Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

ٹرمپ کا فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن منصوبہ ’صدی کی عظیم ڈیل‘ کیا ہے ؟

$
0
0

امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور فلسطین کے دو ریاستی فارمولے پر مبنی مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کا منصوبہ پیش کر دیا ہے جس کے تحت بیت المقدس سمیت وہ تمام فلسطینی علاقے اسرائیل کے مستقبل قبضے میں رہیں گے جن پر اس نے 1967ء کی جنگ یا اس سے پہلے اور بعد میں امریکی پشت پناہی سے طاقت کے بل پر کنٹرول حاصل کیا تھا۔ اسرائیل کی منشا اور مشاورت سے تشکیل دیے جانے والے منصوبے کو فلسطین کی حکومت اور مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیموں پی ایل او، حماس، اسلامی جہاد اور الفتح نے ’’بکواس‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے جبکہ رملہ، غزہ اور کئی دوسرے شہروں میں ہزاروں فلسطینیوں نے اس کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کیے ہیں۔

عرب لیگ نے معاملے پر غور کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ امریکی منصوبے کے تحت جسے مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات، بحرین اور اومان کی تائید حاصل ہے اور صدر ٹرمپ نے وائٹ ہائوس کے اجلاس میں ان کے شریک ہونے کا شکریہ بھی ادا کیا ہے، مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا جبکہ اس کے مشرق میں فلسطین کا دارالحکومت ہو گا۔ مجوزہ فلسطین کو جس کے نقشے کی صدر ٹرمپ نے توثیق کی، اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔  

ایران نے بھی کہا ہے کہ منصوبے میں فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے سوا کچھ نہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے واضح کیا ہے کہ بیت المقدس برائے فروخت نہیں۔ یہ ایک سازشی منصوبہ ہے جو کامیاب نہیں ہو گا۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کو اس منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے فوری اجلاس بلانا چاہئے اور فلسطینی مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کرنا چاہئے، نیز پاکستان کو بھی کشمیر کے حوالے سے امریکی ثالثی سے کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>