ترک صدر رجب طیب ایرودآن نے اپنے ملک کے ساحلی محافظوں کو غیر ملکی تارکینِ وطن کو بحیرہ ایجئین کو عبور کرنے سے روکنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سمندری سفر کے دوران میں تارکینِ وطن کی جانوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو نے کوسٹ گارڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’’صدر کے احکامات کے تحت تارکینِ وطن کو بحیرہ ایجئین عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ یہ خطرناک ہے۔‘‘
ترک صدر کے اس حکم سے ایک روز قبل ہی یورپی یونین نے ترکی کے سرحدی علاقے میں موجود تارکین وطن سے کہا تھا کہ وہ یونان کی حدود میں داخل ہونے سے گریز کریں لیکن اس نے ترکی کو تارکینِ وطن کے لیے مزید امداد دینے کا کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔ یونان کے سرحدی علاقے میں پولیس اور تارکینِ وطن کے درمیان جاری کشیدگی دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ ترکی نے 2016ء میں یورپی یونین کی جانب سے امداد کے بدلے میں تارکین وطن کو اپنے سرحدی علاقے سے یونان جانے کی اجازت نہ دینے سے اتفاق کیا تھا لیکن ترکی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے اس سمجھوتے میں شامل ویزے اور تجارت میں بہتری کے لیے شقوں پر آج تک عمل درآمد نہیں کیا ہے۔