Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

بیکال : تازہ پانی کی سب بڑی جھیل

$
0
0

دنیا میں تازہ پانی کی سب سے بڑی جھیل بیکال ہے۔ دنیا میں زمین کی سطح پر پائے جانے والے تازہ پانی کا 22 سے 23 فیصد اسی جھیل میں ہے۔ یہ جھیل جنوبی سائبیریا میں واقع ہے۔ یہ دنیا کی سب سے گہری جھیل بھی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 5387 فٹ ہے۔ اسے دنیا کی صاف شفاف اور قدیم ترین جھیل بھی مانا جاتا ہے۔ یہ اڑھائی سے تین کروڑ سال قدیم ہے۔ سطح کے رقبے کے اعتبار سے یہ دنیا کی ساتویں بڑی جھیل ہے۔ اس جھیل میں پودوں اور جانوروں کی ہزاروں انواع رہتی ہیں، جن میں سے بہت سی دنیا میں کہیں اور نہیں پائی جاتیں۔ 1996ء میں یونیسکو نے اسے عالمی ورثہ قرار دیا۔ 

جھیل کی مشرقی جانب سائبیریا کے مقامی بوریات قبائل رہتے ہیں جن کا رہن سہن زیادہ تر روایتی ہے۔ یہ بھیڑ بکریاں اور اونٹ پالتے ہیں اور گھوڑے رکھتے ہیں۔ انہیں یہاں بہت سرد موسم بھی سہنا پڑتا ہے۔ سردیوں میں یہاں درجہ حرارت منفی 19 سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 14 سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ یہ جھیل چاروں جانب سے پہاڑوں میں گھری ہے۔ اس جھیل میں 27 جزیرے ہیں جن میں سب سے بڑا اولخون ہے جو 72 کلومیٹر طویل ہے اور دنیا کی جھیلوں میں تیسرا بڑا جزیرہ ہے۔ اس جھیل میں تین سو سے زائد چھوٹے بڑے دریاؤں کا پانی آتا ہے۔ 

بیکال جھیل کے پانی میں آکسیجن کی مقدار خاصی زیادہ ہے۔ اس کا پانی انتہائی شفاف ہے۔ اس جھیل کے پانی کا درجہ حرارت مقام، گہرائی اور وقت کے اعتبار سے مختلف ہوتا ہے۔ سردیوں اور بہار میں چار سے پانچ ماہ تک اس کی سطح جم جاتی ہے۔ اوسطاً جمی ہوئی سطح کی چوڑائی 1.6 تا 4.6 فٹ ہوتی ہے لیکن بعض مقامات پر یہ چوڑائی 6.6 فٹ تک پہنچ جاتی ہے۔ اس عرصے میں گہرائی کے ساتھ ساتھ پانی کا درجہ حرارت بڑھتا جاتا ہے۔ اس جھیل پر طوفانی موسم اکثر رہتا ہے۔ گرمیوں اور خزاں میں یہ زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس میں 15 فٹ تک اونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ 

یہاں پودوں کی ایک ہزار اور جانوروں کی اڑھائی ہزار انواع کا پتا لگایا جا چکا ہے۔ یہاں پرندوں کی 236 انواع رہتی ہیں۔ یہاں مچھلیوں کی 65 مقامی اقسام رہتی ہیں۔ بیکال کا علاقہ جسے بعض اوقات بیکالیہ بھی کہا جاتا ہے، میں انسانی آبادی کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ یہاں ’’ہن، سیونگنو جنگ‘‘ ہوئی تھی۔ یہ قبائلی کنفیڈریشن سیونگنو کی سرحد ہوا کرتی تھی۔ ہن (Han) سلطنت سے اس کی اس مقام پر 133 ق م سے 89 ق م تک مسلسل جنگیں ہوئیں۔ اس جنگ میں فتح یاب ہونے والے ہنوں نے لکھا کہ یہاں ایک ’’بہت بڑا سمندر‘‘ ہے۔ سائبیریا کا ایک قبیلہ، جو چھٹی صدی میں یہاں آباد ہوا، اس نے اس جھیل کو ’’بہت پانی‘‘ کا نام دیا۔ اس کے بعد اسے بوریات کی جانب سے ’’قدرتی جھیل‘‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔

سترہویں صدی میں روس کے اس علاقے تک رسائی حاصل کرنے سے قبل یورپی اس جھیل کے بارے میں بہت کم جانتے تھے۔ پہلا روسی مہم جو 1643ء میں یہاں پہنچا۔ اس کا نام کربات ایوانوو تھا۔ 1966ء میں جھیل کے کنارے ’’بیکالسک پَلپ اینڈ پیپر مِل‘‘ تعمیر کی گئی جس سے نکلنے والی کلورین جھیل میں جاتی تھی۔ اس پلانٹ کے قیام پر اس وقت سوویت سائنس دانوں نے شدید احتجاج کیا تھا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے جھیل کا شفاف پانی آلودہ ہو جائے گا۔ تاہم اس احتجاج کا خاطر خواہ نتیجہ نہ نکلا۔ اسے 2008ء میں غیر منافع بخش ہونے کی وجہ سے بند کر دیا گیا۔ 

روس کی آئل پائپ لائن کمپنی ’’ٹرانزنیفٹ‘‘ نے جھیل کے کنارے پر تقریباً 800 میٹر پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ بنایا۔ چونکہ حادثے کی صورت میں پائپ لائن سے تیل کے جھیل میں جانے کا خدشہ موجود تھا اس لیے اس کی مخالفت میں ماحول دوست تنظیمیں اور افراد سرگرم ہو گئے۔ بالآخر ولادی میر پوٹن نے پائپ لائن کا راستہ تبدیل کرنے کا مطالبہ مان گئے۔ اس جھیل پر بہت سے تحقیقاتی منصوبے جاری ہیں۔ یہاں دنیا بھر سے سالانہ ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔

ترجمہ: رضوان عطا


 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>