Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

استنبول میں چوروں نے بیلٹ باکس کے ذریعے عوامی امنگوں کو لوٹ لیا تھا : صدر اردوعان

$
0
0

ترکی کے صدر رجب طیب اردوعان نے انتخابی بورڈ کی جانب سے استبنول کے میئر کے دوبارہ الیکشن کرانے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’چوروں‘ نے بیلٹ باکس کے ذریعے قومی امنگوں کو چوری کر لیا تھا۔ صدر اردوعان نے حکمران جماعت اے کے پی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ہمیں یقین ہے کہ ان انتخاب میں منظم بدعنوانی اور بے قاعدگیاں ہوئیں۔

صدر اردوعان نے کیا کہا ؟
صدر اردوعان نے کہا کہ استنبول میں دوبارہ انتخابات کا ہونا ایک بہترین جمہوری عمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے ہمیں اپنے مسائل کو جہموریت اور قانون کے دائرے میں حل کرنے کا حوصلہ پیدا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ ’چوروں‘ نے بیلٹ باکس کے ذریعے قومی امنگوں کو چرا لیا تھا اور اگر ہم نے اس کا حساب نہ لیا تو عوام ہم سے اس کا حساب لیں گی۔

استنبول میں دوبارہ انتخابات کیوں؟
انتخابی بورڈ پر حکمران جماعت کے نمائندے رجب اوزل نے کہا ہے کہ استنبول میں دوبارہ انتخابات کی وجوہات میں الیکشن بورڈ میں کچھ غیر سرکاری افراد کی موجودگی اور کچھ بیلٹ پییپروں پر دستخط نہ ہونا ہے۔ اپوزیشن جماعت سی ایچ پی کے چیئرمین اونسرل ادیغزل نے کہا کہ استنبول میں دوبارہ انتخابات کے فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اے کے پی کے خلاف الیکشن جیتنا غیر قانونی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرنا ’صاف اور واضح ڈکٹیٹرشپ ہے۔ 

انھوں نے کہا ایسا نظام جو لوگوں کے رائے کو خاطر میں نہیں لاتا وہ نہ تو جمہوری ہے اور نہ ہی قانونی۔ ایکرم اماموگلو نے جو اکتیس مارچ کو ہونے انتخابات میں فاتح قرار پائے تھے، انتخابی بورڈ کے فیصلے کی مذمت کرنے ہوئے کہا کہ وہ حکمران جماعت کے دباؤ میں ہے۔ ایکرم اماموگلو نے کہا کہ ہمیں اصولوں پر سودا نہیں کریں گے۔ ’یہ ملک آٹھ کروڑ محب وطنوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہم جمہوریت کے لیے آخری دم تک لڑیں گے۔‘ ایکرم اماموگلو کے ایک حامی گروپ نے صبر کی تلقین کرتے ہوئے کہا ’ متحد رہیں، ہم پھر جیتیں گے، ہم پھر جیتیں گے۔‘

استنبول انتخابات کا پس منظر
ترکی میں اکتیس مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت اے کے پی نے عمومی طور پر اکاون فیصد ووٹ حاصل کیے لیکن دالحکموت انقرہ، ازمیر اور استنبول میں حکمران جماعت کے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ صدر رجب طیب اردوعان بھی استنبول کے میئر رہ چکےہیں اور ماضی میں کئی بار کہہ چکے ہیں کہ جس کے پاس استنبول ہے ، اس کے پاس ترکی ہے۔ اکتیس مارچ کو ہونے والے انتخابات میں حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ ایم کے ایکرم اماموگلو چودہ ہزار ووٹوں کی اکثرتیت سے فاتح قرار پائے تھے۔

بشکریہ بی بی سی اردو


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>