Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

امریکہ اور ایران کشیدگی : دنیا بارود کے ڈھیر پر

$
0
0

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر بغداد میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں تہران کے حامی کمانڈر ابو مہدی المہندس کے راکٹ حملے میں قتل نے نہ صرف برسوں سے بدامنی سے دوچار مشرق وسطیٰ بلکہ درحقیقت پورے کُرۂ ارض کے امن کے لئے مہلک خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ردعمل میں واضح کیا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کا کڑا بدلہ لیا جائے گا۔ صورت حال کی شدید ابتری کا اندیشہ اس حقیقت سے بھی عیاں ہے کہ امریکہ نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر عراق چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ بین الاقوامی قانون کے برعکس صدر ٹرمپ اور امریکی محکمہ دفاع نے جنرل سلیمانی کے قتل کو دفاعی اقدام قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس طرح امریکیوں کی زندگیوں کے تحفظ کا بندوبست کیا گیا ہے۔ 

امریکی حکمراں جماعت ریپبلکن پارٹی کے ارکان نے بھی صدر ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کی ہے جس سے واضح ہے کہ واشنگٹن ایران سے تنازع بڑھانے پر تُلا ہوا ہے حالانکہ خود امریکہ میں بھی سنجیدہ مبصرین اس حکمت عملی کو معقولیت سے عاری قرار دے رہے ہیں۔ امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے مطابق سلیمانی کی ہلاکت تشدد کی لہر میں خطرناک اضافے کا باعث بنے گی جبکہ امریکہ اور پوری دنیا کے لوگ کشیدگی کے ناقابل واپسی سطح تک جانے کی متحمل نہیں ہو سکتے۔ سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے بقول صدر ٹرمپ نے بارود کے ڈھیر کو ماچس کی تیلی دکھا دی ہے۔ برطانوی قیادت کے مطابق عالمی تنازعات کو بڑھانا دنیا کے مفاد میں نہیں۔ فرانس اور جرمنی نے کسی بھی فریق کی طرفداری نہ کرنے اور حالات بہتر بنانے کے لئے سب سے بات چیت کا راستہ اپنانے کا اعلان کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حملے کے بعد خطے کی صورت حال مزید خراب ہو گی۔ چینی وزارتِ خارجہ نے بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے فریقین کو تحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے بھی امریکی اقدام پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کی پاسداری پر زور دیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سوا کسی ملک کی قیادت نے صدر ٹرمپ کے اقدام کی حمایت نہیں کی؛ تاہم اسرائیلی حکومت نے امریکی حملے کو دفاعی اقدام قرار دیتے ہوئے نہ صرف اس کی تحسین کی ہے بلکہ متوقع حالات کے لئے فوجی نقل و حرکت بھی شروع کر دی ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں کسی بڑی جنگ کے خدشات مزید سنگین ہو گئے ہیں۔ 

تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ امریکی جارحیت کا پہلا نتیجہ اور عالمی معیشت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ خلیج میں نئی جنگ چھڑ جانے کے منفی نتائج پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں اور تیسری عالمی جنگ کا خدشہ حقیقت بن سکتا ہے۔ لہٰذا پوری انسانی برادری کا بھلا اسی میں ہے کہ نئی جنگ کے شعلوں کو بھڑکنے سے پہلے ہی ٹھنڈا کر دیا جائے۔ اس کے لئے سب سے زیادہ ضروری امریکی قیادت کو ہوشمندی کی راہ دکھانا ہے۔ اقوام متحدہ، عالمی رائے عامہ اور خود امریکی عوام اور دانشوروں کو اپنی قیادت کو عاقبت نا اندیشانہ رویوں سے باز رکھنے میں اپنا کردار مؤثر طور پر ادا کرنا ہو گا جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھی یہ حقیقت پیش نظر رکھنی چاہئے کہ ویتنام سے افغانستان تک ہر جنگجوئی امریکہ کیلئے خسارے ہی کا سودا رہی ہے۔ ایرانی قیادت کو بھی تحمل اور تدبر سے کام لیتے ہوئے جنگ کے راستے پر آگے بڑھنے کے بجائے امریکی اقدام کی عالمی مخالفت کو اپنے حق میں استعمال کرنا اور عالمی طاقتوں کے توسط سے بات چیت کے ذریعے اختلافات طے کرنے کی حکمت عملی کو اپنانا چاہئے کہ یہی پورے عالم انسانی کے مفاد کا تقاضا ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>