Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

سعودی عرب کی تیل کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو کی قیمت کا تخمینہ 1.7 کھرب ڈالر

$
0
0

سعودی عرب نے ریاست کی تیل کی کمپنی آرامکو کی قیمت کا ابتدائی تخمینہ 1.6 کھرب ڈالر سے لے کر 1.7 کھرب ڈالر تک لگایا ہے۔ کمپنی نے اپنی ابتدائی عوامی پیشکش (آئی پی او) کی تازہ ترین تفصیلات شائع کی ہیں، جس میں وہ اپنے 1.5 فیصد حصص کی فروخت سے 25 ارب ڈالر کمانا چاہتی ہے۔ یہ اس تخمینے سے تقریباً دو کھرب کم ہے جن کی اطلاعات کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان توقع رکھتے ہیں۔ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ’بیس آفر کا حجم کمپنی کے 1.5 فیصد حصص کے برابر ہو گا۔ اس کے حصص کی قیمت 30 سے 32 سعودی ریال فی حصص تک ہو گی‘۔ اس سے اس کی آئی پی او 96 ارب ریال ہو جاتی ہے جو کہ 25.60 ارب ڈالر کے قریب بنتی ہے۔ 

اگر دیکھا جائے تو یہ ڈیل 2014 میں چین کی ای کامرس کی کمپنی علی بابا کی ریکارڈ توڑ 25 ارب ڈالر کی ڈیل سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ انفرادی سرمایہ دار اور بڑے ادارے یہ حصص خرید سکتے ہیں۔ ابتدائی طور پر توقع تھی کہ آرامکو دو حصص بازاروں میں پانچ فیصد حصص فروخت کرے گا، جس میں سلطنت کے تداول حصص بازار میں دو فیصد کی پہلی لسٹنگ ہونا تھی جبکہ بیرون ملک ایکسچینج میں باقی تین فیصد متوقع تھی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بیرون ملک حصص کی فروخت کا ابھی کوئی منصوبہ نہیں ہے اور ابھی یہ منصوبہ سرد خانے میں رکھ دیا گیا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان حصص بیچ کر اربوں ڈالر کمانا چاہتے ہیں تاکہ معیشت میں تنوع لایا جا سکے۔ سعودی عرب تیل پر اپنا انحصار کم کر کے دوسری صنعتوں پر سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے منصوبے کے تحت اگلی دہائی تک شمسی توانائی کے منصوبے شروع کرنا ہیں تاکہ سعودی عرب کے وسیع و عریض ریگستانوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ گذشتہ ستمبر میں سعودی عرب نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ملک کے دروازے دوسرے ممالک کے سیاحوں کے لیے کھول دے گا۔ اس پروگرام کے تحت سعودی عرب 49 ممالک کے لیے ویزا شرائط میں نرمی لائے گا اور خواتین سیاحوں کے لباس کے قوانین میں نرمی برتے گا۔ ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ سٹاک مارکیٹ میں آنے سے سعودی عرب کی اقتصادی پوزیشن مزید مضبوط ہو گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا مؤثر طریقے سے کیا گیا تو اس سے حاصل ہونے والے فنڈز سعودی عرب کی اقتصادی ترقی کو طویل عرصے کے لیے مستحکم کریں گے۔
گذشتہ ہفتے لیک ہونے والی تفصیلات میں کمپنی نے مختلف قسم کی سرمایہ کاری کے خطرات کا ذکر کیا ہے، جس میں دہشت گرد حملے سے لے کر جغرافیائی سیاست کا تناؤ شامل ہے جو کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان دشمنی کی وجہ سے ہے۔ آرامکو کے مطابق حصص کے اجرا کے بعد چھ مہینے تک آرامکو مزید حصص لسٹ نہیں کرے گی۔ اگرچہ اس کی ایک کشش اس کا ممکنہ زیادہ منافع ہے لیکن اس دستاویز کے مطابق آرامکو کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ منافع کی پالیسی میں بغیر کوئی نوٹس دیے تبدیلی لا سکتی ہے۔

آرامکو نے دنیا کے مختلف بینکوں جیسا کہ سٹی بینک، کریڈٹ سوئس اور ایچ ایس بی سی، سے اقتصادی مشیر لیے ہیں جو حصص کی فروخت میں دلچسپی کا تخمینہ لگائیں گے اور اس سے حصص کی قیمت کا تعین کریں گے۔ آرامکو نے گذشتہ برس 111 ارب ڈالر کا مجموعی منافع دکھایا تھا۔ اس سال کے پہلے نو ماہ میں اس کا مجموعی منافع 18 فیصد گر کر 68 ارب ڈالر ہو گیا تھا۔ آرامکو کے مطابق کپمنی کے حصص کا تیسرا حصہ جو کہ تقریباً آٹھ ارب ڈالر بنتا ہے ’عام مردوں اور عورتوں کو بیچا جائے گا‘۔ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ مقامی سعودی باشندے بھی اس کمپنی کے منافع میں حصے دار بن سکیں۔

ٹی وی، بل بورڈز اور سوشل میڈیا پر کی گئی اشتہاری مہم اس میں مزید دلچسپی پیدا کر رہی ہے اور لگتا ہے کہ شیئرز کی مانگ کافی زیادہ ہو گی۔ باقی 16 ارب ڈالر کے لیے آرامکو اداروں کی سرمایہ کاری کی طرف دیکھ رہا ہے۔ کمپنی کے قریبی ذرائع کے مطابق اتنی دلچسپی ضرور ظاہر کی جا رہی ہے کہ کمپنی کو اب بھروسہ ہے کہ وہ خلیجی ممالک سے ہی پیسے پورے کر لے گی۔ لیکن اگر عالمی طور پر سعودی عرب کے اس ’نگینے‘ میں دلچسپی نہ دکھائی گئی تو یقیناً مایوسی ہو گی۔ مغربی کمپنیوں کو حیاتیاتی ایندھن یا فوسل فیول کی اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے راغب کرنا جو کہ ایک شاہی خاندان کی ملکیت ہے اور غیر مستحکم خطے میں ہے، کوئی آسان کام نہیں ہے۔

تجزیہ : کیٹی پریسکوٹ، بی بی سی کے بزنس کے نامہ نگار

بشکریہ بی بی سی اردو


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>