پاکستان میں امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے وزیراعظم عمران خان کو کیے گئے ٹیلی فون کی گفتگو کے بعض مندرجات پر بحث جاری ہے بلکہ اخبارات نے اسے دونوں ملکوں کے درمیان تنازعے سے تعبیر کیا ہے۔ یہ معاملہ تو ایک دو روز میں طے پا جائے گا لیکن ادھر امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امکانی مواخذے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں اور امریکی میڈیا میں اس حوالے سے خاصا چرچا ہے، اس بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی وارننگ دی ہے کہ اگر ان کا مواخذہ ہوا تو ملکی معیشت تباہ و برباد ہو جائے گی۔ صدر ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن بھی وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نومبر میں کانگریس کے الیکشن میں ڈیمو کریٹک پارٹی نے ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کر لی تو ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ عالمی میڈیا میں ٹرمپ کے امکانی مواخذے پر تبصرے بھی شروع ہو گئے، دی انڈی پینڈنٹ نے لکھا کہ مائیکل کوہن کے وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ صدر کے مواخذے کے لیے ایوان نمائندگان میں سادہ اکثریت اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔ فوکس نیوز کو انٹرویو کے دوران امریکی صدر نے اپنے مواخذے کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مواخذہ ہوا تو ہر امریکی غریب ہو جائے گا اور اقتصادی مارکیٹ کریش کر جائے گی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایک ایسے شخص کا مواخذہ کیسے ہو سکتا ہے جس نے ملک کے لیے بہت اچھا کام کیا ہو۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ معاف گواہ بننے پر اپنے وکیل کوہن پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ اپنی سزا کم کرانے کے لیے کہانیاں بنا رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر کی انتخابی مہم کے انچارج پال مینافورٹ پر بھی 5 مقدمات میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے، ان پر ٹیکس فراڈ، بینک فراڈ اور غیر ملکی اکاؤنٹ کی تفصیلات نہ بتانے پر فرد جرم عائد کی گئی۔ امریکی صدر نے مینافورٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہادر آدمی ہیں جنھوں نے کوہن کی طرح ڈیل کے لیے کہانیاں گھڑنے سے انکار کر دیا۔
امریکی آئین کے مطابق صدر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے اس صورت میں ہٹایا جا سکتا ہے جب انھیں بغاوت، رشوت ستانی، کسی بڑے جرم یا بد عملی کی وجہ سے سزا دینا درکار ہو۔ ماضی قریب میں صدر بل کلنٹن کا مونیکا لیونسکی کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں جھوٹ بولنے کے الزام میں مواخذہ ہوا لیکن وہ صدارت بچانے میں کامیاب رہے تھے۔ مواخذے کا سامنا کرنے والے دوسرے صدر اینڈریو جانسن تھے۔ امریکی صدر نکسن کو واٹر گیٹ اسکینڈل کے نتیجے میں عہدہ صدارت سے مستعفی ہونا پڑا تھا اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی بحث ہو رہی ہے ، اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے۔