Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی زندگی مشکل تر

$
0
0

بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں مون سون کی شدید بارشوں کا پانی گھر آنے سے ہزاروں لوگ دربدر ہو گئے ہیں جب کہ کم از کم ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق بارشیں جاری رہنے کی توقع ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ 3000 سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں جبکہ بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہزاروں پناہ گزینوں کو دوسری جگہوں پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کیمپوں میں 7 لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزین رہتے ہیں۔ روہنگیا مسلم اقلیتی گروہ ہے جس کے لاکھوں افراد استحصال سے بچنے کے لیے میانمار چھوڑ چکے ہیں۔ 

آئی او ایم کے ایک ترجمان جارج میکلوڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ بحران ’میانمار سے جان بچا کر بھاگنے والے پناہ گزینوں کو پہلے سے لاحق مشکلات میں مزید اضافہ’ کر رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’ہم نے ایسے لوگوں کے سینکڑوں کیس دیکھے ہیں جن کے گھروں کو لینڈ سلائیڈ اور سیلاب کی وجہ سے سخت نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی لوگ خطرناک ڈھلوانوں کی زد میں ہیں۔ ان لوگوں کو ہنگامی پنا گاہوں میں یا ان کے رشتے داروں کے گھروں میں منتقل کرنا پڑا۔ 

کیمپوں میں سب سے زیادہ خطرے کی زد میں بچے ہیں اور یہ سب سے زیادہ متاثر بھی ہوئے ہیں۔ کئی شیلٹر، سکول اور طبی مراکز متاثر اور نقصان کے شکار ہوئے ہیں۔ کیمپس ریتلی زمین پر قائم ہیں جو کہ شدید بارش میں بہہ جاتی ہے اور خطرناک لینڈ سلائیڈز اور سیلاب کا سبب بنتی ہے۔


بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ وہ کیمپوں میں ڈائریا پھیلنے سے روکنے پر کام کر رہا ہے۔ سنہ 2017 میں مون سون کی بارشوں نے بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں 170 افراد کی جان لی تھی۔ گذشتہ سال اقوامِ متحدہ کے اداروں نے لینڈ سلائیڈز اور سیلابوں کے بلند خطرے کے زد میں موجود علاقوں سے 30 ہزار روہنگیا افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا تھا۔

بشکریہ بی بی سی اردو


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>