Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو امریکی میڈیا نے کس طرح دیکھا ؟

$
0
0

بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے خودکش حملے کے بعد بڑھنے والے حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر امریکن میڈیا میں سیکڑوں خبریں اور تجزیے سامنے آئے، جس میں تقریباً تمام نے پاکستان اور بھارت کے تنازع میں مسئلہ کشمیر کو مرکزیت کے طور پر اجاگر کیا۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ ’پاکستان اور بھارت کے تعلقات دہائیوں کے سب سے زیادہ سنگین کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں‘۔ نیویارک ٹائمز نے خبردار کیا کہ ’ یہ شمالی کوریا نہیں، یہ وہ ہے جہاں جوہری تبادلے کا قوی امکان ہے‘، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم ہوئی لیکن ان کے جوہری ہتھیاروں کا مطلب یہ ہے کہ ناقابل تصور نتائج ہمیشہ ممکن ہیں‘۔


تاہم ان سب میں کوئی بھی اتنا گہرائی میں نہیں گیا جتنا مورخ چترالیکھا زوتشی نے ’مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف ایک سرحدی تنازع نہیں‘ کے عنوان سے اپنا تجزیہ چینل نیوز ایشیا (سی این اے) کے لیے لکھا، جسے اتوار کو ان کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔ وہ لکھتی ہیں کہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں خود مختاری کے لیے موجود خواہش نے بار بار جدوجہد اور آزادی کی تحریکوں کو پروان چڑھایا۔ انہوں نے لکھا کہ اب کشمیر میں ہونے والی جدوجہد اور تحریکوں کے درمیان ’کشمیر وادی میں بھارتی حکمرانی کے خلاف پرتشدد مزاحمت جاری ہے، جس کا آغاز 1989 میں ہوا اور 3 دہائیوں کے درمیان یہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ جاری ہے‘۔

چترالیکھا زوتشی نے نشاندہی کی کہ اس تنازع میں ہزاروں افراد قتل ہوئے جبکہ وادی کشمیر ’موثر طور پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے قبضے میں ایک فوجی زون بن گیا‘۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’بھارتی اہلکار وہاں انسانی حقوق کی متعدد خلاف ورزیاں کر چکے ہیں، جس میں مظاہرین پر فائرنگ اور اس دوران لوگوں کو گرفتار کرنے سے انکار شامل ہے‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کشمیر میں کشیدگی کم ہو سکتی ہے لیکن وہاں ہونے والی تشدد کی بنیادی وجہ نہیں، لہٰذا ’میرے اندازے میں تنازع کشمیر کو صرف پاکستان اور بھارت کی جانب سے دوطرفہ طور پر حل نہیں کیا جا سکتا، یہاں تک کہ اگر دونوں ممالک اپنے اختلافات کو حل کرنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کا اظہار کریں۔ انہوں نے لکھا کہ اس معاملے پر ایک کھلی بحث ہونی چاہیے جس میں کشمیری عوام کی امنگوں پر بھی مباحثہ اور انہیں تسلیم کرنا چاہیے۔

انور اقبال
بشکریہ ڈان نیوز


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>