وزیراعظم عمران خان نے ورلڈ بینک کے ثالثی ٹریبیونل انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے ریکوڈک کیس میں پاکستان پر تقریباً چھ ارب ڈالر ہرجانے کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے ایک انکوائری کمیشن بنانے کی ہدایت کی ہے، جو ذمہ داروں کا تعین کرے گا۔ اس حوالے سے ایک پریس ریلیز اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفتر سے جاری کی گئی، جو اس کیس کے فیصلے کے بعد سے حکومت پاکستان کا پہلا موقف ہے۔ عالمی ثالثی ٹریبیونل کی جانب سے ایک روز قبل ریکوڈک کیس کے 700 صفحات پر مشتمل فیصلے میں پاکستان پر 5 اعشاریہ 976 ارب ڈالر کا بھاری ہرجانہ عائد کیا گیا تھا، جو اسے چلی اور کینیڈا کی مائننگ کمپنی ٹی تھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کو ادا کرنا ہو گا۔
پاک ۔ ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ضلع چاغی کی تحصیل نوکنڈی میں ریکوڈک کے علاقے میں سونے اور کاپر کے وسیع ذخائر کا تعین کرنے کیلئے ٹی تھیان اور انٹو فوگسٹا، بیرک گولڈ کارپوریشن نے مل کر 1993 میں کام شروع کیا تھا۔ تاہم 2013 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ منصوبہ ’ملکی قوانین سے متصادم‘ قرار دے کر منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ فیصلہ سنانے والے اس بینچ میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید بھی شامل تھے۔ بعدازاں ٹی تھیان کمپنی نے عدالتی فیصلے کے خلاف عالمی بینک کے ثالثی ٹریبونل سے رجوع کیا۔
بلوچستان حکومت کو شاید پہلے ہی بین الاقوامی ٹریبونل میں مقدمہ ہارنے کا خدشہ تھا یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت جرمانے سے بچنے کے لیے ٹی تھیان کمپنی سے عدالت کے باہر ہی معاملات کا تصفیہ کرنے پر غور کرنے لگی۔ رواں برس مئی میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بتایا تھا کہ ’ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے بلوچستان حکومت کا عالمی عدالت میں کیس کمزور ہے لہذا ٹی سی سی کا موقف تسلیم کرتے ہوئے ہم پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔‘ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ’نہ صرف بلوچستان بلکہ وفاق کے پاس بھی اتنے وسائل نہیں کہ وہ خود ریکوڈک منصوبے کو چلا سکے۔
یہی وجہ ہے کہ بلوچستان حکومت کی کوشش ہے کہ عالمی عدالت کے جرمانے سے بچنے کے لیے ٹی سی سی سے عدالت کے باہر معاملات نمٹائے جائیں، ایسے میں اگر کمپنی کے ساتھ دوبارہ معائدہ کرنا پڑا تو اس حوالے سے بھی صوبائی حکومت حکمت عملی بنا رہی ہے۔‘ اور خدشات کے عین مطابق ریکوڈک کیس کا فیصلہ ٹی تھیان کمپنی کے حق میں آیا اور پاکستان پر ہرجانہ عائد کر دیا گیا۔ تاہم آئی سی ایس آئی ڈی کے فیصلے کے بعد ٹی تھیان بورڈ کے چیئرمین ولیم ہائیز نے اپنے ایک بیان میں کہا: ’کمپنی اب بھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہے‘، تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کمپنی اپنے قانونی اور تجارتی مفادات کا تحفظ جاری رکھے گی۔‘