بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی فضاء اس قدر آلودہ ہو گئی ہے کہ ماہرین صحت نے اسے ’سزائے موت کے مساوی‘ قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق آلودگی کی یہ سطح عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کسی ہنگامی صورت تحال کے لئے مقرر کردہ محفوظ حد سے بھی 35 گنا بڑھ چکی ہے ۔ دنیا بھر کے تمام دارالحکومتوں کے مقابلے میں یہ سب سے زیادہ آلودہ فضاء ہے۔ یہاں ہرسال اسموگ کے باعث ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ شہر کی صورتحال ہر نومبر میں اس وقت مزید جان لیوا ہو جاتی ہے جبکہ اس مہینے دیوالی کا جشن پوری آب و تاب کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
دیوالی پر نہایت وسیع پیمانے پر ملک بھر میں آتش بازی کی جاتی ہے ۔ آتش بازی کا دھواں وپٹاخوں میں استعمال ہونے والا بارود اور اس کی بو پورے ماحول اور فضا ء کو زہریلا بنا دیتی ہے۔ یہی آلودگی یا زہر پوری فضاء کو زہریلا بنا دیتا ہے جس سے انسانوں کی بڑے پیمانے پر اموات ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نومبر کے آغاز ہی سے 2 کروڑ سے زائد آبادی رکھنے والے شہر نئی دہلی کے اسپتالوں میں دم گھٹنے سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔عرف عام میں اسے سال کا بدترین وقت بھی کہا جا سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق سر گنگا رام اسپتال نئی دہلی کے امراض سینہ کے ماہر سرجن سری نواس گوپی ناتھ کا کہنا ہے کہ’ نئی دہلی کی فضاءان کے لئے سزائے موت کی طرح ہے۔ فضاء میں موجود آلودگی کے ذرات آسانی سے پھیپھڑوں اور خون کی نالیوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی خطرناک اور تشویشناک ہے۔ نئی دہلی کے ہی ایک اور ڈاکٹر اور پھیپھڑوں کے معروف ماہر اروند کمار کے بقول نئی دہلی میں پیدا ہونے والا ہر بچہ انتہائی آلودہ فضاءمیں سانس لیتا ہے جو اس کی زندگی کے پہلے دن ہی 20 سے 25 سگریٹ پینے کے برابر ہے۔
آلودگی کے باوجودآتش بازی پر پابندی میں نرمی بھارتی سپریم کورٹ نے نئی دہلی اور دیگر شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھنے کے باوجود سب سے بڑے تہوار دیوالی کے دوران آتش بازی پر عائد پابندی میں نرمی کر دی ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس دیوالی کے موقع پر آتش بازی پرپابندی عائد کی تھی لیکن اس سال اس فیصلے کے خلاف ہونے والی نئی اپیل مسترد کر دی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے مئی میں دہلی سمیت 14 بھارتی شہروں کو دنیا کے 15 آلودہ ترین فضا کے حامل شہروں میں شامل کیا تھا۔
7 نومبر کو دیوالی سے قبل سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کم دھویں والے ’’گرین فائرکریکرز‘‘ فروخت کیے جا سکتے ہیں اور وہ بھی لائسنس یافتہ تاجروں کے ذریعے، آتش بازی کے سامان کی آن لائن فروخت نہیں کی جا سکے گی۔ عدالت نے آتش بازی کا دورانیہ مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات آٹھ بجے سے دس بجے تک دو گھنٹے آتش بازی کی اجازت ہو گی۔ آتش بازی سے شہر کا مجموعی درجہ حرارت تو بڑھے گا ہی حالیہ ہفتوں کے دوران شہر میں اچانک بڑھ جانے والا اسموگ بھی قابو سے باہر ہو گیا ہے یہاں تک کہ شہریوں کو گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک پہننا لازمی ہو گیا ہے ۔