Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

محمد مرسی کی زندگی پر ایک نظر

$
0
0

محمد مرسی جمہوری طور پر منتخب ہونے والے مصر کے پہلے صدر تھے لیکن صرف ایک ہی برس کے بعد تین جولائی سنہ 2013 کو فوج نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔  انھوں نے فوج کے اس الٹی میٹم کو ماننے سے انکار کر دیا تھا کہ سنہ 2011 میں حسنی مبارک کو اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد ملک میں پیدا ہونے والے سب سے بڑے سیاسی بحران کو جلد از جلد حل کیا جائے۔ تختہ الٹ دیے جانے کے بعد چار ماہ تک محمد مرسی کو نامعلوم مقامات پر قید رکھا گیا اور پھر ستمبر سنہ 2013 میں حکومت نے اعلان کیا کہ اب ان پر باقاعدہ مقدمہ چلایا جائے گا۔

حکومت کا الزام تھا کہ محمد مرسی نے اپنے حامیوں کو صحافی اور حزب مخالف کے دو رہنماؤں کو قتل کرنے پر اکسایا اور کئی دیگر افراد کو غیر قانونی طور پر قید کیا اور ان پر تشدد کروایا تھا۔ حکومت نے یہ الزامات صدارتی محل کے باہر ہونے والے ان ہنگاموں کی بنیاد پر عائد کیے تھے جن میں اخوان المسلمین کے کارکنوں اور حزب مخالف کے مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے 14 دیگر سرکردہ رہنماؤں پر قائم کیے جانے والے ان مقدامات کی سماعت نومبر سنہ 2013 میں شروع ہوئی۔ مقدمے کی پہلی سماعت پر کٹہرے میں کھڑے محمد مرسی نے نہ صرف چیخ چیخ کر کہا تھا کہ انھیں ’فوجی بغاوت‘ کا شکار کیا گیا ہے بلکہ انھوں نے اس عدالت کو ماننے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا ’ملک کے آئین کے مطابق میں جمہوریہ کا صدر ہوں اور مجھے زبردستی قید کیا گیا ہے۔‘ لیکن اپریل سنہ 2015 میں محمد مرسی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو 20، 20 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ 

پیشہ وارانہ تعلیم
محمد مرسی سنہ 1951 میں دریائے نیل کے کنارے واقع شرقیہ صوبے کے ایک دیہات میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے سنہ 1970 کے عشرے میں قاہرہ یونیورسٹی سے انجنیئرنگ کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد وہ پی ایچ ڈی کے لیے امریکہ چلے گئے تھے۔ مصر واپسی پر وہ زقازیق یونیورسٹی میں انجنیئرنگ کے شعبے کے سربراہ تعینات ہوئے۔ اس دوران وہ اخوان المسلمین کے نظم کے اندر بھی ترقی کرتے رہے اور جماعت کے اس شعبے میں شامل ہو گئے جس کا کام کارکنوں کو رہنمائی فراہم کرنا تھا۔ سنہ 2000 سے لے کر سنہ 2005 کے درمیانی عرصے میں وہ آزاد رکن کی حیثیت سے اس پارلیمانی اتحاد میں بھی شامل رہے جس میں اخوان المسلمین بھی شامل تھی۔

انھوں نے رکن پارلیمان کی حیثیت سے لوگوں کو اپنے انداز خطابت سے متاثر کیا، خاص پر ان کی وہ تقریر خاصی مشہور ہوئی تھی جب سنہ 2002 میں ریل کے بڑے حادثے کے بعد انھوں نے سرکاری نااہلی کے لتے لیے تھے۔ اپریل سنہ 2012 میں محمد مرسی کو اخوان المسلمین کا صدارتی امیدوار منتخب کر لیا گیا تھا۔ انھیں امیدوار بنانے کے لیے جماعت کے نائب رہنما اور مشہور کاروباری شخصیت خیرت الشتار پردباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیں۔ اگرچہ خیرت الشتار کے مقابلے میں محمد مرسی کو کم کرشماتی شخصیت کا حامل سمجھا جاتا تھا لیکن مرسی اس وقت اپنی جماعت ’حزب الحریت و العدل (فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی) کے چیئرمین تھے اور جماعت کا خیال تھا کہ ان کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران مرسی نے خود کو ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کیا جو حسنی مبارک کے دور کی بڑی بڑی شخصیات کو اقتدار میں آنے سے روک سکتا تھا۔

بشکریہ بی بی سی اردو

 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>