ایران پر دوسرے مرحلے میں امریکی پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔ ایران کے تیل، شپنگ، شپ بلڈنگ اور مالیاتی شعبے پر پابندیاں نافذالعمل ہوں گی۔ اس سے قبل ایران کی امریکی ڈالر تک رسائی محدود، ایرانی سونے، قیمتی دھات، کارپٹ، خوردنی اشیاء کی برآمد اور آٹو سیکٹر پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق پابندیوں کے اطلاق کے بعد ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی 700 سے زائد شخصیات، کمپنیاں، ہوائی و بحری جہاز، بڑے بینک، تیل ایکسپوٹرز اور شپنگ کمپنیاں پابندی کی فہرست میں شامل کی جائیں گی۔ برسلز کی عالمی ادائیگیوں کے سوئفٹ نیٹ ورک ایرانی کمپنیوں سے رابطہ منقطع کر سکتا ہے جس سے ایرانی کمپنیاں عالمی مالیاتی نظام سے مکمل کٹ جائیں گی، اس سے قبل پہلے مرحلے میں 7 اگست کو پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ 8 ممالک کو عارضی طور پر ایران سے تیل خریدنے کی اجازت ہو گی، خبر ایجنسی کے مطابق استثنیٰ حاصل کرنے والے ممالک میں جاپان، جنوبی کوریا، بھارت، ترکی اور اٹلی شامل ہیں۔ مائیک پومپیو نے پابندیاں ختم کرنے کے لیے 7 شرائط رکھی ہیں جن میں عسکریت پسندوں کی حمایت اور بیلسٹک میزائل کی تیاری مکمل بند کرنا شامل ہیں۔ ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران نے جوہری پروگرام بند کر دیا تھا اور بدلے میں ایران پر عائد پابندی ختم کردی گئیں تھیں۔ رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ڈیل سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔