Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

بریگزٹ : لاکھوں برطانوی شہریوں کی آئرش شہریت کے لیے درخواستیں

$
0
0

گزشتہ برس قریب دو لاکھ برطانوی باشندوں نے آئرلینڈ کی شہریت کے لیے درخواستیں دیں، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ برطانیہ اس سال مارچ کے اواخر میں یورپی یونین سے نکل جائے گا جب کہ جمہوریہ آئرلینڈ کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ برطانیہ کے ہمسایہ ملک جمہوریہ آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کا عمل طے شدہ پروگرام کے مطابق مارچ کے آخر تک مکمل ہو جائے گا اور ایسے برطانوی باشندوں کی تعداد کئی ملین ہے، جو اس وقت ذہنی طور پر اس لیے پریشان ہیں کہ بریگزٹ کے بعد وہ کئی ایسے فوائد اور مراعات سے محروم ہو جائیں گے، جو انہیں یونین کے شہریوں کے طور پر عشروں سے حاصل رہے ہیں۔

برطانیہ کے ہمسایہ ملک جمہوریہ آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کا عمل طے شدہ پروگرام کے مطابق مارچ کے آخر تک مکمل ہو جائے گا اور ایسے برطانوی باشندوں کی تعداد کئی ملین ہے، جو اس وقت ذہنی طور پر اس لیے پریشان ہیں کہ بریگزٹ کے بعد وہ کئی ایسے فوائد اور مراعات سے محروم ہو جائیں گے، جو انہیں یونین کے شہریوں کے طور پر عشروں سے حاصل رہے ہیں۔ ایسی درخواستیں دینے والے سبھی برطانوی شہری ایسے باشندے ہیں، جن کا پہلے ہی کسی نہ کسی صورت میں شمالی آئر لینڈ یا جمہوریہ آئرلینڈ سے تعلق موجود ہے۔ ان افراد کو آئرش پاسپورٹوں کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرانے کی تحریک آئرلینڈ کے ایک قانون نے دی۔ اس قانون کے مطابق ہر وہ برطانوی شہری جو شمالی آئر لینڈ یا جمہوریہ آئرلینڈ میں پیدا ہوا ہو، یا جس کے والدین یا ان کے بھی والدین کا تعلق آئرلینڈ سے رہا ہو، وہ اپنے لیے آئرش شہریت کی درخواست دے سکتا ہے۔

بریگزٹ سے جڑے خدشات
برطانوی عوام نے یورپی یونین سے اپنے ملک کے اخراج کا فیصلہ 2016ء میں ہونے والے ایک بریگزٹ ریفرنڈم میں معمولی اکثریت سے کیا تھا۔ اب جو برطانوی باشندے آئرلینڈ یا دیگر یورپی ممالک کی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے اس اقدام کا سبب یہ بھی ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ 29 مارچ کو، جب برطانیہ کے اخراج کے بعد یورپی یونین کے رکن ممالک کی تعداد 27 رہ جائے گی، ان کے یورپی یونین میں رہائش اختیار کرنے یا کام کرنے کے حقوق محدود ہو جائیں گے۔ اس بارے میں آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن کووینی نے ڈبلن میں کہا کہ 2018ء میں آئرش شہریت اختیار کرنے والے برطانوی باشندوں کی تعداد میں اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں 22 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ساتھ ہی کووینی نے یہ بھی کہا، ’’آئرش پاسپورٹ ایک بہت قیمتی دستاویز ہے۔‘‘

جرمنی میں بھی برطانوی شہریوں کی ریکارڈ درخواستیں
آئرلینڈ ہی نہیں بلکہ یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک میں بھی، جہاں کے سماجی اور اقتصادی حالات بہت اچھے ہیں، بڑی تعداد میں وہاں مقیم برٹش شہری مقامی شہریت کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی مثال جرمنی کی ہے، جو یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت اور اس بلاک کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھی ہے۔ 2016ء کے بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد سے جرمنی میں مقیم برطانوی شہریوں کی طرف سے جرمن شہریت کے لیے دی گئی درخواستوں کی تعداد میں بھی ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا ہے۔ 2017ء میں جرمنی میں قریب ساڑھے سات ہزار برطانوی شہریوں نے جرمن شہریت کے لیے درخواستیں دیں۔

بشکریہ DW اردو
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>