کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بہت سارے تجارتی ادارے سخت مالی دباؤ میں آگئے ہیں جبکہ بعض حکومتوں نے لوگوں کی ملازمتوں کو بچانے کے لیے تدارکی اقتصادی اقدامات پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ دنیا بھر میں تجارتی ادارے اور افراد کورونا وبا کے معاشی اثرات سے دوچار ہیں اور اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو تقریبا دو کروڑ چالیس لاکھ سے زیادہ افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔ اقو ام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کووڈ انیس کی وبا کے اثرات 'کم‘ رہے تو عالمی بے روزگاری میں 5.3 ملین کا اضافہ ہو گا لیکن اگر وبا کی شدت 'زیادہ‘ رہی تو 24.3 ملین افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔
آئی ایل او کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے”اگر اس وبا سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوئی مربوط پالیسی اپنائی گئی، جیسا کہ 2008ء اور 2009 ء کے عالمی مالیاتی بحران کے دوران ہوا تھا، تو عالمی بیروزگاری پر اس کے اثرات واضح طور پر کم ہوں گے۔"خیال رہے کہ مذکورہ سالوں کے عالمی مالیاتی بحران کے وقت 22 ملین افراد کو ملازمتوں سے محروم ہونا پڑا تھا۔ کووڈ۔انیس کی وبا کی وجہ سے بہت سارے تجارتی ادارے سخت مالی دباؤ میں آگئے ہیں جبکہ بعض حکومتوں نے لوگوں کی ملازمتوں کو بچانے کے لیے تدارکی اقتصادی اقدامات پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔
آئی ایل اوکے ڈائریکٹر جنرل گائی رائیڈر کا کہنا ہے کہ کورونا وبا اب صرف عالمی صحت بحران نہیں رہا۔ یہ ایک بہت بڑا لیبر مارکیٹ اور اقتصادی بحران بن چکا ہے اور عوام پر اس کے نہایت گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ آئی ایل او کی اس رپورٹ میں اس نام نہاد غربت کی ’عالمی سطح‘ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جسے اقتصادی ماہرین Working Poverty کا نام دیتے ہیں۔ اس سے مراد غربت کی وہ صورت حال ہے جس میں روزگار کے باوجود لوگوں کو افلاس میں زندگی گذارنا پڑتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ۔انیس کے اثرات کے سبب سال 2020 ء کے اواخر تک 8.8 ملین سے 35 ملین کے درمیان افراد Working Poverty کے زمرے میں پہنچ سکتے ہیں۔
روزگار میں کمی کا مطلب یہ بھی ہے کہ ملازمین کی آمدنی میں کمی ہو جائے گی۔ اقو ام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2020ء کے اواخر تک یہ رقم 860 بلین ڈالر سے 3.4 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ تازہ اعداد وشمار کے مطابق کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے جب کہ 8248 افراد اس وبا سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اسی کے ساتھ صحت یاب ہونے والے لوگوں کی تعداد بیاسی ہزار سے زیادہ ہے۔