دراوڑ کے آباؤ اجداد کے احوال سے ہم ایسے ہی ناواقف ہیں جیسے کول لوگوں کے بزرگوں سے۔ ممکن ہے کہ دراوڑ دھات کے زمانے کے لوگوں کی اولاد سے ہوں۔ بعض عالموں کا یہ خیال ہے کہ دراوڑ شمال مغرب کے ملکوں سے برصغیر میں آئے۔ زمانہ دراز تک شمالی ہند میں آباد رہے اور کول سے لڑتے بھڑتے جنوبی ہند میں جا داخل ہوئے۔ بعضوں کا یہ خیال ہے کہ دراوڑ جنوب سے آ کر برِصغیر میں داخل ہوئے مگر جنوب میں کہاں سے؟ اس بارے میں بھی دو آرا ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اس بڑے ملک سے آئے تھے جو کسی زمانے میں ہند کے جنوب میں دور تک بحر ہند میں پھیلا ہوا تھا، مگر اب سمندر میں بیٹھ جانے کی وجہ سے نظر نہیں آتا۔
دوسری یہ کہ وہ ان جزیروں سے آئے تھے جو ایشیا کے جنوب مشرق میں آسٹریلیا تک پھیلے ہوئے ہیں اور ماضی میں خشکی کے ذریعے اس سے ملے ہوئے تھے، مگر اب وہ خشک زمین سمندر میں ڈوب گئی ہے۔ دراوڑ مویشیوں کے بڑے بڑے گلے رکھتے تھے۔ انہوں نے وہ گنجان بن کاٹے، جن سے ملک پٹا پڑا تھا۔ زمینیں صاف کیں اور ان میں کھیتی کیاری کا کام شروع کیا۔ یہ گائوں میں رہتے تھے۔ ہر ایک گائوں کا ایک مقدم یا مُکھیا تھا۔ گائوں کے سب لوگ اس کی اطاعت کرتے تھے۔ سانپوں اور درختوں کو بھی پوجتے تھے۔ وہ اپنے دیوتائوں سے محبت نہیں کرتے تھے بلکہ ان سے ڈرتے تھے، اور ان سے دعا اور التجا کرتے تھے تو اس بات کی کہ انہیں نقصان اور ایذا نہ پہنچائیں۔
دراوڑ کا خیال تھا کہ ان کے دیوتا خون نوشی سے خوش ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کے خوش کرنے کو وہ مرغوں، بکروں اور بھینسوں کی قربانیاں کیا کرتے تھے۔ ہم کو معلوم ہے کہ قدیم زمانے میں شمالی اور جنوبی ہند میں دراوڑ کے بڑے بڑے شہر تھے اور ان کی بہت سی قومیں اور نسلیں آباد تھیں۔ بڑے بڑے علاقوں میں راجا راج کرتے تھے۔ ہر ایک گائوں کا مقدم راجہ کو غلے کی پیداوار کا ایک حصہ دیتا تھا۔ دیہات کے بندوبست اور انتظام کے قاعدے اول اول انہوں نے ہی بنائے تھے۔ ان میں سے بہت سے قاعدے ابھی تک جاری ہیں۔ یہ بڑے تاجر تھے۔ آرین نسل کے برِصغیر میں وارد ہونے سے پیشتر ہی یہ لوگ تجارت کے لیے سمندر کے راستے دوسرے ملکوں میں ساگون کی لکڑی، ململ، مور، ہاتھی دانت، صندل کی لکڑی اور چاول بھیجتے تھے۔
بڑھئی، جلاہے اور لوہار کا کام اچھی طرح جانتے تھے۔ غرض کہ اس ابتدائی زمانے میں بھی یہ لوگ مہذب تھے۔ دراوڑ لوگ کول لوگوں کے پہلو بہ پہلو رہتے تھے، مگر ان سے زور آور، شمار میں زیادہ اور تہذیب میں بڑھے ہوئے تھے۔ انہوں نے زیادہ زرخیز زمینیں تو آپ لے لیں اور باقی کول کے لیے چھوڑ دیں۔ بہت سی جگہوں میں دراوڑ اور کول مل جل کر ایک ہو گئے۔ جب قوم پر قوم اور فرقے پر فرقہ باہر سے آ کر برِصغیر میں آباد ہونے لگا تو اول اول دراوڑ اور کول نو وارد لوگوں سے خوب لڑے، اور پھر ان میں مل جل گئے۔ اس طرح سے نئی نئی قومیں اور نسلیں پیدا ہو گئیں۔ شمال کے بیرونی ملکوں سے نو وارد قوموں کا ایسا تانتا لگا کہ ایک مدت کے بعد شمال مغربی ہند میں جس کو اب پنجاب، کشمیر اور راجپوتانہ کہتے ہیں۔ کول اور دراوڑ کا نشان تک باقی نہ رہا۔
ہاں شمالی ہند کے وسطی حصے گنگا کی تلہٹی اور کل وسط ہند میں ان کا زور تھا۔ ان حصوں کی آبادی میں ان کی کثرت تھی۔ اس امر کی شہادت ان اضلاع کے باشندوں کے رنگ، سر کی بناوٹ، آنکھ، ناک اور قد میں موجود ہے۔ ان باتوں کے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اضلاع کے باشندوں کی بعض قوموں میں کم و بیش دراوڑ اور کول کا خون ضرور ملا ہوا ہے۔ جنوبی ہند کے ان باشندوں کی شکل میں جو اصل سے دراوڑ ہیں، بہت کم فرق آیا ہے۔ وہ ابھی تک دراوڑ کہلاتے ہیں۔ ہزاروں برس تک سخت گرم ملکوں میں بسنے کی وجہ سے ان کے رنگ بہت سیاہ ہو گئے ہیں۔ اب یہ لوگ برِصغیر کے اور حصوں کے باشندوں کی نسبت بہت کالے ہیں۔ جنوبی ہند میں دراوڑ کی تعداد اب کروڑوں میں ہے۔ یہ 14 مختلف زبانیں بولتے ہیں، جن میں تامل، تلگو، ملیالم اور کنٹری اوروں سے زیادہ بولی جاتی ہیں۔ ہند کے بعض حصوں میں کچھ قدیم دراوڑ قومیں ابھی تک ایسی ہیں کہ ان کو ہندو کہنا مشکل ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ اور دراوڑوں کی طرح انہوں نے تہذیب حاصل نہیں کی۔ یہ دکن کے شمال کے پہاڑی ملکوں میں آباد ہیں۔ گونڈ اور کھانڈ ان میں سے بڑی قومیں ہیں۔