البانیہ جس کا پورا نام جمہوریہ البانیہ ہے، جنوب مشرقی یورپ میں واقع ہے۔ اس کے شمال مغرب میں مونٹی نیگرو، مشرق میں مقدونیہ، شمال مشرق میں کوسووا اور جنوب میں یونان واقع ہیں۔ اس کے مغرب میں بحیرہ ایڈریاٹک اور جنوب مغرب میں بحر الایونی واقع ہیں۔ البانیہ یورپ کا مسلمان اکثریتی ملک سمجھا جاتا ہے۔ البانیہ یورپ کا واحد ملک ہے جس میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازیوں (جرمنی کے ساتھی اطالیہ) کے قبضے کے باوجود یہودیوں کو قتل نہیں کیا گیا۔ البانوی مسلمانوں نے یہودیوں کو قتل عام سے بچائے رکھا۔ ملک کی 90 فی صد آبادی البانوی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔
البانیہ میں زمانہ قبل از تاریخ میں بھی آبادیاں موجود تھیں۔ قدیم آبادی زیادہ تر ایلیریان قبائل پر مشتمل تھی۔ بعد میں یونانی تہذیب کے اثرو رسوخ کے زیادہ ہونے کے وقت یونانی قبائل بھی شامل ہو گئے۔ چوتھی صدی قبل مسیح میں البانیہ کے بادشاہ نے مقدونیہ سے ایک بڑی جنگ کی مگر مقدونیہ پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا۔ اس کے بعد ایلیریان قبائل کے کئی بادشاہ گزرے جن میں آخری کو سکندر نے شکست دے دی۔ 229 قبل مسیح میں البانیہ کی ملکہ تیوتا نے رومی افواج سے جنگ شروع کی جو کئی جنگوں کا نقطہ آغاز ثابت ہوئی جس کے نتیجے میں 168 قبل مسیح میں رومی افواج نے انہیں مکمل شکست دے کر ایلیریان قبائل کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ 395ء تک یہ روم کے زیرِ نگیں تھا۔ 395ء میں روم دو ٹکڑوں میں مغرب و مشرق کی صورت بٹا تو البانیہ بازنطینی سلطنت کا حصہ بن گیا اور 461ء تک ایسے ہی رہا۔
اس کے بعد یکے بعد دیگرے مختلف اقوام مثلاً ہن، سلاو وغیرہ اس کو تاراج کرتے رہے اور انہیں 1460 میں اس وقت امن نصیب ہوا جب وہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ بنا۔ سلطنت عثمانیہ جب اناطولیہ سے بلقان تک پھیلی تو البانیہ بھی اس کا حصہ تھا۔ سلطنت عثمانیہ کی توسیع میں سب سے زیادہ رد عمل البانیہ کے لوگوں کی طرف سے تھا جنہوں نے سب سے بڑھ کر ان کا مقابلہ کیا اور بازنطینی سلطنت کے تمام علاقوں کے آخر میں سلطنت عثمانیہ کا حصہ بنا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی وہ خطہ ہے جس نے اسلام کا سب سے زیادہ اثر قبول کیا اور آج یہ بوسنیا کی طرح یورپ کا مسلم اکثریتی ملک ہے۔ 1912ء میں استعماری سازشوں اور اندرونی تضادات کے نتیجے میں سلطنت عثمانیہ کے ٹکرے ہو گئے تو پانچ سو سال کے بعد 28 نومبر 1912ء کو البانیہ ایک آزاد ملک بن گیا۔
استعمار نے 1912ء میں البانیہ کی حدود کو اس طرح سے قائم کیا کہ بہت بڑی تعداد میں البانوی لوگ البانیہ کے پڑوسی ممالک بشمول مونٹی نیگرو اور سربیا و بوسنیا کا حصہ بنے۔ 1920ء میں البانیہ نے خود کو ایک جمہوریہ قرار دے دیا۔اطالیہ نے اپنا اثر و رسوخ البانیہ میں البانیہ کے بادشاہ زوگ کی مدد سے قائم کرنا شروع کیا اور یہ سلسلہ 1939ء میں اطالیہ کے البانیہ پر قبضہ کی صورت میں منتج ہوا۔ اطالیہ کے فسطائی رہنما مسولینی نے البانیہ میں نہایت غیر انسانی سلوک کا مظاہر کیا جس میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق البانیہ کی زبان کو مدرسوں اور دانش گاہوں سے ختم کر دیا گیا۔ 1940ء میں مسولینی نے البانیہ کی سرزمین سے یونان پر حملہ کیا جو ناکام ہوا اور البانیہ کے ایک حصہ پر یونان نے قبضہ کر لیا اور اسے اپنا حصہ قرار دے دیا۔
روس بھی پیچھے نہ رہا اور اپنا اثر قائم کرنے کی کوشش کی۔ مسولینی کے اقتدار کے کمزور پڑنے پر جرمنی نے 1943ء البانیہ پر قبضہ کر لیا اور پیش کش کی کہ وہ البانیہ کو ایک آزاد مگر غیر جانبدار ملک قرار دینے پر تیار ہے۔ 28 نومبر 1944ء تک البانوی گوریلا افواج نے البانیہ کے بیشتر حصوں کو جرمنی سے آزاد کروا لیا اور یہ اس واحد مشرقی یورپی قوم کا قصہ ہے جس نے روس کی افواج کی مدد کے بغیر آزادی حاصل کی تھی۔ روس کے بڑھتے ہوئے اثر کی وجہ سے البانیہ ایک اشتراکی ملک بن گیا اور اس کا بڑا جھکاؤ روس کی طرف رہا مگر 1960ء سے البانیہ نے چین کے ساتھ بھی تعلقات بڑھانا شروع کیے۔