عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا کے امیرترین 26 افراد کی دولت دنیا کی نصف آبادی کی دولت کے مساوی ہے۔ رواں سال امیروں کی دولت میں 12 فی صد اضافہ جبکہ غریبوں کی دولت میں11فی صد کمی ہوئی ہے۔ آکسفام، ویلتھ ایکس ، جیسے تھنک ٹینکس کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں امیروں کی دولت میں 12 فی صد روزانہ کے حساب سے اضافہ ہوا جو کہ ڈھائی ارب ڈالر بنتے ہیں، یوں دنیا میں اس وقت 2208 ارب پتی ہیں۔ ایک عشرہ قبل معاشی بحران کے بعد سے امیرترین افراد کی تعداد دگنا ہو گئی جبکہ دنیا کی نصف غریب آبادی کی دولت میں 11 فی صد کمی ہو گئی۔
عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا کے امیر ترین 26 افراد کی دولت دنیا کی نصف آبادی کی دولت کے مساوی ہے۔ رواں سال امیروں کی دولت میں 12 فی صد اضافہ جبکہ غریبوں کی دولت میں 11 فی صد کمی ہوئی ہے۔ آکسفام، ویلتھ ایکس ، جیسے تھنک ٹینکس کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں امیروں کی دولت میں 12 فی صد روزانہ کے حساب سے اضافہ ہوا جو کہ ڈھائی ارب ڈالر بنتے ہیں، یوں دنیا میں اس وقت 2208 ارب پتی ہیں۔ ایک عشرہ قبل معاشی بحران کے بعد سے امیرترین افراد کی تعداد دگنا ہو گئی جبکہ دنیا کی نصف غریب آبادی کی دولت میں 11 فی صد کمی ہو گئی ۔
دنیا کے 26 افراد کے پاس ایک عشاریہ 4 ٹریلین ڈالر ہیں یہ دولت 3 ارب 80 کروڑ افراد کی دولت کے مساوی ہے۔ 2017 میں 43 افراد کے پاس دولت دنیا کی نصف آبادی کی دولت کے مساوی تھی جبکہ 2016 میں 61 افراد کی دولت نصف آبادی کی دولت کے برابر تھی۔ یوں دنیا میں امیر ترین افراد کی دولت میں آضافہ ہوا۔ 2017 اور 2018 کے درمیان ہر 2 دن بعد ایک ارب پتی کا اضافہ ہوا۔ عالمی غیر مساوی رپورٹ 2018 کے مطابق 1980 سے 2016 کے درمیان دنیا کی غریب ترین نصف آبادی کو عالمی آمدنی کے ہر ڈالر میں 12 سینٹ ملے جبکہ امیر ترین افراد کی ایک فی صد آبادی کو فی ڈالر 27 سینٹ ملے۔
ویلتھ ایکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں 5 لاکھ چالیس ہزار فراد کی دولت ایک ملین ڈالر سے 30 ملین ڈالر کے درمیان ہے۔ دوسری جانب بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے پہلے 10 امیر ترین افراد میں سے 7 کا تعلق امریکا سے ہے، جن میں سے 6 آئی ٹی کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ Credit Suisse کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر کی مجموعی دولت 317 ٹریلین ڈالر ہے، اور دنیا کی مجموعی آبادی 7 ارب 20 کروڑ سے زائد ہے اگر اس دولت کو مساوی تقسیم کر دیا جائے تو دنیا کا ہر شخص 44028 ڈالر کا مالک ہو گا۔
گزشتہ برس بھارت کی ایک فی صد آبادی کی دولت میں یومیہ 43 ارب 31 کروڑ روپے (2200 کروڑ بھارتی روپے) کا اضافہ ہوا۔ بھارت کے 119 ارب پتی افراد کی دولت میں 39 فیصد جبکہ نصف غریب آبادی کی دولت میں صرف 3 فی صد اضافہ ہوا۔ 13 کروڑ 60 بھارتی جو ملک کے دس فیصد غریب ترین آبادی شمار ہوتے ہیں وہ گزشتہ 15 برس سے قرض تلے دبے ہیں۔ بھارت کی 10 فی صد امیر ترین آبادی کے پاس مجموعی ملکی دولت کا 77عشاریہ 4 فی صد ہے جبکہ ایک فی صد امیر افراد کے پاس ملکی دولت کا 51 عشاریہ 53 فی صد حصہ ہے یوں 9 ارب پتیوں کے پاس کی دولت ملک کی آدھی آبادی کے مساوی ہے۔ 60 فی صد آبادی کے پاس صرف 4 عشاریہ 8 فی صد دولت ہے۔