم ابھی بھی یورپی یونین کا حصہ ہیں۔ میں حیران ہوئی کہ انہوں نے تبدیلی کر دی ہے جبکہ ہم نے ابھی تک یورپی یونین کو نہیں چھوڑا ہے، اور یہ ایک ٹھوس علامت ہے جو میرے خیال میں مکمل طور پر بیکار ہے۔‘ ہم یورپی یونین سے نکل کر کیا حاصل کریں گے؟ یقینی طور پر ہم بہت کچھ کھو رہے ہیں۔‘ برطانوی پاسپورٹ سے یورپی یونین کا لیبل ہٹانے کا فیصلہ مارچ میں یورپی یونین سے متوقع انخلا کے پیش نظر کیا گیا تھا۔ 

برطانیہ کے محکمہ داخلہ کی خاتون ترجمان نے کہا ہے ’ بچے ہوئے اسٹاک کا استعمال اور ٹیکس دہندہ کے فائدے کے لیے وہ پاسپورٹ جن پر یورپی یونین کے الفاظ موجود ہیں، کو ایک مختصر وقت کے لیے جاری کیا جاتا رہے گا۔‘ انھوں نے کہا ’ برطانوی شہریوں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ یورپی یونین کے الفاظ والا پاسپورٹ استعمال کر رہے ہیں یا وہ پاسپورٹ جس پر یہ الفاظ نہیں ہیں۔ دونوں ڈیزائن سفر کے لیے یکساں طور پر برابر درست ہوں گے۔‘

بشکریہ بی بی سی اردو



بنگلہ دیش میں آب و ہوا کی تبدیلی سے دو کروڑ بچوں کے مستقبل کو خطرہ ہے

$
0
0

اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں آب و ہوا کی تبدیلی زندگیوں اور 19 ملین بچوں کے مستقبل کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔
رپورٹ میں ان لاکھوں بچوں کے مخدوش مستقبل کی پیش گوئی کی گئی ہے جو ملک کے شمال میں بنگلہ دیش کے سيلاب اور خشک سالی کے خطرے سے دوچار نشیبی علاقوں اورخلیج بنگال کے ساتھ واقع سيلاب زدہ ساحلی پٹی میں رہتے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جنہیں سیلابوں، سمندری طوفانوں اور دوسرے ماحولیاتی حادثات کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ 

خطرے کے شکار تقریباً دو کروڑ بچوں میں لگ بھگ پانچ لاکھ روہنگیا پناہ گزین بچے شامل ہیں۔ وہ اور ان کے والدین میانمر میں تشدد کے ڈر سے بھاگ کر کاکس بازار کے علاقے میں پہنچے تھے۔ وہ بانس او ر پلاسٹک سے بنی کمزور پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں جو آب و ہوا کے کسی سانحے کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مصنف سائمن انگرام نے کہا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے بچوں کی زندگیاں براہ راست متاثر ہوں گی خاص طور پر غریب بچوں کی۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متاثرہ ساٹھ لاکھ سے زیادہ پناہ گزین دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈھاکہ اور کئی بڑے شہروں میں پہنچے والے بچے اپنی گزر اوقات کا خود بندوبست کرنے پر مجبور ہیں۔ 

بہت سے بچوں کو انتہائی مشکل قسم کی چائلڈ لیبر پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مستقبل میں درپیش بے پناہ مسائل کے باوجود انگرام کا کہنا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے ایک دورے کے دوران جن بچوں سے ملے وہ بہت سخت جان ہیں اور وہ اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں میں لینے کا عزم رکھتے ہیں۔ انگرام کہتے ہیں کہ بنگلہ دیش مجموعی طور پر آب و ہوا کی تبدیلی کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے۔ رپورٹ میں بین الاقوامی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بچوں کو آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے کیے جانے والے متعدد اقدامات پر عمل درآمد میں حکومت کی مدد کریں۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

انٹرپول ریڈ وارنٹ گرفتاری کا عالمی نظام خطرے میں

$
0
0

ریڈ وارنٹ کو بین الاقوامی سطح پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف انٹرپول کا سب سے بڑا اور مؤثر ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ مبصرین کے مطابق اصلاحات کے باوجود گرفتاری کا یہ عالمی نظام آمرانہ حکومتوں کے ہاتھوں غلط استعمال ہو رہا ہے۔ انٹرپول یا بین الاقوامی پولیس آرگنائزیشن کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ اس کا مقصد دنیا کے کسی ملک کے حکام سے کسی ایسے ملزم کی گرفتاری کی درخواست کی جاتی ہے، جو انٹرپول کے کسی رکن ملک کو مطلوب ہوتا ہے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے متعدد مرتبہ گرفتاری کے اس عالمی نظام پر تنقید کر چکی ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ کئی ممالک کی حکومتیں اپنے مخالفین و ناقدین کے ساتھ ساتھ خطرناک مجرموں کو گرفتار کرنے کے لیے اس نظام کا ناجائز استعمال کر رہی ہیں۔ ان کے بقول اس نظام میں اصلاحات کے باوجود مسائل ابھی تک حل نہیں ہو سکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق روس، چین اور ترکی اس نظام کو ناجائز طور پر استعمال کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہیں۔ ساتھ ہی اس فہرست میں لاطینی امریکی خطے اور مشرق وسطی کے کئی ممالک کی آمرانہ طرز کی حکومتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم ’فیئر ٹرائلز‘ کے ایلکس مِک کے مطابق،’’اس بارے میں کوئی تفصیلات عام نہیں ہیں کہ دنیا کے کس ملک نے کتنی مرتبہ سیاسی طور پر یا غلط انداز میں ریڈ وارنٹ کا غلط استعمال کیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں،’’روس، چین اور ترکی کی طرح ہمارے سامنے مصر، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، ایران، انڈونیشیا، بحرین اور دیگر ممالک کی مثالیں بھی ہیں۔‘‘

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

 

بوئنگ اپنے فلائٹ کنٹرول سسٹم کا جائزہ لے

$
0
0

ایتھوپیا کی وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ 10 مارچ کو حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے عملے نے حادثے سے قبل بوئنگ کے وضع کردہ طریقۂ کار پر عمل کیا تھا۔ حادثے کی پہلی سرکاری رپورٹ جاری کرتے ہوئے ڈیگماویت موگس کا کہنا تھا کہ جب طیارہ زمین کی جانب بڑھنے لگا تو پائلٹوں نے طیارہ ساز کمپنی کے بتائے گئے طریقۂ کار پر عمل کیا، لیکن وہ طیارے کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے بوئنگ کمپنی سے کہا ہے کہ وہ اپنے فلائٹ کنٹرول سسٹم کا جائزہ لے اور اسے بہتر بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بوئنگ کی جانب سے خامیاں دور کرنے اور ایوی ایشن حکام کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی اب بوئنگ 737 ماڈل کے طیاروں کو اڑان بھرنے کی اجازت دی جائے گی۔

چھ ماہ کے دوران پیش آنے والے دو حادثوں کے بعد دنیا کی متعدد ہوائی کمپنیوں نے بوئنگ 737 میکس ماڈل کے طیاروں کی پرواز روک دی تھی۔ ایتھوپین وزیر ٹرانسپورٹ نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماضی میں اس ساخت کے طیاروں کے کنٹرول سسٹم میں خرابی کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ایتھوپین ایئرلائن کی پرواز ای ٹی 302 دارالحکومت ادیس ابابا سے پرواز بھرنے کے کچھ منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں عملے سمیت 157 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے قبل اسی ساخت کا انڈونیشین ایئرلائنز کا طیارہ دارالحکومت جکارتہ سے پرواز کے فوری بعد گر کا تباہ ہو گیا تھا۔ اس حاددثے میں 180 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

Viewing all 4736 articles
Browse latest View live


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>