Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

قدیم مصر...قدیم تہذیب کا گہوارہ

$
0
0

مصر کو قدیم تہذیب کا گہوارہ کہا جاتا ہے۔ مصر میں موجود تاریخی آثار پوری دنیا سے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ مصری حنوط شدہ لاشیں یعنی ’’ممیاں‘‘ پوری دنیا میں مصر کی پہچان ہیں۔ اس ملک کو فرعون اور حضرت موسیٰؑ کے حوالے سے انسانی تاریخ میں بھی خصوصی مقام حاصل ہے۔ قدیم مصر کے رہنے والے لوگ اپنے زمانے کے مانے ہوئے نامور اور شہرت یافتہ تہذیب کے مالک تھے۔ ان کی تہذیب سے بہت بڑا علاقہ متاثر ہوا۔ تقریباً آٹھ ہزار سال پہلے مصری لوگ کسان تھے۔ پھر چند صدیوں ہی میں مصر دنیا کی طاقتور قوموں میں شمار ہونے لگا۔ مصر میں بادشاہوں (فرعونوں) کے لیے مقبرے تعمیر کیے جاتے تھے جو دریائے نیل کے مغربی کنارے پر ہوتے جہاں سورج غروب ہوتا ہے۔ وہ اس عقیدے کے قائل تھے کہ ان کا بادشاہ مرا نہیں، بلکہ سورج دیوتا سے ملنے گیا ہے۔

قدیم مصری لوگ دریائے نیل کے کنارے آباد تھے، جہاں پانی کی بہتات کی وجہ سے وہ کھیتی باڑی کر سکتے تھے۔ یہ لوگ دور دراز کی دنیا کے بارے میں نہیں جانتے تھے البتہ ایشیا اور افریقہ کے بارے میں خاصی معلومات رکھتے تھے۔ ان کے سوداگر نزدیکی ممالک سے لکڑی، سونا، ہاتھی دانت، گرم مسالے حتیٰ کہ بندر وغیرہ بھی لا کر تجارت کرتے تھے۔ مصری لوگ عمدہ طرز پر کھیتی باڑی کرتے تھے اور اس وجہ سے جلد دولت مند ہو گئے تھے۔ یہ اپنے دیوتاؤں کے لیے اعلیٰ درجے کی خوبصورت عبادت گاہیں تعمیر کرتے تھے۔ ان کے پاس فوج، بحری جہاز اور اعلیٰ نظام موجود تھا۔ ان کے ماہر فلکیات ستاروں کا علم جانتے تھے۔ ماہر کاریگر سونے چاندی سے بہترین زیورات تیار کرتے تھے۔ 

اس دور میں مصر پر حکومت کرنے والے بادشاہوں کو فرعون کہا جاتا تھا۔ وہ انہیں دیوتا جیسا مقام دیتے تھے۔ دنیا کی پہلی خاتون حکمران کا تعلق بھی غالباً مصر سے تھا۔ انسانی تاریخ کی اولین خاتون حکمرانوں میں ہٹشپ سوٹ شامل تھی۔ جب اس کا کم سن بھتیجا تخت نشین ہوا تو اس خاتون کو مصر پر اس کمسن بادشاہ کے قائم مقام کے طور پر حکومت کرنے کی دعوت دی گئی، تاوقتیکہ وہ بڑا ہو جائے، مگر ملکہ کو حکومت اور اقتدار کا ایسا چسکا لگا کہ اس نے اپنے بھتیجے کو پھر حکومت نہ کرنے دی۔ اس نے 1458 ق م سے 1478 ق م تک قدیم مصر پر حکومت کی۔

فرعون عام طور پر تاج پہنتے تھے، بعض اوقات فرعون دو تاج بیک وقت پہنتے تھے۔ یہ تاج مصر کے دو مختلف علاقوں کی نشاندہی کرتا تھا۔ لکسر شہر میں مصر کے کئی آثار قدیمہ موجود ہیں۔ اسے ’’بادشاہوں کی وادی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے نیل کے عین کنارے پر واقع ہے۔ اسی لیے یہ فرعونوں کا منظور نظر اور دارالحکومت رہا۔ انہوں نے اس شہر میں بے شمار عمارتیں تعمیر کرائیں۔یہاں فرعونوں کے بہت سے مقبرے ملے ہیں۔ ان میں توتن خامن اور اس کی بیوی سیتی کے مقابر بہت شاندار ہیں۔ قدیم مصر کے آثار دیکھنے کے لیے سیاح بڑی تعداد میں مصر کا رخ کرتے ہیں۔

عبدالوحید


 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>