Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے عدالت میں اوبر کو شکست دیدی

$
0
0

ایک برٹش پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور یٰسین اسلم نے برطانوی عدالت میں اوبر کے 19 ملازمین کی جانب سے اوبر کیخلاف ملازمت کے حوالے سے ایک مقدمے میں کامیابی حاصل کر لی، اوبر عدالت میں اپنے ڈرائیوروں کو سیلف امپلائیڈ ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ یٰسین اسلم نے مقدمے میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اوبر کے اس دعوے کے برعکس کہ وہ سیلف ایمپلائیڈ ہیں، وہ فرم کے لمب بی ورکر ہیں۔ آزاد کشمیر کے ضلع میرپور کے گائوں سوالہ پیران سے پاکستان سے لیبر کی حیثیت سے کام کیلئے برطانیہ آنے والے یٰسین اسلم نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انھوں نے اپنے ٹریڈ یونین کی مدد سے اربوں ڈالر مالیت کی ٹیکسی کی بڑی فرم، جسکے پاس ایک درجن سے زیادہ ماہر وکلا کی ٹیم موجود ہے اوبر کیخلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکسی کی ایک سب سے بڑی فرم کیخلاف دوبارہ مقدمہ جیتنا ایک سنگ میل ہے.

اگرچہ اوبر نے اصل فیصلے کیخلاف اپیل کی ہے لیکن انھیں یقین ہے کہ جج اوبر کے ڈرائیوروں کے حق میں فیصلہ دینگے۔ یٰسین اسلم اور انکے ساتھ یونائیٹڈ پرائیویٹ ہائیر ڈرائیورز قائم کرنے والے جیمز فرار نے پہلے اوبر کیخلاف مقدمہ 2015 میں ایمپلائمنٹ ٹریبیونل میں دائر کیا تھا اور یہ مقدمہ جیت لیا تھا۔ ٹریبیونل کے جج نےلکھا تھا کہ ادارے سے وابستہ ڈرائیور سیلف امپلائیڈ نہیں ہیں اور انھیں ملازمت کے بنیادی حقوق جس میں کم از کم قومی اجرت اور تعطیل کی تنخواہ شامل ہے دی جانی چاہئے۔ ٹریبیونل میں پہلی سماعت جولائی 2016 میں ہوئی تھی اور فیصلے کا اعلان اکتوبر 2016 میں کیا گیا تھا، اوبر نے اس کیخلاف ای اے ٹی میں اپیل کی اور ستمبر 2017 میں اس کی سماعت کی گئی اورنومبر 2017 میں اس کا فیصلہ سنایا گیا لیکن اوبر نے دسمبر 2017 میں سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کر دیا ۔ 

جنوری 2018 میں ان کی اپیل رد کر دی گئی، اب اس فیصلے خلاف اپیل کی سماعت کیلئے اکتوبر 2018 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے یٰسین اسلم اور انکے ساتھیوں کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ اگلے سال تک اپیل کا فیصلہ سنا دیگی۔ یٰسین اسلم کا کہنا ہے کہ لندن کے میئر، ٹرانسپورٹ فار لندن اور حکومت کو اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے اور چشم پوشی کا رویہ اختیار کرنے کے بجائے مداخلت کرتے ہوئے ورکرز کے حقوق کا دفاع کرنے کیلئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اگر اوبر کو اسی طرح سے کام کرنے کا موقع مل گیا تو پھر ہائی اسٹریٹ، فاسٹ فوڈ اور ہر انڈسٹری میں یہی چلن اختیار کر لیا جائیگا۔ 

یٰسین اسلم نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ سپریم کورٹ میں یہ مقدمہ لڑینگے۔ انھوں نے کہا کہ دو مرتبہ قانونی جنگ میں فتح ورکرز کیلئے اچھی علامت ہے اور ججوں نے دونوں مرتبہ اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اوبر غیر قانونی طورپر ہمیں ہمارے حقوق دینے سے گریز کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ پورے برطانیہ میں ورکرز کے حقوق کا تحفظ کیا جائے کیونکہ کمپنیاں غلط طریقے سے ٹیکنالوجی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتی ہیں اور ورکرز کو کم از کم اجرت دینے سے بچنے کیلئے غلط طریقے سے ورکرز کو سیلف امپلائیڈ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی یونین اور کارکنوں کے اتحاد کی وجہ سے کامیابی ہوئی اور میں خود اور ہمارے دوسرے ساتھ یونینسٹ کے طور پر اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، کیونکہ دوسروں کا بھی ہم پر حق ہے۔

مرتضیٰ علی شاہ

بشکریہ روزنامہ جنگ
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>