سیکرٹری ریلوے سکندر سلطان راجہ کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا انھیں یہ ماننے میں کوئی عار نہیں ہے کہ پاکستان میں ریلوے کا نظام بہت وسیع مگر کافی پرانا ہے اور جس نوعیت کی بحالی کی اسے ضرورت تھی وہ نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹرین حادثات کی تین بڑی وجوہات میں سرِ فہرست ریلوے ٹریک سے متعلقہ مسائل ہیں جبکہ رولنگ سٹاک (ریل کے انجن اور بوگیاں) اور ریلوے سگنل کا نظام بھی حادثات کی وجہ بنتا ہے۔ سکندر سلطان نے کہا کہ 'ان کے علاوہ ہیومن ریسوس یا افرادی قوت کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔' یاد رہے کہ پاکستان ریلوے میں اس وقت 23 ہزار سے زائد ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل سٹاف کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
سکندر سلطان کے مطابق ریلوے ٹریکس کے مسائل پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں اور ایم ایل-ون (ریلوے کا مرکزی ٹریک جو پشاور سے کراچی کے درمیان ہے) کی مکمل بحالی کا بڑا پراجیکٹ سی پیک کے تحت ہونے والے منصوبوں میں شامل کیا گیا ہے۔ 'موجودہ ٹریکس کو صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بہتر لائنز پر ٹرین کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ کمزرو ٹریک پر 40 کلومیٹر تک محدود رکھی جاتی ہے، اور ڈرائیورز کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ حد رفتار سے تجاوز نہ کریں۔' ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ سی پیک کے تحت شروع ہونے والے بڑے منصوبے سے قطع نظر 'ہمیں مرکزی ٹریک کی بحالی کے چھوٹے منصوبوں پر فی الفور کام کرنے کی ضرورت ہے۔'
سکندر سلطان کا کہنا تھا کہ ٹریک کے حوالے سے سندھ میں سکھر ڈویژن میں صورتحال اچھی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ رولنگ سٹاک یا اضافی انجنوں اور بوگیوں کا مسئلہ ہے تاہم انھیں ٹریک پر اسی وقت لایا جاتا ہے جب ریلوے کے مختلف ڈیپارٹمنٹس ان کے قابل استعمال ہونے کی رپورٹ دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ افرادی قوت بشمول ڈرائیورز، اسسٹنٹ ڈرائیورز اور سگنل سٹاف کی کمی کا سامنا ہے اور مجبوری کے تحت نئے لوگ رکھنے کے بجائے ریٹائرڈ ملازمین کو دوبارہ رکھا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فنڈر کے مسائل بھی ہیں اور ماضی میں اس طرح کے پراجیکٹس نہیں بنائے گئے جس نوعیت کی سسٹم کو بحالی کی ضرورت تھی۔
'ماضی میں نئے انجن خریدے گئے اور کافی تعداد میں خریدے گئے مگر رولنگ سٹاک بشمول 800 ویگنز اور 300 کوچز خریدی جانی ہیں اور یہ پراجیکٹ ابھی پائپ لائن میں ہے۔' ان کا کہنا تھا کہ کچھ مسنگ لنکس ہیں جن کو پلگ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ حادثات میں دیکھا گیا ہے کہ مسئلہ زیادہ ہیومن ایرر (انسانی غلطی) کا نہیں بلکہ پرانے سسٹم میں خرابی کا آ رہا ہے جو حادثات کا باعث بن رہا ہے۔