Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

مینڈک : دنیا کے ہر کونے میں پایا جاتا ہے

$
0
0

مینڈک دنیا کے ہر کونے میں پایا جاتا ہے۔ اس کا تعلق دوسرے جل تھلیل (Amphibians) سے ہے۔ دنیا کے تقریباً 88 فیصد مینڈک اسی قسم کے ہیں۔ بارشوں کے مہینوں میں پاکستان بھر میں مینڈک نظر آتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں مینڈکوں کی کوئی 300 اقسام پائی جاتی ہیں۔ کئی مینڈک زہریلے بھی ہوتے ہیں۔ ان کے زہر کو انسانوں نے صدیوں تیروں پر لگا کر جنگوں میں استعمال کیا۔ کہا جاتا ہے کہ 1980 سے آج تک مینڈکوں کی 30 اقسام ناپید ہو چکی ہیں۔ یہ سب جسامت، رنگ اور شکل و صورت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ 

شمالی ممالک میں موسم سرما کے آغاز پر کچھ اقسام کے مینڈک تالابوں کی تہہ میں گارے اور کیچڑ میں روپوش ہو جاتے ہیں۔ تمام موسم سرما یہ وہاں سوئے رہتے ہیں۔ اس عمل کو سہ ماہی نیند کہتے ہیں۔ شدید سردی میں بھی تالابوں اور جوہڑوں کا پانی مکمل طور پر نہیں جمتا بلکہ سطح کے نیچے اپنی اصل حالت میں ہی رہتا ہے۔ اس وجہ سے مینڈکوں کو بھی سردی میں جم جانے کا خدشہ نہیں ہوتا۔ مینڈکوں کی آنکھیں اس کے سر کے بالکل اوپر ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پانی میں چھپے رہنے کے باوجود سطح سے اوپر دیکھ سکتے ہیں، اسی خصوصیت کی بنا پر مینڈک اپنے شکاریوں کے خطرے سے آگاہ رہتے ہیں۔ 

مینڈک کی ہی ایک قسم ڈارٹ مینڈک دنیا کا سب سے زہریلا مینڈک کہلاتا ہے اس کی جلد سے نیوروٹاکسن زہر خارج ہوتا ہے جس کی ایک خوراک 10 سے 20 افراد کو صرف تین منٹ میں ہارٹ اٹیک سے ہلاک کر دینے کیلئے کافی ہوتی ہے۔ انڈیانا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مطابق مینڈک کے زہر میں کینسر سے لڑنے اور درد کو دور کرنے والے اجزا موجود ہوتے ہیں۔ لیکن ضروری نہیں کہ اس کے لیے براہِ راست زہر کو استعمال کیا جائے تاہم اتنی امید ضرور ہے کہ اس سے مؤثر دوائیں بنائی جا سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2 انچ کے اس چھوٹے سے مینڈک کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے کیونکہ قدرتی مسکن، زرعی کیمیکلز اور انسانی سرگرمیوں سے یہ ختم ہوتے جارہے ہیں جب کہ کولمبیا میں اس مینڈک سے زہریلے تیر بنا کر بڑے جانوروں کا شکار کیا جاتا رہا ہے۔

یہ مینڈک اب کولمبیا کے بارانی جنگلات میں عام پایا جاتا ہے اس کا رنگ پیلا، شوخ پیلا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جتنا پیلا مینڈک ہو گا اتنا ہی وہ زہریلا ہو گا۔ اگر کسی دستانے کے بغیر اس مینڈک کو چند سیکنڈ بھی ہاتھوں میں رکھا جائے تو یہ جلد سے زہر خارج کرتا ہے جو انسانی کھال میں جذب ہو جاتا ہے اور اعصاب کو منجمد کر کے دل کی دھڑکن روک دیتا ہے یعنی صرف چھونے سے یہ انسانوں کو ہلاک کر سکتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق ڈارٹ مینڈنک کے زہر کا ایک قطرہ لے کر رکھا جائے تو وہ دو سال بعد بھی اتنا ہی ہلاکت خیز ہو سکتا ہے۔  

شہیر جنید



Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>