Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

افغان امن لے لیے نئے خطرات

$
0
0

افغانستان میں انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کے بعد سیاسی بحران اس وقت شدید تر ہو گیا جب سابق صدر اشرف غنی اور سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے الگ الگ صدارت کے حلف اٹھا لئے، امریکی اور نیٹو نمائندوں نے اشرف غنی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی، دوسری جانب ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ نے ایک متوازی تقریب میں خود کو صدر قرار دے کر حلف اٹھا لیا۔ دونوں رہنمائوں کے مابین 24 گھنٹوں پر محیط سیاسی مذاکرات بھی ناکام ہو گئے۔ افغان میڈیا کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے ایگزیکٹو پرائم منسٹر کے عہدے اور کابینہ میں 60 فیصد نمائندگی کا مطالبہ کیا تھا جسے رد کر دیا گیا۔ افغانستان کے اس قضیے کا جلد حل نہ نکالا گیا تو معاملات خرابی بسیار کی طرف جانے میں دیر نہیں لگے گی۔ 

پاکستان کا اگر افغانستان کے حوالے سے یہ موقف تھا اور ہے کہ امریکہ انخلا سے قبل تمام معاملات آبرومندانہ طریقے سے حل کر کے جائے تو پاکستان کے پیش نظر محض امریکہ طالبان مخاصمت نہ تھی پاکستان کو بخوبی علم تھا کہ افغانستان میں لسانی اور گروہی فسادات شروع ہو کر اسے خانہ جنگی کا شکار بنا سکتے ہیں، حالیہ کشمکش انہی خدشات کا پر تو ہے۔ اشرف غنی پشتون ہیں اور عبداللہ عبداللہ فارسی بولنے والے ہزارہ قبائل کے نمائندے جن کے علاقے وسطی ایشیا تک پھیلے ہیں۔ 

دونوں رہنما بڑی بڑی آبادیوں کے رہنما ضرور ہیں لیکن یہ بھی تو ممکن نہیں کہ ایک ہی ملک کے دو صدور ہوں، یہ چپقلش تو باہمی تضاد کو علیحدگی پسندی تک لے جا سکتی ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے بھی فوجیں نکالنا شروع کر دی ہیں اور اگر عبداللہ عبداللہ اس عمل میں شریک نہیں ہوتے تو خانہ جنگی روکنا کیونکر ممکن ہو گا اور پاکستان اس کے اثرات سے کیسے بچ پائے گا؟ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام معاملات حل کر کے یہاں سے رخت سفر باندھے ورنہ خطہ افراتفری سے نجات حاصل نہیں کر سکے گا۔

بشکریہ روزنامہ جنگ


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>