٭ سانپ کا کٹا ہوا سر بھی ڈس سکتا ہے۔ کبھی کبھار یہ گھنٹوں بعد بھی ڈسنے کے قابل ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں اس میں سے بہت زیادہ زہر نکلتا ہے۔
٭ سب سے مہلک سانپ کا تعین کرتے وقت یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ اس ملک میں صحت کا نظام اور سانپ کے زہر کے بچاؤ کا انتظام کیسا ہے۔ اس معیار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ مہلک سانپ افعی (Saw-scaled viper) ہے، جو کسی بھی دوسرے سانپ کی نسبت سب سے زیادہ انسانوں کو ہلاک کرتا ہے۔
٭ دنیا کے ہر علاقے میں سانپ پائے جاتے ہیں سوائے آئرلینڈ، آئس لینڈ، نیوزی لینڈ اور قطب شمالی و جنوبی کے۔
٭ دنیا میں زہر سے ہلاک کرنے والے سانپوں کی کل تقریباً 725 انواع میں سے 250 ایسی ہیں جو پہلی بار ڈسنے پر مار ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
٭ سانپ چار پاؤں رکھنے والے جانوروں سے ارتقا کے نتیجے میں تقریباً 10 کروڑ برس قبل وجود میں آئے۔ سانپوں کی بعض انواع جیسا کہ پیتھون اور باؤس میں ابھی تک ٹانگوں کی علامات ملتی ہیں۔
٭ دنیا میں سب سے زیادہ پائے جانے والے بے جا خوفوں (فوبیاز) میں سے ایک سانپوں کا بے جا خوف ہے۔ تقریباً ایک تہائی بالغ انسان اس میں مبتلا ہوتے ہیں۔
٭ دنیا میں سب سے زہریلے پانچ سانپوں میں ’’اِن لینڈ تائی پین، ایسٹرن براؤن سنیک، کوسٹل تائی پین، ٹائیگر سنیک اور بلیک ٹائیگر سنیک‘‘ شامل ہیں۔
٭ کچھ جانوروں مثلاً مونگوس پر سانپوں کا زہر اثر نہیں کرتا۔
٭ بچنے کے لیے بعض سانپ فضلہ خارج کر کے خود کو اتنا گندا اور بدبودار کر لیتے ہیں کہ حملہ آور کچھ کیے بغیر واپس چلا جاتا ہے۔
٭ دنیا کا سب سے وزنی سانپ ایناکونڈا ہے۔ اس کا وزن 270 کلوگرام سے زائد ہوتا ہے اور اس کی لمبائی 30 فٹ سے زائد ہو سکتی ہے۔
٭ سانپوں کی نوع سیاہ مامبا میں زہر انڈیلنے کا نظام سب سے ترقی یافتہ ہے۔ یہ ایک ہی رو میں 12 مرتبہ ڈس سکتا ہے۔
٭ اِن لینڈ تائی پین سب سے زہریلا سانپ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں زہریلا ترین مادہ ہوتا ہے اور ڈستے وقت یہ اپنا زیادہ تر زہر منتقل کر دیتا ہے۔ اس کے اندر جمع زہر 80 تک افراد کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
٭ اگرچہ سانپوں کے بیرونی کان یا کان کے پردے نہیں ہوتے لیکن آواز کی تھرتھراہٹ ان کی جلد، عضلات اور ہڈیوں سے ان کے اندرونی کان تک پہنچتی ہے۔