چین، ایپل، ٹرمپ اور چار ایسے عناصر ہیں جن کے بارے میں قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ عالمی معیشت کو بدل کر رکھ دیں گے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کی یلغار، چین کی ترقی، بڑے بڑے شہروں کا دور، قرض میں اضافہ، تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی، تجارتی رکاوٹیں اور سبز انقلاب وہ عوامل ہیں جو عالمی معیشت کو بدل کر رکھ دینے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق جیف دیجاردنز کے خیال میں گزشتہ صدی کے آخری عشرے میں انٹرنیٹ کی آمد وہ اہم موڑ تھا جس نے عالمی معیشت اور لوگوں کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔ دیجاردنز نے اس کتاب کی ادارت کی ہے جس میں دنیا میں وسیع پیمانے پر آنے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
دیجاردنز نے انٹرنیٹ کی وجہ سے دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کا موازنہ نوکولس کاپرنیکس کی طرف سے پندرہویں صدی میں پیش کیے جانے والے اس نظریے سے کی ہے جس میں انھوں نے اس خیال کو چیلنج کیا تھا کہ ہماری دنیا اس کائنات کا مرکز ہے۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیٹ بھی اس نوعیت کی بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں کا موجب بنا ہے۔ ٹیکنالوجی کے تغیر کو انسانی زندگی میں تبدیلی کا ایک اہم ترین ذریعہ تصور کیا جاتا ہے لیکن تبدیلی کے بہت سے دوسرے عوامل بھی ہو سکتے ہیں جیسا کہ لوگ، تجارتی طریقے، صارفین کی سوچ اور رویوں میں بدلاؤ اور عالمی اور علاقائی سیاست بھی۔