ایران نے اعلان کیا ہے وہ سنہ 2015 کے تاریخی معاہدے میں مقرر کی گئی حد سے زیادہ یورینیم کی افزودگی کرے گا۔ ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا ہے کہ ایران ’کچھ ہی گھنٹوں میں‘ تاریخی معاہدے میں مقرر کردہ 3.67 فیصد کی حد سے زیادہ یورینیم کی افزودگی شروع کر دے گا۔ سرکاری ٹی وی پر براہ راست خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صدر حسن روحانی کی جانب سے ’موصول ہونے والے حکم‘ کے مطابق کچھ آخری مراحل کی تکینکی معاملات طے پانے کے بعد آئندہ چند گھنٹوں میں اس کا نفاذ کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب ایران کے نائب وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اب بھی معاہدہ بچانا چاہتا ہے تاہم انھوں نے یورپی ممالک پر عہد شکنی کا الزام عائد کیا۔ خیال رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے جانے والے جوہری معاہدے سے سنہ 2018 میں امریکہ پہلے سے نکل چکا ہے۔ جس کے بعد امریکہ نے ایران نے مزید سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ اس سے قبل ایران نے مئی میں یورینیم کی افزودگی میں اضافہ شروع کیا تھا، جو تیل کے کارخانوں کے علاوہ جوہری ہتھیار بنانے کے کام بھی آسکتی ہے۔