میں نے کوئی بڑا کام نہیں کیا ہے۔ بحثیت ڈاکٹر یہ مجھ پر لازم تھا کہ میں اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جو کچھ کر سکتا ہوں وہ کروں۔ اس موقع ایک قدم پیچھے ہٹنا بھی بزدلی ہوتی اور میرا ضمیر یہ برداشت نہیں کر سکتا۔ یہ کہنا تھا چین میں کورونا وائرس کے خلاف مہم میں شامل ہونے والے پہلے بین الااقومی پاکستانی رضا کار ڈاکٹر عثمان جنجوعہ کا۔ ڈاکٹر عثمان جنجوعہ چین کے صوبہ ہنان کے دارالحکومت چانگشا کی چانگشا میڈیکل یونیورسٹی میں سال 2016 سے بحثیت استاد خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ جب سے میڈیا پر عثمان سے متعلق خبریں آئیں ہیں اس وقت سے لوگون کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ ایک تو مجھے پورا دینہ جانتا ہے اور پوری دنیا میں میرے شاگرد موجود ہیں۔ صبح سے میرا فون بند ہو رہا ہے۔ گھر میں ہر وقت لوگ موجود ہیں۔ لوگ جس محبت اور پھر عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں اس پر میرا خون سیروں بڑھ چکا ہے۔
دینہ جہلم میں موجود ان کے ایک بچپن کے دوست ضمیر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عثمان جنجوعہ ایک بہادر آدمی ہے۔ بچپن ہی سے اس کی عادت تھی کہ جب بھی کسی کو مشکل اور تکلیف میں دیکھتا تڑپ اٹھتا اور اس کی مدد کرتا تھا۔ ان کے ایک اور دوست محمد نواز کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے کہ ڈاکٹر عثمان جنجوعہ نے مشکل کے حالات میں آگے بڑھ کر اپنی خدمات پیش کی ہیں۔ چین میں پاکستان کے سفارت خانے نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں ڈاکٹر عثمان جنجوعہ کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم ڈاکٹر عثمان خنجوعہ کے جذبے کی تعریف کرتے ہیں۔‘ چین کے مقامی میڈیا میں ڈاکٹر عثمان جنجوعہ کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔ چین کے مختلف ٹیلی وژن چینلوں، اخبارات اور سوشل میڈیا پر ان سے متعلق خبریں اور مختلف پروگرام چلائے گے ہیں۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے ڈاکٹر عثمان جنجوعہ کو ہیرو قرار دینے کے ساتھ ان کی خیریت کے لیے دعا کی ہے۔