بولیویا ہر طرف سے خشکی میں گھرا جنوبی امریکا کا ایک ملک ہے۔ اس کے شمالی اور مشرقی جانب برازیل، جنوب میں ارجنٹائن، جنوب مغرب میں چلی اور جنوب مشرق میں پیراگوئے ہے۔ تقریباً ایک کروڑ 22 لاکھ آبادی کا یہ ملک کثیر نسلی ہے اور یہاں مقامی ریڈ انڈین، یورپی، ایشیائی، افریقی اور ’’مستیزو‘‘ آباد ہیں تاہم آبادی کا 75 فیصد قدیم مقامی باشندوں پر مشتمل ہے۔ یہ جنوبی امریکا کا پانچواں اور دنیا کا 27 واں سب سے بڑا ملک ہے۔ ہسپانوی کے علاوہ 36 مقامی زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ دارالحکومت سُکری ہے تاہم حکومت لاپاز میں براجمان ہوتی ہے۔
جغرافیائی لحاظ سے بولیویا بہت متنوع ہے۔ ایک جانب بلند و بالا پہاڑ ہیں اور دوسری جانب وسیع میدان۔ ایک جانب بارشوں سے سیراب ہونے والی زمینیں ہیں تو دوسری جانب خشک وادیاں۔ اس کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں جانداروں کی سب سے زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ بولیویا میں بیجوں سے پیدا ہونے والے پودوں کی 17 ہزار اقسام موجود ہیں۔ یہاں جانوروں کی دو ہزار نو سو سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ دنیا میں پائے جانے والے پرندوں کی کل اقسام کا 14 فیصد بولیویا میں رہتا ہے۔ مرچوں کی بعض اقسام اور مونگ پھلی سب سے پہلے یہاں وجود میں آئیں ۔ بولیویا کے پاس جنوبی امریکا میں دوسرے سب سے بڑے گیس کے ذخائر ہیں۔
قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بولیویا کا شمار ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے۔ یہاں سب سے پہلے آئمارا قبائل کا کنٹرول 2500 قبل مسیح میں قائم ہوا۔ 600 سے 800 قبل مسیح تک یہاں کی آبادی خاصی بڑھ چکی تھی اور شہر آباد ہو چکے تھے۔ سولہویں صدی عیسوی میں جب ہسپانوی اس علاقے میں داخل ہوئے اور اسے فتح کیا تو اس وقت بولیویا مقامی سلطنت ’’اِنکا‘‘ کا حصہ تھا۔ ہسپانوی کے قبضہ کے بعد یہاں سے بڑی مقدار میں چاندی نکالی گئی۔ اس وقت چاندی کی کانوں کی وجہ سے اس علاقے نے بڑی اہمیت حاصل کر لی تھی اور کہاں جاتا ہے کہ ہسپانوی سلطنت کے عروج میں اس چاندی کا اہم کردار رہا۔
یہاں آزادی کی آواز سب سے پہلے انیسویں صدی کے اوائل میں بلند ہوئی اور یہ 16 سال کی جنگ کے بعد نصیب ہوئی۔ سپین کی شاہی فوجوں نے جم کر مقابلہ کیا۔ لیکن وہ حصول آزادی کو نہ روک سکیں۔ انیسویں صدی اور بیسویں صدی کے اوائل میں اس کے کچھ علاقے ہمسایہ ممالک ہتھیاتے رہے تاہم مجموعی طور پر یہ ملک 1971ء تک مستحکم رہا، اور پھر ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں یہاں بائیں بازو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ 1978ء اس آمریت کا خاتمہ ہوا۔