سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین ہارون شریف نے پیر کو ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتوں کے درمیان تین بڑی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے اور ان کی مالیت 10ارب ڈالر سے زائد ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آئل ریفائننگ، لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) اور معدنی ترقی کے شعبوں میں تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ ولی عہد اپنے پہلے دو روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے اور وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر ان کی آمد متوقع ہے۔ مفاہمتی یادداشتوں کے ساتھ دونوں ملکوں کے صنعت کاروں اور کاروباری شخصیات کے درمیان متعدد دیگر تجارتی معاہدے بھی متوقع ہیں۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ 40 سعودی کاروباری شخصیات بھی آ رہی ہیں۔ یہ کاروباری شخصیات مقامی کاروباری شخصیات سے بالمشافہ ملاقات کریں گے جس سے دورے کے دوران نجی سطح پر بھی کچھ معاہدوں کا امکان ہے۔ آئل ریفائنری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون شریف نے کہا کہ سعودی عرب گوادر میں 8 ارب ڈالر کی لاگت سے ریفائنری تعمیر کرے گا جو غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ساحلی شہر کے مقامی افراد کو نوکریوں کے مواقع بھی فراہم کرے گی۔ اگر وہ آئل ریفائنری کے ساتھ پیٹروکیمیکل کمپلیکس بھی تعمیر کرتے ہیں تو اس کے لیے الگ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکومت گوادر میں آئل ریفائنری لگانے میں بہت دلچسپی رکھتی ہے اور اس سلسلے میں فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ گوادر میں سعودی سرمایہ کاری پر چین کے ردعمل کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب آئل ریفائرنگ کی تعمیر پر چین کو کوئی اعتراض نہیں۔ حقیقتاً سعودی کو جہاں آئل ریفائرنری بنانی ہے اس کا تعین فزیبلیٹی اسٹڈی کے بعد کیا جائے گا البتہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام یہ پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے سے بہت دور ہے۔