برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کی توثیق کے لیے پارلیمان میں تیسری بار رائے شماری کے لیے انہیں مطلوبہ حمایت حاصل نہیں ہے۔ پارلیمان میں بحث کے دوران تھریسا مے نے کہا کہ تاہم وہ اس حوالے سے قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا مسلسل یہی یقین ہے کہ برطانیہ کے لیے یہی بہتر ہے کہ وہ کسی معاہدے کے ساتھ جلد از جلد یورپی یونین سے علاحدگی اختیار کر لے۔ خیال رہے کہ تھریسا مے کی بریگزٹ سے متعلق سیاست پر ناامیدی بڑھتی جا رہی ہے۔
ان کی کابینہ کے 11 وزرا مبینہ طور پر انہیں استعفے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ اخبار سنڈے ٹائمز نے تو بغاوت کی اصطلاح بھی استعمال کی ہے۔ اس بارے میں برطانوی جریدے سنڈے ٹائمز کے ایڈیٹر ٹم شپ مین نے ہفتے کی شب اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ مے کی کابینہ کی طرف سے وزیر اعظم کے خلاف ایک بغاوت پنپ رہی ہے۔ اس سلسلے میں اس برطانوی صحافی نے ملکی کابینہ کے 11 ایسے وزرا کے ساتھ بات چیت کا حوالہ دیا، جو اب یہ چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم تھریسا مے کو حکومتی سربراہ کے عہدے سے علاحدہ ہو جانا چاہیے۔
مختلف خبر رساں اداروں نے ٹم شپ مین کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا ہے کہ کابینہ کے ایک رکن نے جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے، سنڈے ٹائمز کے اس مدیر کو بتایا کہ مے کا اختتام قریب ہے۔ وہ 10 روز بعد برطانیہ کی وزیر اعظم نہیں ہوں گی۔ دوسری جانب اختتام ہفتہ پر برطانیہ کی سڑکوں پر 10 لاکھ سے زائد افراد نے احتجاج کیا تھا اور ان کا بنیادی مطالبہ یورپی یونین سے انخلا پر دوبارہ ریفرنڈم کرانا تھا۔ برطانیہ میں بریگزٹ مخالف احتجاج نے شدت اختیار کرلی ہے۔ مظاہرین نے یورپی یونین کے حق میں درجنوں پوسٹر اور پرچم اٹھا کر احتجاج کیا۔