Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

نیب ترمیمی آدڈیننس میں ہے کیا ؟

$
0
0

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کا ترمیمی آرڈیننس 2019 منظور کر لیا ہے۔ جس کے بعد وزارت قانون و انصاف کی جانب سے باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ نئے ترمیمی آرڈیننس کے بعد وفاقی اور صوبائی ٹیکس اور لیویز سے متعلقہ ایشوز نیب کے بجائے اب متعلقہ فورمز تحقیقات کریں گی۔ کسی بھی کمپنی یا انفرادی شخص کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا اگر اس کا تعلق بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر کسی عوامی عہدے رکھنے والے کے ساتھ نہیں ہو گا۔ کسی بھی حکومتی منصوبے میں بے ضابطگیوں کی بنیاد پر کسی عوامی عہدہ رکھنے والے شخص کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائے جائے گی جب تک عوامی عہدہ رکھنے والے شخص کے خلاف منصوبے میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا براہ راست مالی فوائد حاصل کرنے کے شواہد موجود نہ ہوں یا اس کے اثاثوں میں آمدن سے زائد کا اضافہ نہ دیکھنے کو ملا ہو۔

کسی بھی عوامی عہدہ رکھنے والے کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے حوالے سے کارروائی مالی فوائد اٹھانے کے شواہد ہونے کی صورت میں ہی عمل میں لائی جا سکے گی۔ نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق تمام موجودہ انکوائریوں اور مقدمات پر ہو گا۔ اس آرڈیننس کے بعد نیب عدالتوں سے تمام ایسے کیسز جو کہ اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے متعلقہ عدالتوں کو منتقل کر دیے جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں کاروباری افراد کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’کاروباری افراد کو خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ اب نیب ان سے پوچھ گچھ نہیں کرے گی۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ کاروباری افراد کی جانچ پڑتال کے لیے دیگر فورمز موجود ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ نیب صرف عوامی عہدہ رکھنے والے افراد پر توجہ مرکوز رکھے۔

اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات
نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسلام آباد میں رہبر کمیٹی کا مشاورتی اجلاس بلایا اور نیب آرڈیننس و دیگر سیاسی امور پر مشاورت کی۔ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’جب چیئرمین نیب نے کہا کہ ہواوں کا رخ بدل رہا ہے تو نیب قوانین میں ترمیمی آرڈیننس سامنے آیا ہے ۔‘  انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی کمیٹی نے نیب آرڈیننس بل متفقہ طور پر منظور کیا ہے، لیکن حکومت سینیٹ کا اجلاس پچھلے تین ماہ سے نہیں طلب کر رہی۔ ’نیب قوانین میں صدارتی آرڈیننس کے زریعے ترمیم پارلیمنٹ کی توہین ہے۔‘ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ نے الزام عائد کیا کہ نیب ایک متنازع ادارہ ہے اور حکومت اب دیگر اداروں کو بھی متنازع بنا رہی ہے۔ انہوں نے واجد ضیا کی بطور ڈی جی ایف آئی اے تقرری پر کہا کہ ’واجد ضیا کی تقرری کا مقصد سیاسی انتقام ہے، اب حکومت ایف آئی اے کو بھی اپوزیشن کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ ایف آئی اے نے مسلم لیگ ن کے دفتر پر چھاپا مارا ہے۔‘

بشکریہ دنیا نیوز


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>