اب تک پاکستان میں کسی شخص کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی مصدقہ اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔ سروسز ہسپتال کے ایم ایس سلیم شہزاد چیمہ نے بی بی سی کی نامہ نگار ترہب اصغر کو بتایا کہ کچھ دن قبل سروسز ہسپتال آنے والے ایک چینی مریض کو فلو کی شکایت تھی اور ان کا علاج ہو رہا ہے۔ ان کے بقول اگرچہ ان کو بظاہر عام فلو ہے لیکن چونکہ وہ حال ہی میں چین کے علاقے ووہان سے سفر کر کے آئے ہیں اس لیے انھیں احتیاطاً ہسپتال میں الگ رکھا گیا ہے اور ابتدائی ٹیسٹ کر لیے گئے ہیں جن کی رپورٹ تین دن میں آنی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی تصدیق پاکستان میں ممکن نہیں اس لیے ان کے آر این اے کے ٹیسٹ نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں اور مزید تصدیق کے لیے یہ سیمپل چین بھجوائے جائیں گے جہاں سے ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ممکن ہو پائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ جہاں وہ رہتے ہیں ان کے ساتھی اور علاقے کے تمام لوگ صحت مند ہیں اور کسی میں بھی فلو کی کوئی علامت نہیں ہے۔ اس چینی باشندے کے ووہان میں خاندان سے بھی رابطہ کیا گیا ہے ان میں سے بھی کوئی اب تک کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا ہے۔
کورونا وائرس کیوں خطرناک ہے؟ کورونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ان میں سے چھ اور اس حالیہ وائرس کو ملا کر سات ایسی قسمیں ہیں جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔ ان کی وجہ سے بخار ہوتا ہے اور سانس کی نالی میں شدید مسئلہ ہوتا ہے۔ اس نئے وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائریٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا جتا ہے۔ چونکہ یہ اس وائرس کی ایک ایسی نئی قسم ہے جو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں پائی گئی، اس لیے اب تک کوئی ایسی ویکسین سامنے نہیں آئی جو اس وائرس کے خلاف کارآمد ثابت ہو۔ تاہم محققین ویکسین تشکیل دینے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔