وینز ویلا میں جاری سیاسی بحران شدید پیچیدہ صورت اختیار کر گیا ہے اپوزیشن رہنما جوآن گائیڈو نے فوج سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ حکمران صدر نکولس میڈیورو کا تختہ الٹ دے، دوسری جانب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملکی فوج اب بھی حکومت کی حامی اور وفادار ہے۔ وینزویلا میں حکومتی اور سیاسی بحران اس سال اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ برس بڑے پیمانے پر عوامی بائیکاٹ کے بعد نکولس میڈیورو دوسری مدت کے لیے ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ 23 جنوری کو اپوزیشن کے مضبوط ترین رہنما جوآن گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی ممالک کی حکومتیں گائیڈو کی حمایتی ہیں کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ صدر نکولس کو عوام مسترد کر چکی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق جوآن گائیڈو نے فوج سے اپیل کی ہے کہ وہ صدر میڈیورو کو اقتدار سے بے دخل کر دے۔ گائیڈو کی تازہ ویڈیو میں وہ اپنا مطالبہ دہرا رہے ہیں اور ان کے ساتھ فوجی لباس میں ایک شخص بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی بنا پر حکومتی حلقوں کو فوری طور پر یہ بیان جاری کرنا پڑا کہ صدر کا تختہ الٹنے کی ایک چھوٹی اور کمزور کوشش کی گئی جسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔ دوسری جانب گائیڈو نے اس فعل کو صدر میڈیورو کی اقتدار سے بے دخلی کا حتمی اور ’آخری مرحلہ‘ قرار دیا ہے۔
اگرچہ فوج نے اب تک اس معاملے پر چپ سادھ رکھی ہے لیکن بعض تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ فوج اب بھی صدر نکولس میڈیورو کے ساتھ ہے۔ دوسری جانب وینزویلا کے بڑے شہروں میں شدید احتجاج اور جھڑپیں بھی جاری ہیں جس میں اب تک صرف ایک شہر کاراکاس میں 52 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے اطلاعات ہیں۔ امریکہ نے دبے لفظوں میں کہا ہے کہ صدر میڈیورا اپنا عہدہ چھوڑ دیں اور وہ گائیڈو کو ذمے داریاں سونپ دیں۔ امریکا نے اس صورتحال کو فوجی بغاوت یا تختہ الٹنے کا عمل قرار دینے سے بھی گریز کیا ہے۔