لفظ آتش فشاں فارسی سے ماخوذ ہے ( آتش یعنی آگ اور فشان یعنی اگلنے یا برسانے والا) اس سے مراد ایسا مخروطی پہاڑ جس کا دہانہ قیف نما ہو اور جس میں سے گرم مادہ نکلتا ہو۔ دہانے سے راستہ بطن ارض میں گہرائی تک جاتا ہے اور اس کے ذریعے گیس، لاوا اور بھاپ سطح ارض پر برآمد ہوتی ہے۔ آتش فشاں کا پہاڑ ہونا ضروری نہیں۔ دراصل وہ نشیب جس سے مادہ نکلتا ہو وہ بھی آتش فشاں کہلاتا ہے اور برآمد شدہ مادے سے مخروطی پہاڑ متشکل ہو جاتا ہے۔
آتش فشاں پہاڑوں کی فعالیت کے اعتبار سے تین بڑی اقسام ہیں : زندہ آتش فشاں، خفتہ آتش فشاں اور مردہ آتش فشاں۔ جن میں آتش فشانی کا عمل گاہے بگاہے ہوتا رہتا ہے اور لاوا وغیرہ کا اخراج تھوڑے وقفے سے جاری رہتا ہے اور اس عمل میں طویل عرصہ حائل نہیں رہتا زندہ آتش فشاں کہلاتے ہیں۔ ان میں مادے کے اخراج کی رفتار کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ بعض آتش فشاں خاصے طویل عرصے تک خاموش رہتے ہیں اس کے بعد یکایک آتش فشانی شروع کر دیتے ہیں ان کو خفتہ آتش فشاں کہتے ہیں۔ ایسے آتش فشاں جن سے کسی زمانے میں آتش فشانی ہوتی تھی مگر اب اس کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، یہ آتش فشاں مردہ آتش فشاں کہلاتے ہیں۔ دنیا کے اہم ترین آتش فشاں یہ ہیں۔ ویسوویس، اٹلی۔ ایٹنا، اٹلی۔ ماؤنا لوا ریاستہائے متحدہ امریکا۔ اسٹرمبولی، اٹلی۔ فیوجی، جاپان۔ کوٹوپیکسی، ایکواڈور۔ سینٹ ہیلنز، ریاستہائے متحدہ امریکا۔