اقوام متحدہ ميں انسانی حقوق سے متعلق ادارے کی سربراہ ميشل باچليٹ نے امريکی حراستی مراکز ميں مہاجرين اور پناہ گزينوں کو درپيش حالات پر گہری تشويش ظاہر کی ہے۔ اس سے اميگريشن کے حوالے سے امريکی پاليسيوں پر دباؤ بڑھے گا۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق بارڈر ايجنٹس کی طرف سے روکے جانے والے مہاجر بچوں کو نہ تو ان کے والدين سے جدا کيا جانا چاہيے اور نہ ہی حراستی مراکز ميں رکھا جانا چاہيے۔ ميشل باچليٹ کے بقول حراستی مرکز ميں رکھا جانا بالغ افراد کے ليے بھی ممنوع ہونا چاہيے۔ باچليٹ نے کہا کہ بالغ پناہ گزينوں و مہاجرين کو آزادی کے حق سے محروم رکھنا آخری قدم ہونا چاہيے۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے جنيوا ميں بيان ديتے ہوئے امريکی حکام سے اپيل کی ہے کہ اس معاملے کے حل کے ليے حراست کے متبادل راستے اختيار کيے جائيں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ايک ترجمان نے بتايا ہے کہ ميشل باچليٹ نے امريکی حراستی مراکز پر کھل کر تنقيد، امريکی محکمہ ہوم لينڈ سکيورٹی کے انسپکر جنرل کی اس تنبيہ کے بعد کی، جس ميں انہوں نے اپنے ملک ميں موجود حراستی مراکز کی خطرناک حالت پر تشويش ظاہر کی تھی۔ باچليٹ نے اپنے بيان ميں کہا کہ مہاجرين و پناہ گزين تحفظ اور عزت کے تعاقب ميں اپنے بچوں کے ہمراہ خطرناک سفر پر نکلتے ہيں اور جب انہيں ايسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنی منزل پر پہنچ گئے ہيں تو اس وقت انہيں ان کے اپنوں سے جبراً جدا کر ديا جاتا ہے اور سلاخوں کے پيچھے ڈال ديا جاتا ہے: ''يہ بالکل نہيں ہونا چاہيے۔‘‘
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ايک بيان ميں کہا تھا کہ امريکا کا رخ کرنے والے مہاجرين اور پناہ گزين، انتہائی غربت سے آ رہے ہوتے ہيں اور اسی ليے امريکی حراستی حراستی مراکز ان کے ليے ايک بہتر متبادل ثابت ہوتا ہے، جس سے وہ خوش ہيں۔ انہوں نے ملکی بارڈر پيٹرول اور ديگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعريف بھی کی۔ يہ امر اہم ہے کہ پچھلے ہفتے جاری کردہ ايک رپورٹ ميں خبردار کيا گيا تھا کہ امريکی حراستی مراکز گنجائش سے زيادہ بھر چکے ہيں۔ انسپکٹرز نے يہ بھی بتايا تھا کہ وہاں بچوں اور بالغوں کو بہت سی بنيادی سہوليات تک ميسر نہيں۔