عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے انتباہ کیا ہے کہ دنیا میں ٹیکنالوجی کی دیو ہیکل کمپنیاں عالمی مالیاتی لین دین کے نظام کو منتشر کر سکتی ہیں۔ کریسٹین لیگارڈ نے کہا ہے کہ صرف چند ایک کمپنیاں جن کو دنیا کے’بِگ ڈیٹا‘ اور مصنوعی ذہانت تک رسائی ہے وہ دنیا بھر کی ادائیگیوں اور لین دین کے نظام کو کنٹرول کر سکتی ہیں۔ انھوں نے یہ انتباہ ایسے وقت میں دیا ہے جب دنیا کی بیس بڑی معیشتوں (جی-20) کے وزرائے خزانہ کا اجلاس جاپان میں منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں فیس بک اور گوگل جیسی انٹرنیٹ دیوہیکل کمپنیوں کے ٹیکس دینے سے بچنے کے رستوں کو بند کرنے کے بارے میں بھی غور و فکر ہو رہا ہے۔
غور کیے جانے والی چند تجاویز میں سے ایک کے مطابق ان کمپنیوں کے منافع پر ٹیکس ان ممالک میں لگایا جائے جہاں یہ منافع بناتی ہیں، نہ کہ ان ممالک میں جہاں ان کے ہیڈ کوارٹرز قائم ہیں۔ جاپان کے جنوب مغربی شہر فکواوکا میں جی-20 کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مس لیگارڈ نے کہا کہ دیو ہیکل کمپنیاں مالیاتی نظام میں حقیقی رکاوٹیں کسی بھی وقت پیدا ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسی کمپنیاں ’اپنے صارفین کی بے شمار تعداد اور اپنی بے انتہا مالی طاقت کو استعمال کر کے ایسی مالیاتی پراڈکٹس پیش کر سکتی ہیں جو بگ ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر تیار ہوتی ہیں۔‘
ان کے مطابق ’یہ موجودہ منفرد قسم کے مالیاتی نظام کے استحکام اور اچھی کاکردگی کے لیے ایک خطرہ ہے۔‘ انھوں اس سلسلے میں چین کی تازہ ترین مثال دی ہے۔ مس لیگارڈ نے کہا کہ ’پچھلے پانچ برسوں میں چین میں ٹیکنالوجی کی ترقی بہت زیادہ ہوئی ہے جس کی وجہ سے اعلیٰ قسم کی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں اور کروڑوں نئے صارفین مالیاتی مارکیٹ میں شامل ہوئے ہیں اور وہ نِت نئی مالیاتی پراڈکٹ سے استفادہ کر رہے ہیں۔‘ ’لیکن اس وجہ سے صرف دو کمپنیوں نے موبائیل ادائیگیوں کی مارکیٹ کے نوے فیصد حصے پر اپنی اجارہ داری قائم کر لی ہے۔‘