Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

کیا موسموں کی شدت کا سبب موسمیاتی تبدیلی ہے؟

$
0
0

بی بی سی نے اس بارے میں عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) سے بات کی۔
ڈبلیو ایم او کی ترجمان کلیئر نلیس کیپ کے مطابق ہمیں تھوڑا محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور ہر چیز کو موسمیاتی تبدیلی کے تناظر سے دیکھنا مناسب نہیں۔‘
کلیئر نلیس کہتی ہیں ’ال نینو اور لا نینا کے دوران ہماری آب و ہوا میں قدرتی تغیر آتا ہے (اب یہ دونوں وقوع پذیر نہیں ہو رہے)۔‘ یاد رہے ال نینو اور لا نینا پیچیدہ موسمی پیٹرن ہیں جو استوائی بحرالکاہل میں درجۂ حرارت کے فرق کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، اور ان کے اثرات دنیا بھر پر مرتب ہوتے ہیں۔ ’ال نینو‘ کو بعض اوقات قدرتی مظہر کا گرم مرحلہ جبکہ ’لا نینا‘ کو سرد مرحلہ کہا جاتا ہے۔

کلیئر نلیس کہتی ہیں ’انڈین اوشن ڈوپول‘ نامی ایک اور رجحان گذشتہ سال انتہائی شدت والے موسم کا باعث بنا۔ جس کے باعث مشرقی افریقہ میں سیلاب سے لے کر آسٹریلیا میں بہت خشک موسم تک دیکھنے میں آیا۔‘ ’لیکن یہ بھی سچ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ہمیں بہت شدت والے موسموں کی طرف لے کر جا رہی ہے۔ خاص کر گرمی کی لہر، شدید گرم دن۔ اور نا ختم ہونے والی شدید بارشیں۔‘ ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نلیس کہتی ہیں ’مثال کے طور پر آسٹریلیا میں جنگلات کی آگ کا سبب موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انڈین اوشن ڈپول (آئی او ڈی) بھی ہے۔‘

انڈین نینو کیا ہے؟
انڈین اوشن ڈپول جسے ’انڈین نینو ‘بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا موسمیاتی پیٹرن ہے جو بحر ہند کے مخالف حصوں میں سمندری سطح کے درجہ حرارت میں فرق کو ظاہر کرتا ہے۔ نلیس نے جس رپورٹ کا حوالہ دیا اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2019 کے دوران ایک بہت ہی مثبت انڈین ڈپول (آئی او ڈی) نے آسٹریلیا کی آب و ہوا پر گہرے اثرات ڈالے، جس کے باعث آسٹریلیا میں بہت کم بارشیں دیکھنے میں آئیں۔ نلیس نے مزید بتایا کہ ڈبلیو ایم او سالانہ بنیاد پر جو ڈیٹا مرتب کرتا ہے اس میں موسم کی انتہائی صورتحال بھی شامل ہے جس میں دنیا بھر میں وقوع پذید ہونے والے وہ واقعات شامل ہیں جن کا تعلق شدید موسمی حالات سے ہو۔

اس کے علاوہ اس میں عالمی سطح پر درجہ حرارت کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔
نیلس کہتی ہیں ’ڈیٹا کے جائزے سے یہ سامنے آیا ہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں گرمی، سردی سے زیادہ پڑ رہی ہے۔‘ گذشتہ ماہ سپین کے شہر میڈرڈ میں موسمیاتی تبدیلی کے مذاکرات کے دوران ڈبلیو ایم او نے ایک بیان جاری کیا، جس کے مطابق اس پوری دہائی میں درجہ حرارت انتہائی غیر معمولی رہے اور 2019 اب تک کا دوسرا یا تیرا گرم ترین سال رہا۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سال کے ختم ہونے تک موسم کی وجہ سے ہونے والی نقل مکانیوں کی تعداد تین گنا سے زیادہ ہو کر 22 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>