Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

ڈالر کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت

$
0
0

پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے کاروبار سے ڈالر کو نکالنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ دونوں ممالک میں یہ بات طے پا گئی ہے کہ آئندہ لین دین اپنی اپنی کرنسی میں ہو گا یعنی یوآن اورپاکستانی روپے میں۔ اس سے پہلے دو ممالک آپس میں ڈالر میں کاروبار کرتے تھے ۔ چین کے صدر اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے پہلے ڈالر کی اجارہ داری کے خاتمے کے لئے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے یہ کوشش شروع کی تھی انہوں نے قرقزستان میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئیے ہم اپنی قومی کرنسی میں تجارت کو فروغ دیں۔ ڈالر سے ہمیں ہمیشہ نقصان پہنچا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے بھی اس سلسلے میں ترکی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔


چین ، روس اور ترکی ڈالر کی اجارہ داری کے خلاف کافی عرصہ سے کام رہے تھے۔ اب اس کوشش میں پاکستان بھی شامل ہو گیا ہے۔ یورپ بھی ڈالر کی حاکمیت ختم کرنا چاہتا ہے فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ ڈالر کی اجارہ داری جلد ختم ہو جائے گی۔ یورپ کے خلیجی ممالک کے ساتھ اس موضوع پر معاملات کافی آگے بڑھ چکے ہیں۔ یورپ ڈالر کی جگہ یورو کی حاکمیت کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، دوسری طرف خلیجی ممالک بھی اپنی مشترکہ کرنسی پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ عمران خان کے دورہء چین کی سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ پاکستان اور چین نےایک دوسرے کی کرنسی میں تجارت کے معاہدے پرفوری عمل درآمد کا اعلان کیا ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان میں ڈالر کی قیمت نیچے کی سمت لانے کی اہم ترین کڑی ہے ۔

امکان ہے کہ اس معاہدہ کے بعد ڈالر کے بہی خواہ عمران خان کی حکومت کے خلاف اپنی کارروائی تیز کر دیں گے۔ کیونکہ اس معاہدہ سے امریکا کو چین اور پاکستان کی مارکیٹ میں فوری طوری پر اربوں ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
اب کسی بھی پاکستانی تاجر کو چین کے ساتھ کاروبار کرنے کے لئے ڈالر کی ضرورت نہیں ہو گی اور نہ کسی چینی سرمایہ کار کو پاکستان میں کاروبار کے لئے ڈالر خریدنے پڑیں گے۔ چین اور پاکستان میں ہونے والی تجارتی سرگرمیوں سے ڈالر کا نکال دیا جانا ایک بہت بڑا واقعہ ہے اور یہ اقتصادی جنگ میں ایٹم بم کے دھماکے سے کم نہیں۔ اسی سال ستمبر میں روس کے شہر ولادی ووسٹوک میں چینی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر حال میں امریکی ڈالر کا استعمال کم کرنا ہے اور اپنی اپنی قومی کرنسی کا استعمال بڑھانا ہے۔ ‘‘ یقینا دو طرفہ تجارت میں روس اور چین کی جانب سے اپنی اپنی کرنسی میں لین دین ان کی بنکاری مستحکم کرے گا ۔

منصور آفاق

بشکریہ روزنامہ جنگ
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>