چین نے تین عشروں بعد بیجنگ کے تیاننمن سکوائر میں ہونے والی فوجی کارروائی کا دفاع کیا ہے جو اس سکوائر میں جمع ہونے والے شہریوں کے خلاف 3 اور 4 جون سنہ 1989 کو کی گئی تھی۔ چین کے وزیرِ دفاع ویئی فینگل نے سنگاپور میں ایک علاقائی کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے تیاننمن سکوائر میں سخت کارروائی کی تھی جو کہ ’درست‘ تھی۔ سنہ 1989 میں چینی طلبا اور مزدوروں نے بیجنگ کے معروف تیاننمن سکوائر میں جمہوری حقوق کے حصول کے لیے ایک بہت بڑا اجتماع منعقد کیا تھا۔ کمیونسٹ حکام نے اس اجتماع کو ظالمانہ انداز سے کچل دیا تھا اور اس میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعے کی خبریں دینے پر سختی سے پابندی رہی ہے۔ تیاننمن سکوائر میں 3 اور 4 جون کو ہونے والے قتلِ عام کے واقعے کو تیس برس ہو جائیں گے۔
چینی وزیرِ دفاع نے کیا کہا؟ سنہ 1989 کے جمہوریت کی حمایت میں کیے گئے ان مظاہروں پر اور ان کے کُچلے جانے کے اقدامات پر سرِ عام بات کرنا چین میں ممنوع ہے۔ لیکن سنگاپور میں تجارت اور علاقائی سلامتی پر منعقدہ ایک کانفرنس میں تقریر کے اختتام پر چینی وزیرِ دفاع جنرل وایئی فینگے سے سامعین میں سے کسی نے تیاننمن سکوائر کے واقعے پر سوال کیا۔ مسٹر وایئی نے کہا کہ لوگ اب بھی یہ کیوں کہتے ہیں کہ چین نے اس واقعے کو مناسب طریقے سے نہیں نمٹا تھا۔ ’یہ واقعہ ایک سیاسی ہنگامہ تھا اور مرکزی حکومت نے اس ہنگامے کو روکنے کے لیے جو اقدامات کیے وہ درست تھے۔‘ ’پچھلے 30 برس کے حالات نے یہ ثابت کیا ہے کہ چین میں حالات بدل گئے ہیں‘ یہ کہہ کرجنرل وایئی نے مزید کہا کہ حکومت کے اس وقت کے ان ہی اقدامات کی وجہ سے ’چین میں استحکام پیدا ہوا اور (اقتصادی) ترقی ہوئی۔‘
بھول جانے کا عمل بیجنگ میں سرکاری طور پر تیاننمن سکوائر کے واقعے کی یاد میں کوئی تقریب نہیں ہوتی ہے۔ لیکن وزیرِ دفاع کا بیان جو کہ حقائق کے لحاظ سے درست ہے، لیکن متوازن ہرگز نہیں ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ تیاننمن سکوائر میں جو کچھ ہوا تھا اُسے دبانے کے لیے ہر برس بہت ہی پابندی کے ساتھ بڑی سطح پر ایسے اقدامات لیے جاتے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اس واقعے کو ’بھلانے کے اقدامات‘ ہیں۔ رواں ہفتے چار جون کا جب وہ دن آرہا ہے جس دن تیاننمن سکوائر کا واقعہ پیش آیا تھا تو دنیا کی سب سے بڑی سیسنر شپ کی مشین نے بڑی تیزی سے حرکت میں آ گئی ہے۔
خود کار الگورتھمز، انٹرنیٹ پر سوفٹ وئرز کے علاوہ تربیت یافتہ افراد کی ایک بڑی فوج ایسے تمام پیغامات اور پوسٹوں کو پکڑ رہی ہے جن میں اشارتاً یا کنایۃً کہیں بھی اس واقعے کا ذکر موجود ہو۔ وہ افراد جو سینسر کی کوششوں کو توڑتے ہیں یا جنھیں اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے فعال تصور کیا جاتا ہے انھیں چھ ماہ سے لے کر تین برس کے لیے قید بھی کر دیا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک سزا ابھی حال ہی میں ایک گروپ کو سنائی گئی جو اس واقعے کا ایک یاد گاری نشان جاری کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
سنہ 1989 میں کیا ہوا تھا؟ دس لاکھ سے زیادہ افراد نے چین کے دارالحکومت بیجنگ کے معروف تیاننمن سکوائر پر سنہ 1989 میں قبضہ کر لیا تھا۔ اسے چین کی تاریخ میں کمیونسٹ پارٹی کے خلاف سب سے بڑا مظاہرہ کہا جاتا ہے۔ یہ چھ ہفتے تک جاری رہا۔ اس دوران اسی قسم کے مظاہرے ملک کے دوسرے شہروں اور یونیورسٹیوں میں بھی پھیلنا شروع ہو گئے تھے۔ مظاہرین جمہوری حقوق اور شہری آزادیوں کے مطالبات کے علاوہ آمریت کے خاتمے کے مطالبات کر رہے تھے۔
مظاہرین مہنگائی میں اضافے، تنخواہوں کی کمی اور رہائیش کے مسائل پر بھی شکایات کر رہے تھے۔ تین جون کی شب فوجی ٹینک حرکت میں آگئے اور فوجی دستوں نے فائرنگ شروع کر دی جس سے تیاننمن سکوائر میں کئی لوگ ہلاک ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے بعد حکام نے کہا کہ اس کارروائی کے دوران کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا تھا۔ چینی حکام نے کبھی تسلیم نہیں کیا کہ اس واقعے میں کئی مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم مختلف اندازوں کے مطابق تیاننمن سکوائر میں فوجی کارروائی کے دوران سینکڑوں کی تعداد سے لے کر ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔