Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

امریکا نے مشرق وسطیٰ میں عسکری موجودگی بڑھا دی

$
0
0

امریکا نے کہا ہے کہ ایران سے ممکنہ خطرات کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں عسکری موجودگی بڑھائی جا رہی ہے۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب ایران نے عالمی جوہری ڈیل کی کچھ شقوں سے دستبردار ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی محمکہ دفاع پینٹا گون کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فوجی موجودگی بڑھائی جائے گی تاکہ ایران سے لاحق ممکنہ خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ امریکا کے اس بیان سے خطے میں ایک نئی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے اور ایرانی سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کی طرف سے مبینہ جوابی بیانات بھی دیے جا رہے ہیں۔

 پینٹا گون نے اعلان کیا کہ ایئر کرافٹ فورس کی حفاظت کی خاطر مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈوں پر پیٹریاٹ میزائل بیٹریاں نصب کی جائیں گی اور ساتھ ہی جدید طرز کا ایک حملہ آور بحری جہاز بھی روانہ کیا جائے گا، جو پانی اور خشکی میں حملوں کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکا نے بتایا ہے ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ ایران خطے میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اسی لیے یہ تیاری کی جا رہی ہے۔ پینٹا گون کے مطابق نئی عسکری کمک یو ایس ایس ابراہم لنکن کیریئر اسٹرائیک گروپ کا حصہ ہو گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان فوجی تنصیبات میں ایک B-52 بمبار اسکواڈرن کی خلیج میں تعیناتی بھی شامل ہے۔

پینٹا گون کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ایران کی طرف سے خطے میں امریکی فورسز اور مفادات پر حملوں کی تیاری کے جواب میں یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ امریکی محکمہ دفاع خطے میں ایران کی تمام تر سرگرمیوں کا بغور مشاہدہ کر رہا ہے۔ اس بیان کے مطابق امریکا اس خطے میں ایران کے ساتھ براہ راست کوئی تنازعہ نہیں چاہتا لیکن کسی ممکنہ حملے کی صورت میں امریکی فورسز مکمل طور پر تیار ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں عسکری موجودگی بڑھاتے ہوئے ایران کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ خطے میں امریکا یا اس کے کسی اتحادی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔

ایران اور امریکا کے مابین یہ نئی کشیدگی ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی جب ایران نے خبردار کیا ہے کہ وہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی عالمی جوہری ڈیل کی کچھ شقوں سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ اس تناظر ميں ایران کی جانب سے ڈیل پر دستخط کرنے والے ممالک برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين کو خطوط لکھ کر باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا تھا۔ تہران حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ جوہری ڈیل کے دائرہ کار سے باہر نہیں نکلے گی اور اس کی بنیادی شرائط احترام جاری رکھا جائے گا۔ ایرانی حکومت بعض ایسی جوہری سرگرمیوں کو شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہے جو اُس نے رضاکارانہ طور پر معطل کر رکھی تھیں۔

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>