↧
ہندوستانی آبی جارحیت پر ورلڈ بینک کی معنی خیز خاموشی
فریقین کا معاندانہ تعلق سندھ طاس معاہدے کی ڈرافٹنگ کے وقت مدِ نظر رکھا گیا تھا چنانچہ دیباچے میں زور دیا گیا ہے کہ "تمام شقوں پر اتفاق کے بعد ان کی تشریح یا ان کے اطلاق پر کوئی بھی سوال پیدا ہوں تو باہمی تعاون کے جذبے کے تحت تصفیے کے حل کے لیے گنجائش"پیدا کی جانی چاہیے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے معاہدہ تنازعات کے حل کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے جس میں تیز تر حل کے لیے دقیق شقوں سے پہلوتہی کی گئی ہے۔ تنازعات کے حل کے لیے دونوں طریقہ کار پر جامع اور باریک بینی سے بحث ہوئی ہے اور عدالت نے پایا کہ معاہدے میں ایسا کچھ نہیں جو عدالت کو تکنیکی نوعیت کے سوالات پر غور کرنے سے روکے۔ اب جبکہ ثالثی عدالت قائم کرنے کا مرحلہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے تو ہندوستان کی جانب سے غیر جانبدار ماہر کی تقرری کی درخواست کو صرف مرحلے میں ایک طریقہ کار کی رکاوٹ اٹکا کر تعطل کا شکار کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اس قدرتی وسیلے میں کمی کی وجہ سے عدم مساوات میں اضافہ ہو گا، غربت بڑھے گی اور تنازعات پیدا ہوں گے۔ اخباری رپورٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب بھی ایسے ہی خدشات اور عدم اطمینان پایا جاتا ہے کیوں کہ کشن گنگا سے پیدا ہونے والی 88 فیصد بجلی قومی گرڈ میں جائے گی۔
شامیلہ محمود
↧