ماؤنٹ سینٹ ہیلنز امریکی ریاست واشنگٹن میں واقع ہے۔ اس کی وجہ شہرت اس کا آتش فشانی ہونا ہے۔ اس کا نام برطانوی سفارت کار لارڈ سینٹ ہیلنز سے منسوب ہے، جس نے اٹھارہویں صدی کے اواخر میں اس علاقے کا سروے کیا۔ بڑی آتش فشانی سے قبل چوٹی سے بھاپ نکلنے کا آغاز 27 مارچ 1980ء سے ہونے لگا تھا۔ 18 مئی 1980ء کو امریکی تاریخ کا سب سے مہلک اور معاشی لحاظ سے تباہ کن آتش فشانی دھماکا ہوا۔ اس کے نتیجے میں 57 افراد ہلاک ہوئے، 250 گھر، 47 پل، 24 کلومیٹر ریلوے لائن اور 298 کلومیٹر ہائی وے تباہ ہوئی۔ آتش فشاں کے پھٹنے کے ساتھ زلزلہ آیا جس کی ریکٹر سکیل پر شدت 5.1 تھی۔
اس سے چوٹی پر 1.6 کلومیٹر وسیع گڑھا پڑ گیا۔ دھماکے کے بعد پورے علاقے میں دھول چھا گئی۔ 500 مربع کلومیٹر کے رقبے پر درخت گر گئے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ چوٹی کا بالائی حصہ اڑ گیا اور اس کی کل اونچائی کم ہو گئی۔ اس کے بعد ایک بار پھر 1986ء میں یہاں سے لاوا برآمد ہوا۔ یہ پہاڑی 1989، 1991، 1995 اور 1998ء میں بھی متحرک ہوئی۔ 1982ء میں اس پہاڑی کے اردگرد 445 کلومیٹر رقبے کو خصوصی حیثیت دیتے ہوئے سائنسی تحقیق کے لیے وقف کر دیا گیا۔ یہاں لاوا اور آتش فشانی کے اثرات کا مطالعہ کیا جانے لگا۔