کریملن ماسکو کے اندر واقع ہے۔ اس کے نام کا مطلب ہے ’’شہر کی حفاظت کرنے والا قلعہ‘‘… یہ نام ان دنوں کی یاد دلاتا ہے جبکہ شہروں کو ڈیزائن کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف دفاع کو مدنظر رکھنا ایک اہم نظریہ تصور کیا جاتا تھا۔ 14 ویں صدی میں جیسے ہی ماسکو کی اہمیت میں اضافہ ہوا ویسے ہی کریملن کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوا۔ اس کی شاندار تعمیرات کا بیشتر حصہ 15 ویں صدی کے اختتام پر منظر عام پر آیا جب تعمیر نو کا کام وسیع پیمانے پر شروع ہوا۔ آج کا کریملن متوازی دیواروں کے اندر واقع ہے جن کی حفاظت میناروں کے ذریعے کی جاتی ہے۔
اس میں متاثر کن تعداد میں محلات اور گرجا گھر واقع ہیں۔ اونچا ترین مینار 73.15 میٹر (240 فٹ) اونچائی کا حامل ہے۔ ٹرائے ٹسکایا وہ مقام ہے جہاں سے 1812ء میں نپولین روس فتح کرنے کے اپنے احمقانہ ارادے کے ساتھ داخل ہوا تھا۔ اگلا مقام سو با کینا ہے 54.86 میٹر (180فٹ) اونچائی کا حامل اور 3.65 میٹر (12 فٹ) موٹی دیواروں کا حامل۔ دیگر مقامات میں بورووٹسکی اور سپاسکی گیٹ شامل ہیں۔ کریملن کی عمارات میں زیادہ متاثر کن عمارت گرینڈ کریملن پیلس ہے جس کی تعمیر نو 1838-39ء میں سر انجام دی گئی تھی کیونکہ 1812ء کی آتشزدگی کے دوران یہ جل گیا تھا اور یہ وہ آتشزدگی تھی جس کی بنا پر اہل روس فرانسیسی حملہ آوروں کو اپنے ملک سے نکال باہر کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ محلات کے ہال دربار کی شان و شوکت کی ایک جھلک پیش کرتے ہیں۔
سینٹ جارج ہال میں روس کے عظیم ہیروز کے نام پتھر کی میزوں پر کندہ ہیں۔ ان میں کو توزوف کا نام بھی شامل ہے جو نپولین کے ساتھ برسر پیکار ہوا تھا۔ اس ہال کا فرش بیس مختلف اقسام کی لکڑیوں سے بنا ہوا ہے۔ ولادی میر ہال جس کی بنیادیں 1487ء میں رکھی گئی تھیں اور اس فرنیچر سے آراستہ ہیں جو شاہی خاندان کے زیر استعمال تھا۔ کریملن کی قابل ذکر عمارات میں گرجے بھی شامل ہیں۔ عظیم بیل ٹاور، مشہور بورس گودونوف نے اس میں گنبد کا اضافہ کیا تھا وہ ہشت پہلو ہے 81.1 میٹر (263 فٹ) کا مینار 1505-8ء میں تعمیر ہوا تھا۔ اس میں گھنٹیاں نصب ہیں ان گھنٹیوں کو خطرے کے موقع یا خوشی کے موقع پر بجایا جاتا تھا۔ ان گھنٹیوں کی کل تعداد 21 ہے۔
ان میں سب سے بڑی گھنٹی کا وزن 70 ٹن ہے۔ آج کل کریملن میں کئی ایک نئی عمارتوں کا اضافہ ہو چکا ہے۔ ان عمارتوں میں کونسل چیمبرز اور حکومتی دفاتر قائم ہیں لیکن پُرانے محلات کو بحال رکھا گیا ہے اور طلباء کو ان محلات کو دکھایا جاتا ہے۔ یہ محلات دنیا کی طاقت ور ترین اقوام میں سے ایک قوم کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہیں۔ کریملن کی دیواروں سے باہر ایک اور عمارت موجود ہے جو دنیا میں کسی بھی گرجے سے بڑھ کر حیران کن اور عجوبہ دکھائی دیتی ہے۔ یہ سینٹ باسل کا گرجا ہے۔ یہ ایک قابل ذکر گرجا ہے جو گیارہ علیحدہ گرجا گھروں پر مشتمل ہے۔ ہر ایک گرجے کو بہتر طور پر سجایا گیا ہے۔