فیس بک کے بارے میں شک کا اظہار کیا جاتا ہے کہ اس نے صارفین کی نجی معلومات کو شعوری طور پر دوسروں کو پہنچایا یا بیچا۔ اب اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ امریکی اخبارات کے مطابق ملک کے وفاقی تجارتی کمیشن اور فیس بک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جن میں اربوں ڈالر کا جرمانہ زیربحث ہے۔ یہ جرمانہ کمیشن کی تحقیق کے بعد لگائے جانے کا امکان ہے۔ اس نے سوشل میڈیا کی اس معروف کمپنی کی مشکوک سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے بعد بہت بڑا جرمانہ تجویز کیا ہے۔ کمیشن نے ایک سال قبل ’’کیمبرج انالیٹیکا‘‘ سیکنڈل کی چھان بین شروع کی۔ ’’کیمبرج انالیٹیکا‘‘ ایک برطانوی کمپنی ہے جو ڈیٹا کی چھان بین کرتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اس نے 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کی مہم میں بلااجازت لاکھوں فیس بک صارفین کا ڈیٹا لے کر اسے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کیا۔ کمیشن نے الزام لگایا ہے کہ فیس بک کا ڈیٹا شیئر کرنے کا نظام شفاف نہیں۔ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ جرمانہ کتنا ہو گا لیکن یہ بہت بڑا ہو سکتا ہے۔ عین ممکن ہے کہ یہ کمیشن کی جانب سے عائد کردہ سب سے بڑا جرمانہ ہو۔ ٹیکنالوجی کمپنی پر پہلے بھی بڑے بڑے جرمانے عائد ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس جولائی میں گوگل پر یورپی یونین نے پانچ ارب ڈالر کا جرمانہ کیا کیونکہ اس نے قانون کی خلاف ورزی کی تھی۔ فیس بک کے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو وہ ایگری منٹ کرتے ہوئے اپنے قواعد و ضوابط بدل لے ۔ دوسرا راستہ کمیشن کے ساتھ عدالتی جنگ کا ہے۔