دنیا کی بلند ترین پہاڑیوں پر چڑھنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہوتا ہے۔ سطح سمندر سے آٹھ ہزار میٹر کی بلندی پر پہنچنے کا ایک مطلب ہوتا ہے کہ آپ موت کی وادی میں داخل ہو گئے ہیں۔ یہاں آکسیجن خاصی کم ہوتی ہے۔ اس کے باوجود مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما بلند و بالا چوٹیوں کو سرکرنے سے باز نہیں آتے۔ اگر اسے سیاحت کا نام دیا جائے تو یہ دنیا کی سب سے خطرناک سیاحت ہے۔ کوہ پیما کوشش کرتے ہیں کہ وہ دنیا کی 14 کے قریب بلند ترین پہاڑیوں کو سر کر لیں۔ یہ سب ایشیا کے کم و بیش وسط میں واقع ہیں۔ ان میں سب سے بلند ماؤنٹ ایورسٹ ہے جس کی بلندی 8,848 میٹر ہے اور یہ نیپال اور چین میں واقع ہے۔ کچھ ہی عرصہ قبل اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے 16 میں سے 11 کوہ پیما ہلاک ہو گئے تھے۔ یہاں ہلاکتوں کی شرح 6 فیصد ہے۔
دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو ہے جو پاکستان میں واقع ہے اور 8,611 میٹر بلند ہے۔ کے ٹو سر کرنے والوں میں موت کی شرح بہت زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس کے بلند ترین مقام پر پہنچنے کی کوشش کرنے والا ہر چوتھا فرد موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ نیپالی چوٹی اناپورنا دنیا کی دسویں بلند ترین چوٹی ہے اور اسے سر کرنے والوں میں ہلاکت کی شرح 33 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ کنگچن جونگا (8,586 میٹر) ہے جو نیپال اور انڈیا کی سرحد پر واقع ہے۔ اسے سر کرنے والا ہر پانچواں یا چھٹا کوہ پیما ہلاک ہو جاتا ہے۔ نانگا پربت بھی کچھ کم خطرناک نہیں۔ یہ نویں بلند ترین چوٹی ہے۔ اسے سر کرنے والوں میں ہلاکت کی شرح 20 فیصد کے لگ بھگ ہے۔