یورپی طیارہ ساز کمپنی نے سب سے بڑے مسافر بردار طیارے اے 380 کی تیاری روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ اس کی خریداروں میں کمی اور ایک بلین ڈالر کا نقصان بتایا گیا ہے۔ ہوائی جہاز بنانے والے یورپی ادارے ایئر بس نے اعلان کیا ہے کہ وہ سب سے بڑے مسافر بردار طیارے اے 380 مزید تیار نہیں کرے گی۔ اس کی مزید فروخت اور فراہمی سن 2021 سے بند کر دی جائے گی۔ اس طیارے کو متعارف کراتے وقت ایئر بس کا کہنا تھا کہ یہ اکیسویں صدی میں ہوائی سفر میں انقلاب کا باعث ہو گا۔ ایئربس کے مطابق اس طیارے کی تیاری میں اب تک ایک بلین امریکی ڈالر کا نقصان برداشت کیا جا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایئر بس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فی الحال اس طیارے کے خریداروں میں کوئی اضافہ دکھائی نہیں دے رہا۔ یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایئر بس کا یہ سپر جمبو طیارہ بوئنگ 747 کی مارکیٹ کو محدود کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔
آخری اے 380 ہوائی جہاز دبئی کی ہوائی کمپنی ایمریٹس کو فراہم کیے جائیں گے۔ اس بڑے طیارے کی سب سے بڑی خریدار بھی ایمریٹس ہے۔ ایئر بس نے رواں برس جنوری میں واضح کیا تھا کہ اگر اُسے اے 380 کی فراہمی کے مزید آرڈرز نہ ملے تو وہ اس کی پروڈکشن کو روک دے گی۔ دبئی میں قائم بین الاقوامی ہوائی کمپنی ایمریٹس کے چیئرمین شیخ احمد بن سعید المکتوم کا کہنا ہے کہ اُن کا ادارہ اس طیارے کی پروڈکشن کا زوردار حامی رہا ہے اور اب اس کی مزید تیاری کو بند کیا جا رہا ہے اور یہ افسوس کی بات ہے کہ زمینی حقائق کی روشنی کا احساس کرتے ہوئے ایئر بس نے اس کی پروڈکشن میں تسلسل نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایمریٹس اس کمپنی نے اپنا اے 380 کا دستہ 162 سے کم کر کے 123 کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس وقت یہ طیارہ کئی ہوائی کمپنیوں کے زیراستعمال ہے۔ ان میں ایمریٹس کے علاوہ آسٹریلوی کمرشل ہوائی کمپنی قنطاس اور سنگا پور ایئر لائن بھی نمایاں ہے۔